"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن، ’’طلب کے لمحے‘‘ اور آزاد حسین آزادؔ

معیشت کی بہتری کے لیے عمران خان جیسے
تجربات سے بچنا ہوگا:بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''معیشت کی بہتری کے لیے عمران خان جیسے تجربات سے بچنا ہوگا‘‘ کیونکہ معیشت کی بہتری کے لیے اگر ہمارا تجربہ دستیاب ہے تو کسی اور تجربے کی ضرورت ہی کیا ہے جسے لوگ اب بھی کانوں کو ہاتھ لگا لگا کر یاد کرتے ہیں کیونکہ جس تجربے سے کوئی سبق حاصل نہ ہوتا ہو، اس کا کیا فائدہ جبکہ ہمارے والے تجربے میں پورا پورا سامانِ سبق موجود ہے، گھر کا سارا سامان بھی جس کے آگے کوئی چیز نہیں ہے کیونکہ معیشت کو جتنا سنبھالا ہم نے دیا اور جس طرح اسے سنبھال سنبھال کر رکھا اور جمع کیا، اس کی اور کہیں مثال ہی نہیں ملتی، بیشک تلاش کر کے دیکھ لیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔
استعفے سے جانیں واپس آ جائیں تو تیار ہوں: اعظم سواتی
وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ''میرے استعفے سے جانیں واپس آ جائیں تو تیار ہوں‘‘ اور میں نے شرط ہی ایسی رکھی ہے کہ وہ نہ کبھی پوری ہو گی اور نہ مجھے استعفیٰ دینا پڑے گا اور یہی ایک صحیح سیاستدان کی خوبی ہے کہ وہ کس طرح کسی مسئلے سے دامن بچاتا ہے حالانکہ میں یہ بھی کہہ سکتا تھا کہ اگر حادثے میں ہونے والے زخمی صحت یاب ہو جائیں تو میں مستعفی ہونے کے لیے تیار ہوں، ویسے بھی، جو حادثہ ہونے والا ہو وہ ہو کر ہی رہتا ہے اور میرے ایک کولیگ نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ حادثے کی وجہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی کرپشن ہے جیسے ہر ملکی مسئلے یا مصیبت کی وجہ ان پارٹیوں کی کرپشن ہے۔ آپ اگلے روز ڈہرکی میں حادثے کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جو لوگ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں وہ کیا کام کرینگے: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''جو لوگ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں وہ کیا کام کریں گے‘‘ اگرچہ میں نے چین سے مبینہ طور پر جو ناقص انجن خریدے تھے، ان کی ذمہ داری لینے سے آج تک کتراتا رہتا ہوں لیکن اصلیت تو لوگ اچھی طرح سے جانتے ہیں، اور اس میں بھی میرا کوئی قصور نہیں کہ اس وقت ماحول ہی کچھ ایسا تھا کہ ایسی چیزیں معمولاتِ زندگی کا حصہ تھیں اور اس طرح سیاست میں بھی ان کا باقاعدہ حصہ ہوا کرتا تھا جو سیاست کے میدان میں اترے ہوئے تھے اور ہم اپنے قائد کے سنہری اصولوں پر پوری پوری طرح سے عمل پیرا تھے جن کا یہاں رہنا ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
حکومت نے مہنگائی کے برسوں
پرانے ریکارڈ توڑ دیے: پرویز ملک
نواز لیگ لاہور کے صدر پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی حکومت نے مہنگائی کے برسوں پرانے ریکارڈ توڑ دیے‘‘ لیکن جن معاملات میں ہم نے ریکارڈز قائم کیے تھے، یہ حکومت وہ توڑ کر دکھاتی تو ہم مانتے، جس کے خلاف وزیراعظم نے تقریریں کر کر کے اپنا گلا بھی خشک کر لیا ہے، لیکن ہمارا بال تک بیکا نہیں کر سکے بلکہ ہمارے قائد پر اس کا کچھ بھی اثر نہیں ہوا اور وہ لندن میں بیٹھے جوانیاں مان رہے ہیں اور کل انہیں وہاں پولو میچ دیکھتے ہوئے کی تصویر دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا، غالباً اس کا مشورہ بھی ان کے ڈاکٹر نے دیا ہو گا کہ ان کی بیماری میں کچھ کمی واقع ہو سکے جس کے علاج کے لیے وہ وہیں کے ہو کر رہ گئے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ٹرین حادثہ پر اپنے دکھ کا اظہار کر رہے تھے۔
طلب کے لمحے (مشاہیر کا دورِ طالب علمی)
یہ ڈاکٹر زاہد منیر عامر کی تصنیف ہے۔ انتساب ناخلف شاگردوں کے نام ہے، آپ پروفیسر و صدر شعبۂ اردو پنجاب یونیورسٹی اورینٹئل کالج لاہور ہیں۔ کتاب کا دیباچہ جناب ممنون حسین صاحب‘ سابق صدرِ مملکت نے تحریر کیا ہے جس میں سے اقتباس پسِ سرورق بھی درج ہے۔ جن مشاہیر کو کتاب میں موضوع بنایا گیا ہے ان میں سر سید احمد خاں، الطاف حسین حالی، علامہ شبلی نعمانی، علامہ اقبالؒ، قائداعظم محمد علی جناحؒ ، محمد علی جوہر، عبید اللہ سندھی، حسرت موہانی، ظفر علی خاں، چودھری افضل حق اور احسان دانش شامل ہیں۔ ابتدا میں شاہ ولی اللہ کی کتاب انفاس العارفین کا ایک قول درج ہے۔ پسِ سرورق متعدد مشاہیر کی تصاویر بھی درج کی گئی ہیں۔ پیشِ لفظ مصنف کا قلمی ہے جو سابق رئیس مسند اردو مطالعہ پاکستان جامعۃ الازہر قاہرہ( مصر) اور حالیہ صدر شعبۂ اردو پنجاب یونیورسٹی لاہور ہیں۔ اندازِ بیان شستہ اور رواں ہے۔
اور‘ اب آزاد حسین آزادؔ کی یہ غزل:
نئی بنیادِ شہرِ دل رکھ کر
سب کیا دفن ایک سل رکھ کر
ورنہ میں خود کشی ہی کر لیتا
تم نے اچھا کیا ہے دل رکھ کر
رب نے دو آتشہ کیا وہ حسن
اُوپری ہونٹ پر بھی تل رکھ کر
تُو مری عارضی مصیبت نہیں
تجھ کو جھیلوں گا مستقل رکھ کر
اس کی قربت سے حظ اٹھاتے ہیں
ایک دیوار متصل رکھ کر
بند کر دیں نہ کارخانۂ دل
آپ یوں دستِ مشتعل رکھ کر
سوچئے عشق گوندھ کر بھی کبھی
دیکھئے چاک پر یہ سل رکھ کر
کتنا بے کار ہو گیا ہے وصال
کیا ملا مجھ کو مضمحل رکھ کر
ہم نے نیندوں کی آبیاری کی
موسمِ خواب معتدل رکھ کر
فاصلے شوق کو بڑھاتے ہیں
دیکھئے مجھ کو منفعل رکھ کر
آج کا مطلع
وہ دن بھر کچھ نہیں کرتے ہیں، میں آرام کرتا ہوں
وہ اپنا کام کرتے ہیں میں اپنا کام کرتا ہوں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں