اسمبلی نہیں چل سکتی، منصفانہ الیکشن کرائیں: محمد زبیر
قائد ن لیگ میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ ''اسمبلی نہیں چل سکتی، منصفانہ الیکشن کرائیں‘‘ کیونکہ الیکشن کے لیے اب تک اور کوئی دبائو کامیاب نہیں ہو سکا ہے‘ اس لیے اسمبلی کو کام کرنے سے روکنے کے لیے ایک ادنیٰ سی کوشش کی ہے ع
گر قبول افتد زہے عز و شرف
یعنی مرتا کیا نہ کرتا‘ لہٰذا معزز ارکانِ اسمبلی کو روز بروز زخمی کرانے سے یہ کہیں بہتر ہے کہ کڑوا گھونٹ بھر کر الیکشن ہی کروا لیے جائیں کیونکہ اس حکومت سے جان خلاصی کی اور تو کوئی صورت نظر نہیں آ رہی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اپوزیشن دوبارہ بھی جنم لے تو وزیراعظم
کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن دوبارہ بھی جنم لے تو وزیراعظم کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی‘‘ کیونکہ دوبارہ جنم لے کر اسے جوان اور کسی قابل ہونے کے لیے بیس پچیس سال کا عرصہ درکار ہوگا اور اس وقت تک اسی وزیراعظم پر گزارہ کرنا ہوگا، اس لیے اگر وہ چاہے تو بڑے شوق سے دوبارہ جنم لے سکتی ہے، جبکہ جوانی کی حالت میں پیدا ہونا کسی کے لیے بھی ممکن نہیں، حتیٰ کہ حکومت بھی اگر ایسا چاہے تو نہیں کر سکتی اور ہم سب کا فرض ہے کہ دوسروں کے لیے آسانیاں اور سہولتیں پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ساری ہلڑ بازی عمران خان کے
ایما پر ہو رہی ہے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ساری ہلڑ بازی عمران خان کے ایما پر ہو رہی ہے‘‘ بلکہ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ہمارے گزشتہ دور میں عدالت پر حملہ بھی عمران خان ہی نے کروایا تھا جبکہ نیب کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کا مشورہ بھی موصوف ہی نے دیا تھا اور ہم محض اپنی سادگی میں ان کے اشاروں پر چلتے رہے اور سارے الٹے سیدھے کام صاحبِ موصوف ہی ہم سے کرواتے رہے، اس لیے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اسمبلی میں ہلڑ بازی ان کے کہنے پر نہ ہوئی ہو، اس لیے ہم نے اب فیصلہ کر لیا ہے کہ ان کے مشوروں پر کبھی عمل نہیں کریں گے۔ آپ اگلے روز سپیکر قومی اسمبلی کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کر رہے تھے۔
ٹیکس نہ دینے پر سب کو نہیں، چند
ایک کو پکڑیں گے: شوکت ترین
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''ٹیکس نہ دینے پر سب کو نہیں‘ چند ایک کو پکڑیں گے‘‘ کیونکہ کرپشن میں ملوث سب افراد پر نہیں بلکہ چیدہ چیدہ حضرات ہی پر ہاتھ ڈالا جا رہا ہے بلکہ سہولت کی خاطر ان کی فہرستیں بھی تیار کر لی گئی ہیں اور اسی فہرست کے مطابق سارا کام ہو رہا ہے کیونکہ اگر سب کو پکڑنا شروع کر دیں تو حکومت کیسے چلا سکتے ہیں جو انہی حضرات کے تعاون سے چل رہی ہے جن کا نام اس فہرست میں نہیں ہے کیونکہ ہم دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر رہے ہیں جس سے دودھ علیحدہ ہو رہا ہے اور پانی علیحدہ، بصورتِ دیگر کچی لسی ہی دستیاب ہوگی جو ہمیں کچھ زیادہ پسند بھی نہیں ہے جبکہ دودھ پر گزارہ ہم کر رہے ہیں اور پانی دیگر صارفین کے لیے ہے جنہیں پینے کا صاف پانی آج تک میسر نہیں آیا ہے اور جو زندگی کی بنیادی ضرورت ہے کہ دودھ کے بغیر تو پھر بھی گزارہ ہو جاتا ہے۔ آپ اگلے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دے رہے تھے۔
گالی دینا پنجاب کا کلچر ہے: روحیل اصغر
نواز لیگی رہنما شیخ روحیل اصغر نے کہا ہے کہ ''گالی دینا پنجاب کا کلچر ہے‘‘ میں خود گالی دینا پسند نہیں کرتا لیکن اپنے کلچر کی حفاظت میرا فرضِ اولین ہے جس طرح اسمبلیوں میں دھینگا مشتی ہمارا کلچر بن چکا ہے جس کے مکمل رائج اور راسخ ہونے میں ابھی کچھ عرصہ لگے گا، لیکن گالم گلوچ کا کلچر تو اس قدر پختہ ہو چکا ہے کہ ہماری عادتِ ثانیہ بن چکا ہے‘ اس لیے اس کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے کیونکہ ایک کلچر ہی تو ہمارے پاس رہ گیا ہے اور اگر یہ بھی ہاتھ سے نکل گیا تو بالکل ہی بے نوا ہو کر ہم دنیا کا مقابلہ کیسے کر سکیں گے جبکہ زبان کا ذائقہ تبدیل کرنے کے لیے بھی اس کی ضرورت پڑتی ہے۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ میں ہونے والے ہنگاموں پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رستم نامیؔ کی یہ غزل:
غم کا عکاس ہو چکا ہوا ہے
دل جو حساس ہو چکا ہوا ہے
پھر سے آنا ہے تیرے دھوکے میں
تجھ پہ وشواس ہو چکا ہوا ہے
ڈگریاں لے کے ہے وہ سرگرداں
جو یہاں پاس ہو چکا ہوا ہے
یہ بہت ہے کہ رنج و غم کا مرے
تجھ کو احساس ہو چکا ہوا ہے
شہر کا تیری مہربانی سے
ستیاناس ہو چکا ہوا ہے
پوچھتا ہی نہیں کوئی اس کو
جب سے وہ خاص ہو چکا ہوا ہے
لگ چکا ہے اناڑیوں کے ہاتھ
عشق بکواس ہو چکا ہوا ہے
میرا شعر و سخن بھی اب نامیؔ
وقفِ افلاس ہو چکا ہوا ہے
آج کا مطلع
جو آن کے ہمسایے ہمارے میں رہیں گا
ڈرتے ہیں کہ وہ سخت خسارے میں رہیں گا