"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی، متن ہمارے

وزیراعظم مسترد شدہ، میں عوام کے ساتھ ہوں: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم مسترد شدہ، میں عوام کے ساتھ ہوں‘‘ اور یہ میں اپنا فرض سمجھ کر انہیں خبردار کر رہا ہوں کہ جتنی جلدی ہو سکے اپنی فکر کر لیں اور جو بھی چارہ چلتا ہے، چلا لیں کیونکہ میری انہیں یہ آخری وارننگ ہے ع
پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی
اور‘ میں بار بار یہ کام نہیں کر سکتا کیونکہ مجھے اور بھی کئی کام رہتے ہیں جن میں سب سے بڑا اور اہم خدمت ہے جو ہمیں جہاں سے بھی میسر ہو، ہم اس سے عہدہ برآ ہوتے ہیں اور یہ ساری چہل پہل اور ریل پیل اسی کے فیض سے ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک ٹویٹر پیغام تحریر کر رہے تھے۔
اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی: فضل الرحمن
پی ڈی ایم کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی‘‘ اگرچہ اس سے اسے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا لیکن ہمارا مقصد حکومت کے دانت کھٹے کرنا ہے جو اپوزیشن ہمیشہ سے کرتی چلی آ رہی ہے اور اب ہماری ساری امیدیں ترین گروپ پر مرکوز ہیں کہ وہ ہی کچھ دال دلیا کر دے اور ہمارا بھرم رہ جائے کہ مسلسل ناکامیوں سے ہمارے اعصاب شل ہو کر رہ گئے ہیں لیکن اب اس گروپ کی طرف سے خاصے مایوس کن بیانات آ رہے ہیں جس سے ہر طرف ناامیدی پھیل رہی ہے۔ آپ اگلے روز غیر ملکی ریڈیو کو انٹرویو اور ولی باغ چارسدہ میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ٹھیکوں سے کمیشن لینا سابق حکمران کا
وتیرہ رہا ہے: فردوس عاشق اعوان
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''ٹھیکوں سے کمیشن لینا سابق حکمران کا وتیرہ رہا ہے‘‘ حالانکہ کمیشن کے کئی دیگر ذرائع دستیاب ہوں تو ٹھیکوں سے کمیشن لینے کی کیا ضرورت ہے اور یہ ٹھیکیدار طبقے کا استحصال اور ان کے ٹھوٹھے پر ڈانگ مارنے کے مترادف ہے جبکہ حکومت کا سارا دارومدار ہی ٹھیکیداروں پر ہوتا ہے بلکہ ہمارے ہاں تو سنجیدگی سے اس بات پر غور ہو رہا ہے کہ سب کچھ ہی ٹھیکے پر دے دیا جائے جس سے کمیشن بھی دستیاب ہوتا رہے اور حکومت بھی آرام اور سکون کے ساتھ چلتی رہے بلکہ ہم تو اپوزیشن کو بھی ٹھیکے پر دینے کے لیے تیار ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
عمران خان این آر او دے دیتے تو کوئی مسئلہ نہ ہوتا: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''عمران خان این آر او دے دیتے تو کوئی مسئلہ نہ ہوتا‘‘ اگرچہ اپوزیشن سے جان چھڑانے کے لیے این آر او دینے کو تیار ہو جاتے لیکن جب انہوں نے اپنی جیبوں کی تلاشی لی تو این آر او نام کی کوئی چیز پاس تھی ہی نہیں، اور اس کا علم اپوزیشن کو نہیں ہے ورنہ وہ بھی اپنا وقت ضائع نہ کرتی، حتیٰ کہ وزیراعظم نے سخت کوشش کی کہ یہ کہیں اور سے ہی دستیاب ہو جائے تاکہ وہ اپوزیشن کو خاموش کرا سکیں لیکن وہ کہیں ہوتا تو انہیں میسر آتا، یہاں تک کہ اب وہ اپوزیشن کو اس کا ڈراوا بھی نہیں دے سکتے، کیسا زمانہ آ گیا ہے۔ آپ اگلے روز نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
مسلسل جیلیں کاٹ رہے ہیں
کیا یہ ڈھیل ہے؟ شہباز شریف
نواز لیگ کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مسلسل جیلیں کاٹ رہے ہیں، کیا یہ ڈھیل ہے؟‘‘ اگرچہ مسلسل ضمانتیں بھی ہو رہی ہیں اور باہر جانے کی اجازت بھی مل چکی ہے بلکہ میں تو جیل میں اپنی مرضی سے اور ایک پروگرام کے تحت گیا تھا؛ تاہم ڈھیل تو تب ہے اگر حکومت ای سی ایل سے میرا نام نکال دے اور مجھے باہر جانے کی اجازت دے دے حالانکہ وہ اچھی طرح سے سمجھتی ہے کہ میرے باہر جانے سے اس کے بہت سارے مسائل ویسے ہی ختم ہو جائیں گے کیونکہ میرے بعد مریم نواز اور حمزہ شہباز بھی جانے کے لیے پر تول رہے ہیں، حکومت کو اور کیا چاہیے ؟آپ اگلے روز بیگم ولی خان کی وفات پر تعزیت کر رہے تھے۔
عمران خان کو خطرہ نہیں، تحریک
عدم اعتماد نہیں آ رہی: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو خطرہ نہیں، تحریک عدم اعتماد نہیں آ رہی‘‘ اور اگر مجھ سے پوچھے بغیر ہی آ گئی تو کچھ کہا نہیں جا سکتا، اور جس کا دارومدار بھی ترین گروپ کے رویے پر ہے جو صبح کچھ اور ہوتا ہے اور شام کچھ اور، کیونکہ اگر یہ لوگ تھوڑی نرم روی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو اوپر سے وزیراعظم کا بیان آ جاتا ہے کہ شوگر مافیا کو نہیں چھوڑوں گا جبکہ انہیں اصل شکایت وزیراعظم سے نہیں بلکہ وزیراعلیٰ بزدار سے ہے، جنہوں نے ان سے ایک ملاقات میں تلافیٔ مافات کا وعدہ بھی کیا ہے، اور اب ع
دیکھیے اس بحر کی تہ سے اچھلتا ہے کیا
آپ اگلے روز ایف آئی اے لاہور کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رستم نامی کی تازہ غزل
اک شہرِ بے یقین سے پالا پڑا ہوا ہے
کیسے معاصرین سے پالا پڑا ہوا ہے
فی الحال ہم نے سوچا نہیں آسمان بارے
فی الحال تو زمین سے پالا پڑا ہوا ہے
جن کو خبر نہیں کہ ہمیں عارضہ ہے کیسا
ایسے معالجین سے پالا پڑا ہوا ہے
ہوتا نہیں ہے ٹھیک سے کوئی بھی کام اپنا
جب سے معاونین سے پالا پڑا ہوا ہے
ہم تو نہیں سمجھتے ہیں دنیا کو اپنے قابل
حالانکہ اس حسین سے پالا پڑا ہوا ہے
نامیؔ پڑا ہے فرق ہمارے ضمیر پر بھی
جب سے منافقین سے پالا پڑا ہوا ہے
آج کا مطلع
غزل کا شور ہے اندر پرانا
بہت گونجے گا یہ پیکر پرانا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں