"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن،’’میزانِ فکر‘‘ اور تازہ غزل

ملک معاشی استحکام کی طرف جا رہا ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''ملک معاشی استحکام کی طرف جا رہا ہے‘‘ بشرطیکہ راستے میں کسی اور طرف نہ مڑ گیا کیونکہ راہ میں کئی موڑ اور چوک بھی آتے ہیں چنانچہ اس کے لیے ضروری ہے کہ بھلے مانسوں کی طرح سیدھی راہ پر چلتا رہے ، اگر ممکن ہوا تو ہم اس کا کوئی انتظام کریں گے کہ یہ مسلسل معاشی استحکام کی طرف بڑھتا رہے کیونکہ پہلے تو یہ استحکام کچھ مافیازہی کو زیب دیتا رہا ہے جو ان کی قسمت کا لکھا ہی تھا، کیونکہ وہ بھی قسمت کے دھنی لوگ ہیں اور اپنی قسمت لکھوا کر ہی آتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں قطری سفیر سے ملاقات کر رہے تھے۔
ہزاروں ارب کی چوری پکڑ لی، پیسہ نکلوائیں گے: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی ہزاروں ارب کی چوری پکڑ لی، پیسہ نکلوائیں گے‘‘ کیونکہ اگر ہم سے پیسہ نکلوایا جا سکتا ہے توان سے کیوں نہیں، اگرچہ پورا پیسہ تو ہم نے بھی واپس نہیں کیا تھا، لیکن جتنا ہم سے نکلوایا جا سکتا تھا اسی تناسب سے موصوف بھی اپنے آپ ہی واپس کر دیں تو اچھی بات ہے ورنہ ہم اپنے نکلوائے ہوئے پیسوں کی واپسی کا مطالبہ شروع کر دیں گے ،اگر ہماری چوری پکڑ لی گئی تھی تو عمران خان کی کیوں نہیں پکڑی جا سکتی، تاہم ابھی اس کی تفصیل نہیں بتائی جا سکتی تا کہ وہ پیسے کہیں ادھر اُدھر نہ کرلیں، اگرچہ اس پر ہم نے ان سے ابھی مستعفی ہونے کا مطالبہ نہیں کیا ہے کہ آخر رعایت بھی کوئی چیز ہے۔ آپ کراچی میں عبدالقادر بلوچ سے ملاقات کر رہے تھے۔
معطلی سزا نہیں، ذمہ داروں کو لٹکائوں گا: اعظم سواتی
وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ''معطلی سزا نہیں، ذمہ داروں کو لٹکائوں گا‘‘ لیکن اس میں کامیاب نہیں ہو سکا کیونکہ کوئی مناسب رسہ دستیاب نہیں ہوا ، رسہ تلاش کریں تو سیڑھی نہیں ملتی کیونکہ سیڑھیوں کا اب رواج ہی نہیں رہا ہے اور کوئی آدمی اس کے بغیر کسی کو لٹکا بھی نہیں سکتا، اس لیے میرے پاس اب اس کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں کہ ٹرین حادثے کے ذمہ داروں کو بھول جاؤں۔ آپ اگلے روز لاہور ریلوے سٹیشن گرین ہال میں ویکسی نیشن سنٹر کا افتتاح کر رہے تھے۔
حکمران مشکلات دگنی کرنے کے علاوہ
کچھ نہیں کر سکے: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''حکمران مشکلات دگنی کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکے‘‘ اور یہ بھی ان کی مہربانی ہے ورنہ وہ ان مشکلات کو تین یا چار گنا بھی کر سکتے تھے اور جس کے پورے پورے امکانات موجود تھے کیونکہ ہم نے خزانہ تو سارا خالی کر دیا تھا کیونکہ وہ حفاظت کی غرض سے لندن، دبئی اور دیگر مقامات پر منتقل کروا دیا گیا تھا تا کہ لوٹ مار سے بچا رہے اور ہم اس میں پوری طرح کامیاب رہے اور اسے گرم ہوا تک نہ لگنے دی جبکہ ہمارے لیڈراسی خزانے کی واپسی کے لیے لندن گئے ہوئے ہیں اور مختلف ملکوں میں موجود اس کا حساب کتاب کرنے میں مصروف ہیں اور اسی وجہ سے ان کی واپسی میں بھی تاخیر ہو رہی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
میزانِ فکر
یہ ہمارے دوست حسن عسکری کاظمی کی رباعیات کا مجموعہ ہے جسے ہمارے ایک اور عزیز دوست سید گلزار بخاری کی مشورت سے شائع کیا گیا ہے۔ انتساب عظیم مرثیہ نگارمیر ببر علی انیس کے نام ہے کہ ان سے بڑا رباعی نگار بھی کوئی نہیں۔ پسِ سرورق خورشید رضوی صاحب کی رائے کے مطابق جناب عسکری حسن کاظمی کا قلم رنگا رنگ پھول کھلاتا چلا آیا ہے۔ انہوں نے نظم و نثر میں متفرق موضوعات واصناف کو اپنایا ہے۔ رباعی کی صنفِ دشوار، البتہ اب تک ان کی توجہ سے محروم تھی، سو اب دیر آید درست آید کے مصداق انہوں نے بڑی تعداد میں رباعیات کہہ ڈالی ہیں جن کے کچھ نمونے میری نظر سے گزرے ہیں۔ موضوعات کا وہی تنوع، جو اِن کی پہچان ہے، رباعیات میں بھی کار فرما ہے۔۔۔۔ نمونۂ کلام:
اے کاش گناہوں سے کنارا کرتا
میں نانِ جویں پر ہی گزارا کرتا
ظلمت سے رہائی بھی تو ملتی مجھ کو
روشن جو مقدر کا ستارا کرتا
اور، اب آخر میں یہ تازہ غزل:
امید بھی نہیں تھی، انتظار بھی نہیں تھا
ہمارے سنگ میں کوئی شرار بھی نہیں تھا
مہک رہا تھا تری دھڑکنوں میں پہلے ہی
وہ غم جو مجھ پہ ابھی آشکار بھی نہیں تھا
یہ راستے تری خوشبو سے کیوں بھرے ہوئے ہیں
گزر جہاں سے ترا ایک بار بھی نہیں تھا
رکھی تھی نفع کی امید بھی محبت میں
اگرچہ یہ تو کوئی کاروبار بھی نہیں تھا
یہ لوگ کس لیے جلتے تھے مجھ سے، میرا تو
تمہارے آدمیوں میں شمار بھی نہیں تھا
سفر اسی پہ ہمیں کرنا پڑ گیا ہے یہاں
جو رہگزار کوئی رہگزار بھی نہیں تھا
کسی نے غور سے سن کر بھی دی نہ محفل میں
ہماری بات میں کچھ اختصار بھی نہیں تھا
جو اُڑ رہی ہے نجانے کئی زمانوں سے
ہماری خاک ہے جس میں غبار بھی نہیں تھا
وہاں پہنچ کے بھی ہم کچھ نہ کر سکے تھے، ظفرؔ
ہمارے پاس کوئی اختیار بھی نہیں تھا
آج کا مقطع
منکشف اُس پہ مرا شوقِ ملاقات ، ظفرؔ
دور رہنے سے ہوا، آنکھ چرانے سے ہوا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں