آئے روز سکینڈل، ایسی بدترین حکومت نہیں دیکھی: شہباز
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''آئے روز سکینڈل، ایسی بدترین حکومت نہیں دیکھی‘‘ جبکہ ہمارے دور میں کبھی ایک بھی سکینڈل سامنے نہیں آیا اور جو کچھ آئے روز سامنے آتا تھا وہ حقائق پر مبنی معاملات ہوا کرتے تھے اور کوئی سکینڈل سامنے نہ آنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اصل واقعات ہی کی اس قدر بھرمار ہوا کرتی تھی کہ سکینڈلوں کی کہیں گنجائش ہی باقی نہیں رہی تھی جبکہ سکینڈل غلط بھی ثابت ہو سکتا ہے لیکن واقعہ کبھی غلط ثابت نہیں ہوتا ماسوائے اس کے کہ استغاثہ کی کمزوری کی وجہ سے ثابت نہ ہو سکے۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں رکن صوبائی اسمبلی منشاء اللہ سے ملاقات کر رہے تھے۔
رنگ روڈ سکینڈل‘ اربوں کھائے نہیں بچائے ہیں: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''رنگ روڈ سکینڈل‘ اربوں کھائے نہیں بچائے ہیں‘‘ جس طرح میاں شہباز شریف نے متعدد منصوبوں میں اربوں روپے بچانے کا دعویٰ کیا تھا اور کبھی اس کی تفصیل نہیں بتائی، ہم سے بھی اس کی تفصیل کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا جبکہ ویسے بھی اربوں روپے لگنے میں کافی وقت خرچ ہوتا ہے جو کسی مزید مفید معاملے پر صرف کیا جا سکتا ہے جبکہ ہمارے پاس وقت پہلے ہی بہت کم رہ گیا ہے کیونکہ کافی وقت اب تک ضائع ہو چکا ہے اور کسی سیانے شاعر نے ٹھیک ہی کہا ہے کہ گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں؍ سدا عیش دوراں دکھاتا نہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عالمی برادری فلسطین کے مسئلے کا فوری حل یقینی بنائے: نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عالمی برادری فلسطین کے مسئلے کا فوری اور مستقل حل یقینی بنائے‘‘ بلکہ اس سے بھی پہلے ہمارے افرادِ خاندان کو جو مسائل آئے دن پیش آ رہے ہیں‘ ان کا مستقل اور فوری حل یقینی بنائے جیسے میری واپسی کے لیے ہاتھ پائوں مارے جا رہے ہیں اور شہباز شریف کے لندن آنے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور یہی سلوک مریم نواز کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے اور جو حکومت ایک بیٹی کے جذبات کا خیال نہ ر کھ سکے اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، جو محض ہماری نیک کمائی پر نظریں جمائے ہوئے ہے ، آخر یہ کہاں کا انصاف ہے، ہیں جی؟ آپ اگلے روز لندن سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
بلاول کی باتیں چور مچائے شور کے مترادف ہیں: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''بلاول کی باتیں چور مچائے شور کے مترادف ہیں‘‘ حالانکہ کوئی چور اتنا بیوقوف نہیں ہوتا کہ خود ہی شور مچانا شروع کر دے‘ یعنی آ بیل مجھے مار بلکہ وہ تو شرافت کے ساتھ اپنی واردات کر کے نو دو گیارہ ہو جاتا ہے جبکہ شور مچانا تو چوکیداروں کا کام ہے جو اس وقت خوابِ خرگوش کے مزے لے رہے ہوتے ہیں، اس لیے بلاول کو چاہیے کہ کوئی ایسا کام کریں جو کسی محاورے کے بھی مطابق ہو اور اس طرح محاوروں کی توہین نہ کیا کریں جبکہ قومی زبان کے ساتھ اس طرح کا سلوک کسی طرح سے بھی مناسب نہیں ہے اور ہماری حکومت اپنا ہر کام کسی نہ کسی صحیح محاورے کے ماتحت کرتی ہے۔ آپ اگلے روز بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کر رہے تھے۔
