"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن ’’مجھ کو بھی محبت تھی‘‘اور انجم سلیمی

بھاری ٹیکسوں پر عوامی ردعمل
سے حکومت خوفزدہ ہے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''بھاری ٹیکسوں پر عوامی ردعمل سے حکومت خوفزدہ ہے‘‘ حالانکہ اسے ہمت اور حوصلے سے کام لینا چاہئے کیونکہ ہم جو کچھ کرتے آئے اور اب بھی کر رہے ہیں، اس سے زیادہ عوامی ردعمل کی گنجائش اور کیا ہو سکتا ہے لیکن ہم نے کبھی اس کی پروا نہیں کی اور عوامی ردعمل کو پسپا کر کے رکھ دیا اور جتنا شور و غوغا ہم نے پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر مچایا ہے اس پر نام لینے کو بھی عوامی ردعمل دیکھنے کو نہیں ملا اور نہ ہی پی ڈی ایم کے پرزہ پرزہ ہونے پر عوام نے کسی ردعمل کا اظہار کیا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ اس لئے حکومت کو چاہئے کہ آرام سے اپنا کام کرتی رہے کیونکہ عوامی ردعمل نام کی کوئی چیز ہوتی ہی نہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سندھ حکومت ناکام، وزیر اعلیٰ
ربڑ سٹمپ ہیں: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''سندھ حکومت ناکام‘ وزیراعلیٰ ربڑ سٹمپ ہیں‘‘ اور مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ملک میں جہاں ربڑ کی پیداوار ہی نہیں ہے‘ وہاں اتنا ربڑ کہاں سے آ جاتا ہے جس سے مرکز اور صوبوں میں ربڑ سٹمپس ہی کی جلوہ سامانی نظر آتی ہے اور اگر اس رجحان کو ختم کرنا ہے تو ملک میں ربڑ کی درآمد پر فوراً پابندی لگا دینی چاہئے تاکہ اتنی مقدار میں ربڑ سٹمپس تیار ہی نہیں ہوں یعنی نہ بین ہو نہ بجے بانسری، بلکہ نہ نو من تیل ہواور نہ رادھا ناچے۔ آپ اگلے روز گورنر ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز‘ شہباز کا بیانہ ایک اندازِ بیان
مختلف ہو سکتا ہے: پرویز رشید
نواز لیگ کے سینئر رہنما پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''نواز شریف اور شہباز شریف کا بیانیہ ایک ہی ہے‘ اندازِ بیان مختلف ہو سکتا ہے‘‘ اور اگر ایک کا رخ مغرب کی طرف ہے تو دوسرے کا مشرق کی طرف، اور یہی معمولی سا اندازِ بیان ہے جو ایک دوسرے سے تھوڑا بہت مختلف ہے اور اس وجہ سے پارٹی کے اندر بھی دو مختلف اندازِ بیان نظر آ رہے ہیں جن میں ایک مزاحمتی ہے اور دوسرا مفاہمانہ، یعنی ع
اتنی سی بات تھی جسے افسانہ کر دیا
چنانچہ اندازِ بیان کے اس معمولی فرق کی وجہ سے پارٹی قیادت ایک دوسرے سے فاصلے پر کھڑی نظر آ رہی ہے۔ آپ جاوید لطیف کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مہنگائی نے جتنا بڑھنا تھا‘ بڑھ گئی
اب کم ہونا شروع ہوگی: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''مہنگائی نے جتنا بڑھنا تھا‘ بڑھ گئی، اب کم ہونا شروع ہو گی‘‘ کیونکہ اس میں اب مزید بڑھنے کی گنجائش ہی نہیں ہے اور یہ چونکہ قدرتی امر تھا اس لئے ہم بھی اس کی بڑھوتری کو بڑی دلچسپی سے دیکھ رہے تھے اور اب بھی یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ اب اور نہیں بڑھے گی کیونکہ ہم کوئی مستقبل بین نہیں ہیں جو آئندہ رونما ہونے والے واقعات کے بارے حتمی طور پر کچھ بتا سکیں۔ اب اسے بڑھنے کی عادت پڑ چکی ہے اور لوگ بھی اس کے عادی ہو گئے ہیں کیونکہ یہ ان کے لئے کوئی نئی چیز نہیں ہے بلکہ اس میں کمی ان کے لئے ایک حیرانی اور حیرت کا باعث بن سکتی ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
70سال سے لوگوں کو ملک
چلانے نہیں دیا گیا: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے سینئر رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''70سال سے لوگوں کو ملک چلانے نہیں دیا گیا‘‘ اور ہمیں جو مرکز میں تین بار حکومت میسر آئی تو اس میں بھی حکومت کوئی اور کرتا تھا‘ اسی لئے ہم اپنے کام میں لگے رہے کہ حکومت تو چل ہی رہی ہے اس لئے جو کام ہمیں آتا ہے‘ ہم وہی کیوں نہ کریں؛ چنانچہ ہم نے اپنے کام کے ساتھ پورا پورا انصاف کیا کیونکہ ہم انصاف کے ساتھ چلنے والے لوگ ہیں اور بے انصافی ہرگز پسند نہیں کرتے اور بہت خوش بھی تھے کہ ہمیں حکومت کے جھمیلوں سے دور رکھا گیا اور فراغت کے ساتھ اپنا کام کرنے کا موقع میسر آیا۔ آپ اگلے روز جامعہ نعیمیہ میں مولانا سرفراز نعیمی کے حوالے سے ایک تعزیتی ریفرنس میں شریک تھے۔
مجھ کو بھی محبت تھی
یہ ثاقب کیف کا مجموعہ و غزل ہے۔ انتساب اپنے پیارے بچوں عبداللہ، صفی اللہ، وجیہ اور سونیا کے نام ہے۔ آغاز میں حافظ شیرازی کا یہ شعر درج ہے ؎
جمالِ شخص نہ چشم است و زلف وعارض و خال
ہزار نکتہ در ایں کاروبارِ دلداریست
پسِ سرورق شاعر کی تصویر ان اشعار کے ساتھ درج ہے ؎
کیفؔ دنیا جسے کہے شاعر
ہر خطا کا حساب دیتا ہے
اپنے زخموں کو سامنے رکھ کر
وہ زمانے سے داد لیتا ہے
اور، اب آخر میں فیصل آباد سے انجم سلیمی کی غزل:
آ مجھے مجھ سے بچانے، مجھے شرمندہ کر
میرے ہمدرد زمانے مجھے شرمندہ کر
اپنی کیا، تیری ضرورت بھی نہ سمجھی میں نے
چھوڑ آیا ہوں خزانے، مجھے شرمندہ کر
میں نے اوندھے ہی پڑے رہنے دیے اپنے چراغ
جب کہا مجھ سے ہوا نے، مجھے شرمندہ کر
اے تروتازہ بدن والے ترے بستر میں
خواب دیکھے ہیں پرانے، مجھے شرمندہ کر
اپنی توہین تو میں آپ بھی کر سکتا ہوں
تو کسی اور بہانے مجھے شرمندہ کر
بے حسی نے مری سُدھ بدھ ہی گنوا دی انجمؔ
ہوش آ جائیں ٹھکانے، مجھے شرمندہ کر
آج کا مقطع
کسی کے دل میں جگہ مل گئی ہے تھوڑی سی
سو کچھ دنوں سے ظفرؔ گوشہ گیر ہو گئے ہیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں