حکومت قرض سے معیشت چلا کر آئندہ نسلوں
کے لئے گڑھا کھود رہی ہے: بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''حکومت قرض سے معیشت چلا کر آئندہ نسلوں کیلئے گڑھا کھود رہی ہے‘‘ لہٰذا آئندہ نسلیں اس میں گرنے کے لیے تیار ہو جائیں؛ اگرچہ گرنے سے بچا بھی جا سکتا ہے، لیکن اتنی محنت اور کوششوں سے کھودے گئے اس گڑھے کی کچھ تو عزت افزائی ہونی چاہیے جبکہ اس کے طول و عرض کا بھی اندازہ لگانا چاہیے جس میں آئندہ ساری نسلوں نے گرنا ہے؛ تاہم ہمارے دور میں جو قرضے لیے گئے تھے وہ موجودہ حکومت کے لیے گئے قرضوں سے 30 فیصد زیادہ تھے لیکن ہم نے ان سے کوئی گڑھا نہیں کھودا تھا بلکہ آئندہ نسلوں کا بندوبست اور طریقے سے کیا تھا جو کسی سے چھپا ہوا نہیں۔ آپ اگلے روز سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
حکومت 5 سال پورے کرے گی
میں ساتھ رہوں گا: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''حکومت 5 سال پورے کرے گی، میں ساتھ رہوں گا‘‘ اور میں لوگوں کو بروقت خبردار کر رہا ہوں کہ اگر کوئی بچائو ہو سکتا ہے تو کر لیں؛ تاہم اگر حکومت 5 سال پورے نہ کر سکی تو میرا اس کے ساتھ رہنا ضروری نہیں ہے اور نہ ہی وہ خود یہ رسک لینا پسند کرے گی اور یاد رہے کہ یہ پیش گوئی میں کافی عرصے کے بعد کر رہا ہوں جبکہ حکومت پر جو گہرے بادل چھائے ہوئے تھے وہ چھٹ رہے ہیں کیونکہ دھڑے والوں کے مطالبات دھڑا دھڑ تسلیم کیے جا رہے ہیں، اور سرکاری افسران کے تبادلے بھی ہو رہے ہیں اور ان کے حلقوں کے لیے فنڈز بھی فراہم کیے جا رہے ہیں اور جہانگیر ترین کو ہو نہ ہو‘ ان دھڑے والوں کو فائدہ ضرور پہنچ جائے گا۔ آپ اگلے روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
بجٹ میں پسماندہ طبقوں کو ریلیف
مہیا کیا جائے گا: شوکت ترین
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''وفاقی بجٹ میں پسماندہ طبقوں کو ریلیف مہیا کیا جائے گا‘‘ اور یہ ریلیف ان تک پہنچتا ہے یا کاغذوں ہی میں رہتا ہے، یہ ان کی قسمت کی بات ہے کیونکہ پہلے بھی ہم نے جو ایسے اقدامات کیے‘ ان سے مہنگائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہوا، اس لیے اب ہم نے سوچا ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے مہنگائی میں اضافہ ہو تاکہ اس کے برعکس ہو اور مہنگائی میں کچھ کمی آ سکے جبکہ اس سارے عمل کے ذمہ دار پسماندہ عوام خود ہیں جن کے سبب ہمارے اقدامات کا الٹا اثر ہو رہا ہے اس لیے انہیں چاہیے کہ کوئی دم جھاڑا کرائیں تاکہ جو ریلیف ہم ان کے لیے مہیا کریں، ان تک پہنچ بھی سکے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کر کے
ملکی دفاع ناقابلِ تسخیر بتایا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف نے دھماکے کر کے ملکی دفاع ناقابلِ تسخیر بتایا‘‘ اگرچہ دھماکے تو سائنسدانوں اور فوج نے کیے تھے اور نواز شریف ان کے زیادہ حق میں نہیں تھے کیونکہ وہ ہمسایہ ماں جایا کے ساتھ اپنے تعلقات خراب کرنا نہیں چاہتے شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کلبھوشن کا نام تک اپنی زبان پر لانا گوارا نہیں کیا تھا اور جس پر وہ آج تک قائم چلے آ رہے ہیں بلکہ شنید یہ ہے کہ وہ تو ڈاکٹر عبدالقدیر خان، جنہوں نے یہ ایٹم بم بنایا تھا‘ کے خلاف کارروائی بھی کرنے والے تھے۔ آپ اگلے روز یوم تکبیر کے موقع پر لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
بلاول بھٹو کی بوکھلاہٹ معیشت بہتر
ہونے کی غماز ہے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے کہا ہے کہ ''بلاول بھٹو زرداری کی بوکھلاہٹ معیشت بہتر ہونے کی غماز ہے‘‘ جبکہ پہلے ہمارے پاس اس کا ثبوت نہیں تھا؛ چنانچہ اب یہ ثبوت مہیا ہوا ہے تو ہماری جان میں جان آئی ہے کیونکہ عوام تو یہ بات تسلیم ہی نہیں کر رہے تھے اور نہ ہی ہم انہیں اس بارے کوئی یقین دلا پا رہے تھے کہ اب خدا کی مہربانی سے بلی کے بھاگوں یہ چھینکا ٹوٹا ہے کہ اب اپوزیشن خود اسے تسلیم کرنے لگی ہے اور اس کی بوکھلاہٹ سے تو یہ بات پتھر کی لکیر کی طرح ثابت ہو گئی ہے اور شکر ہے کہ اپوزیشن کو اپنے الزامات کا دندان شکن جواب خود اس کی اپنی ہی طرف سے میسر آ گیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں بلاول بھٹو زرداری کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
ہے اگرچہ اتنا شور بھی میرا نہیں درست
ہر سمت ہجر کا بھی یہ گھیرا نہیں درست
کیا جانے بجلیوں سے بھرا ہو تمام تر
یہ ابر اس قدر بھی گھنیرا نہیں درست
اندازہ میرا اپنا بھی ہو سکتا ہے غلط
اتنا یہ کچھ خیال بھی تیرا نہیں درست
مجبور جس قدر بھی ہو دل نے کیا ہوا
کوچے میں اس کے روز کا پھیرا نہیں درست
مانا کہ بے گھری بھی کوئی چیز ہے‘ مگر
اس طرح سے ہوا میں بسیرا نہیں درست
اپنی سیاہ رات کی مستی میں ہوں ابھی
میرے لیے ابھی یہ سویرا نہیں درست
ایسی چمک بھی ٹھیک نہیں اس کی زلف میں
اتنا بدن بھی اس کا چھریرا نہیں درست
مہماں نواز آپ ہوں جتنے بھی صبح و شام
چلتا ہوا یہ آپ کا ڈیرہ نہیں درست
باہر بھی روشنی کی ضرورت ہے اے ظفرؔ
اندر بھی میرے اتنا اندھیرا نہیں درست
آج کا مطلع
بیکار پڑا ہے دلِ ناکام ہمارا
نکلا ہی نہیں جس سے کبھی کام ہمارا