تمام مسائل کی جڑ وزیراعظم، نجات ہی واحد حل : بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''تمام مسائل کی جڑ وزیراعظم، ان سے نجات ہی واحد حل ہے‘‘ حتیٰ کہ کراچی میں کچرے کے ڈھیر بھی وزیراعظم ہی کی وجہ سے ہیں اور جو وزیراعظم کے گھر جانے سے ہی صاف ہو سکتے ہیں اس لیے اگر وزیراعظم کے گھر جانے سے یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے تو وزیراعظم کو چاہیے کہ قومی مفاد کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے استعفیٰ دے دیں جس سے ان کا نام تاریخ میں ہمارے ساتھ ساتھ سنہری حروف میں لکھا جائے گا، نیز کراچی میں آئے روز جو ڈکیتیاں اور بھتہ خوریاں ہو رہی ہیں ان کا اصل سبب بھی وزیراعظم ہی کی ذات ہے اور یہ بات مجھے خود ہمارے اپنے ایک رکن اسمبلی نے بتائی ہے ۔آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
وقت آ گیا، جہانگیر ترین قدم بڑھائو
ہم تمہارے ساتھ ہیں: فیصل جبوانہ
تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے ہم خیال گروپ کے ایک رکن فیصل جبوانہ نے کہا ہے کہ ''وقت آ گیا، جہانگیر ترین قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں‘‘ اگرچہ یہی جملہ کبھی میاں نواز شریف سے بھی کہا گیا تھا جس کے نتیجے میں وہ عدالت سے سزا یاب ہونے کے بعد لندن فرار ہو چکے ہیں اور وہاں بیٹھ کر ووٹ کو عزت دلوا رہے ہیں، اس لیے جہانگیر ترین کو خاصی احتیاط سے کام لینا ہوگا کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے جبکہ جو کچھ میاں نواز شریف نے کہا تھا ترین صاحب تو اس کی گرد کو بھی نہیں پہنچے۔ اگر حکومت انصاف سے کام لے تو یہ سب کچھ نظر انداز بھی کیا جا سکتا ہے اور یہی وہ انصاف ہے جو حکومت سے طلب کیا جا رہا ہے، ورنہ ہمارے حلقوں کے لوگ تو پہلے ہی ہم سے تنگ ہیں۔ آپ اگلے روز جہانگیر ترین کے عشائیہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رانا سعید دوشی کی یہ غزل:
جادوئی سا اک نگر ہے اور نگر میں کچھ نہیں
بن میں شیشے کا کھنڈر ہے اور کھنڈر میں کچھ نہیں
مجھ کو شہزادی ملے گی دیو کا سر کاٹ کر
داستانی سی خبر ہے اور خبر میں کچھ نہیں
جنگلوں میں پھر رہا ہوں میں امیدیں اوڑھ کر
چاروں سمتوں میں سفر ہے اور سفر میں کچھ نہیں
سانس بھرتا ہوں تو سینہ پھول جاتا ہے مرا
آہ میں اتنا اثر ہے اور اثر میں کچھ نہیں
کیسے پس منظر کا منظر آنکھ کو در پیش ہے
چار سو میری نظر ہے اور نظر میں کچھ نہیں
خوف چھانے کے لیے لازم نہیں خطرہ کوئی
یہ مرے اندر کا ڈر ہے اور ڈر میں کچھ نہیں
بس تسلی دے رہا ہوں یونہی اپنے آپ کو
میرے ہاتھوں میں ہنر ہے اور ہنر میں کچھ نہیں
میں نوازا جا رہا ہوں کتنے اعزازات سے
ساری دنیا میرا گھر ہے اور گھر میں کچھ نہیں
آج کا مطلع
رخِ زیبا ادھر نہیں کرتا
چاہتا ہے، مگر نہیں کرتا