"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی، متن ہمارے

امریکہ فلسطینیوں کو ان کا حق دلائے: فضل الرحمن
پی ڈی ایم کے صدر اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''امریکہ فلسطینیوں کو ان کا حق دلائے‘‘ اور اگر وہ ایسا نہیں کر سکتا تو کم از کم ہمیں ہی ہمارا حق دلاتے ہوئے حکومت سے ہمارا پیچھا چھڑوا ئے جس کے لیے ہم کئی ماہ سے سڑکوں پر مارے مارے پھر رہے ہیں اور وہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی بلکہ روز بروز مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے اور اگر فنڈز کی فراہمی باقاعدگی سے جاری نہ رہتی تو حکومت کے بجائے اب تک میں خود گھر چلا گیا ہوتا، اس لیے امریکہ سے درخواست ہے کہ وہی کچھ کرے کیونکہ وہ اگر چاہے تو دنیا میں کیا نہیں کر سکتا۔ آپ اگلے روز کراچی میں اسرائیل نا منظور مارچ کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان کہیں جا رہے ہیں نہ ترین
کوئی بڑا مسئلہ ہے: اعجاز چودھری
تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعجاز چودھری نے کہا ہے کہ ''عمران خان کہیں جا رہے ہیں نہ ترین کوئی بڑا مسئلہ ہے‘‘ حتیٰ کہ انہوں نے کل لاہور جانا تھا، وہاں بھی نہیں گئے تا کہ لوگوں کو یقین ہو جائے کہ وہ کہیں بھی نہیں جا رہے اور اب تو وہ سوچ رہے ہیں کہ وہ کہیں بھی، یہاں تک کہ اپنے دفتر بھی نہ جایا کریں اور لوگوں کو ان کے جانے کا شک اس لیے پڑا تھا کہ وہ عید منانے کے لیے نتھیا گلی چلے گئے تھے جبکہ ترین بھی ان کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے تحریک انصاف کے لیے ہی گروپ تیار کیا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اظہار ِخیال کر رہے تھے۔
عام آدمی کے لیے پی ٹی آئی کا دورِ حکومت بدترین ہے: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عام آدمی کے لیے پی ٹی آئی کا دورِ حکومت بدترین ہے‘‘ حتیٰ کہ خاص آدمی کے لیے بھی کچھ زیادہ اچھا نہیں ہے کیونکہ وہ دن بدن مزید خاص ہوتا جا رہا ہے جبکہ کافی پیسوں کی واپسی کے بعد بھی وہی صورتحال ہے، آخر خاص آدمی جائے تو کہاں جائے، لیکن اس کے ساتھ ہی عام آدمی مزید عام ہوتا جا رہا ہے ۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان زرداری اور نواز شریف
کا پیچھا چھوڑ دیں: شاہد آفریدی
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور لالہ کے لقب سے مشہور شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ ''عمران خان زرداری اور نواز شریف کا پیچھا چھوڑ دیں‘‘ کیونکہ ان کے پیچھے جو احتساب ادارے پڑے ہوئے ہیں وہی کافی ہیں اور آصف زرداری تو پوری کوشش سے پیسے بھی واپس کر رہے ہیں، قسطوں میں ہی سہی جبکہ نواز شریف تو ویسے بھی پردیسی ہو گئے ہیں، ان پر تو رحم کھانا چاہیے، اور یہ دونوں جو چوکے چھکے مارتے رہے ہیں مگر عمران خان اتنے سینئر کرکٹر ہونے کے باوجود ایسا نہیں کر رہے،شاید اس ڈر سے کہ بارڈر پر کیچ آئوٹ نہ ہو جائیں، جیسا کہ میں اکثر ہو جایا کرتا تھا، آپ اگلے روز کراچی سے عمران خان کے نام ایک اپیل جاری کر رہے تھے۔
جہانگیر ترین سے ملنے کے لیے جا رہا ہوں
احتساب پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''جہانگیر ترین سے ملنے کے لیے جا رہا ہوں ، احتساب پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا‘‘ اور انہیں یہی بات سمجھائوں گا جو اب تک ان کی سمجھ میں نہیں آ رہی؛ تاہم بزدار صاحب سے ملاقات کے بعد اب ان کے ارکانِ گروپ کو فنڈز مہیا کر دیے گئے ہیں جس سے وزیراعظم کے لیے انہیں انصاف مہیا کرنا مزید آسان ہو گیا ہے جبکہ رپورٹ میں بھی ان کے خلاف کوئی خاص بات سامنے نہیں آئی اور انہوں نے خود بھی کہہ دیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کا حصہ ہیں اور رہیں گے اس لیے انہیں مہیا کردہ انصاف میں ہماری طرف سے اگر کوئی کمی بیشی ہو جائے تو وہ اس کو محسوس نہ کریں۔ آپ اگلے روز کراچی کے ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اور، اب آخر میں ابرار احمد کی یہ خوبصورت نظم:
اگر مجھے۔۔۔۔۔
اگر مجھے خواب ہی دیکھنا تھے
تو میں خواب دیکھتا
آزادی اور محبت کی سمت
کھلنے والی کھڑکیوں
اور کشادہ آنکھوں کے
میں نے کیوں بند دروازوں کے خواب دیکھے
اگر مجھے جاگنا ہی تھا
تو میں جاگ اُٹھتا کسی بادلوں بھری صبح میں
تمہارا ہاتھ تھامے ہوئے
میں نے کیوں رشک اور دُکھ سے بھرے
اس گھر میں آنکھ کھول دی
اگر مجھے بکھرنا ہی تھا
تو میں بکھرتا
سمندر کے سینے پر
یا پھر تمہارے قدموں میں
میں نے کیوں ان بے اماں راستوں میں
اپنی مٹی خراب کی
اگر مجھے انتظار ہی کرناتھا
تو میں انتظار کرتا
اس کا جو راستے ڈھونڈتا
میری طرف آنے کے
میں کیوں آنکھوں میں چراغ لیے
اُس رہگزر پر بیٹھا رہا
جہاں سے کوئی نہیں گزرتا
اگر مجھے دوڑنا ہی تھا
تو میں دوڑتا چلا جاتا
کسی بھی ناہموار سڑک پر
آنکھیں بند کیے ہوئے
میں کیوں ان دیکھے بھالے راستوں پر
ٹھوکریں کھاتا پھرتا
اگر مجھے رکنا ہی تھا تو میں رک جاتا
کسی بھی جھیل کے کنارے اجنبی
آسماں کے نیچے
میں کیوں بیٹھ گیا
دنوں کی بے کیف اور اکتاہٹ کی دہلیز پر
اگر مجھے سونا ہی تھا
تو میں سو رہتا یہیں کہیں اس بستر پر
یا اپنے مضافات میں کہیں
میں کیوں سو گیا، بے خوابی اور اذیت
کے پتھر پر سر رکھ کر
اگر مجھے اتنے سارے کام کرنا ہی تھے
تو میں اس دوڑ میں بھی شامل ہو جاتا
یا پھر دیواروں سے ہی ٹکرا جاتا
انہیں توڑتے ہوئے!
آج کا مقطع
ظفرؔ ، ضعف ِدماغ اب اس سے بڑھ کر اور کیا ہو گا
کہ جاتا ہوں وہاں اور واپس آنا بھول جاتا ہوں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں