"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن ’’ماہنامہ ادبِ لطیف‘‘ اور مقصود وفا

آزاد کشمیر میں اگلا وزیراعظم جیالا ہوگا: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''آزاد کشمیر کا اگلا وزیراعظم جیالا ہوگا‘‘ اور فی الحال ہمیں جو وہاں امیدواروں کی قلت کا سامنا ہے تو یہ بیان بھی اسی لئے دیا جا رہا ہے کیونکہ اگر وہاں سے ایک بھی امیدوار دستیاب ہو گیا تو کامیابی کی صورت میں وہ وہاں کا وزیراعظم ہو گا اور اگر کامیاب نہ بھی ہوا تو ہماری نظر میں وہ وزیراعظم ہی ہوگا اس طرح خاکسار کے بھی آئندہ ملک کے وزیراعظم بننے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے ،آپ اگلے روز ہجیرہ‘ آزاد کشمیر میں ایک کارنر میٹنگ اور جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
اپوزیشن ملک میں انتشار پھیلا
رہی ہے: وزیراعلیٰ عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن ملک میں انتشار پھیلا رہی ہے‘‘ اور انتشار پھیلانے پر اس کی اجارہ داری ہرگز قبول نہیں کی جائے گی اور یہ حکومت کے مقابلے میں آنے کی کوشش نہ کرے جبکہ اپوزیشن خود اس قدر منتشر ہو چکی ہے کہ وہ اگر چاہے بھی تو یہ کام نہیں کر سکے گی ‘اس لیے اسے چاہیے کہ اپنی اندرونی صفوں پر توجہ دے اور پہلے اپنی طاقت جمع کرے ‘ اس کے بعد عوام کی طرف متوجہ ہو۔ آپ اگلے روز لاہور سے معمول کا ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
حکومت قانون کی حکمرانی
کے لیے پُرعزم ہے: فروغ نسیم
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ''حکومت قانون کی حکمرانی کے لئے پُرعزم ہے‘‘ حالانکہ اسے اپنی حکمرانی کی خود فکر ہونی چاہئے اور یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ دوسروں کے کام بھی حکومت کو کرنا پڑتے ہیں؛ اگرچہ اپنے کام کرنے کی اس کی رفتار بے حد تشویش انگیز ہے اور جس کی وجہ دوسروں کے کام کی بھرمار ہے اور اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو حکومت اپنا کام کر چکی‘ اس لیے اس کے پاس سوائے پُرعزم رہنے کے اور کوئی چارہ نہ ہوگا کیونکہ کسی کام کے لئے پُرعزم ہونا بجائے خود بہت بڑا کام ہے جس میں دن رات مصروف رہنا پڑتا ہے اس لئے قانون کی خدمت میں گزارش ہے کہ اپنی حکمرانی کا کام خود سنبھالے تاکہ حکومت اپنے کام پر متوجہ ہو سکے۔ آپ اگلے روز بار ایسوسی ایشنز میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
امریکی صدر نے ڈومور کہنا ہے
تو فون نہ کریں: ڈاکٹر معید یوسف
وزیراعظم کے مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ ''امریکی صدر نے ڈومور کہنا ہے تو فون نہ کریں‘‘ کیونکہ امریکی صدر بے حد مصروف آدمی ہیں اور اس لیے انہیں خود فون کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جبکہ امریکا خطے سے جا رہا ہے تو اسے ڈو مور کہنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی اور امریکی سینیٹ میں ممبران نے جو صدر پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے وزیراعظم سے ٹیلی فونک رابطہ کریں تو یہ محض خیر خیریت دریافت کرنے کے لیے ہے کہ پاس پڑوس کی خبر گیری کرتے رہنا چاہیے، اگرچہ امریکا اور پاکستان کا کوئی زمینی تعلق نہیں ہے مگر امریکا کے بارے میں جو کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کے ہر ملک کا پڑوسی ہے‘ بالکل درست ہے کہ یہ جب بھی‘ جس بھی خطے میں چاہے جا کر بیٹھ جاتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
ماہنامہ ادبِ لطیف
اس ممتاز جریدے کا تازہ شمارہ شائع ہو گیا ہے جسے ملک کے نامور تخلیق کاروں کی نگارشات سے مزین کیا گیا ہے ا ور جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس کے مدیر حسین مجروح خود ایک ممتاز شاعر اور اعلیٰ نثر نگار ہیں جبکہ ملک عزیز میں شائع ہونے والے زیادہ تر رسائل کی ادارت غیر ادیب حضرات کے ہاتھ میں ہے۔ اس کے چیدہ چیدہ لکھنے والوں میں پروفیسر سحر انصاری، زاہدہ حنا، یاسمین حمید، ڈاکٹر طارق ہاشمی، صابر ظفر، نذیر قیصر،حلیم قریشی، سلیم کوثر، غلام حسین ساجد، عباس رضوی، شاہدہ حسن، اعجاز کنور راجہ، قیوم طاہر، مقصود وفا، رفیق سندیلوی، شناور اسحق، سعود عثمانی، طاہرہ اقبال، سرمد صہبائی، ایوب خاور، ابرار احمد، جوازجعفری، ارشد نعیم، محمد حمید شاہد، یہ خاکسار اور دیگران شامل ہیں: نظم، غزل، افسانہ، حمد و نعت، تراجم، فکریات، یاد کی لوبان، قند مکرر اور گلِ شگفتہ شمارے میں شامل ہیں اور مفلسی تنقید کا آٹا کے عنوان سے مدیر کا اداریہ۔
اور اب آخر میں اسی شمارہ میں شائع ہونے والی مقصود وفا کی یہ غزل:

 

اب مجھ کو ڈھونڈنے کا کوئی انتظام کر
خود سے بچھڑ گیا میں ترا ہاتھ تھام کر
آہستگی سے راہِ تمنا میں رکھ قدم
پھر سیڑھیاں اتر کے ہوا میں خرام کر
اُس جھیل سے نکل مری صبحیں سمیٹ کر
اس راہ سے گزر، مرے جنگل میں شام کر
اپنی خوشی منانے میں اتنا مگن نہ ہو
دیوار و در اُداس ہیں، اِن سے کلام کر
اِس چُپ کی اور کوئی جگہ ہی نہیں کہیں
یہ تیز دھار تیغ لہو میں نیام کر
اس اعتقادِ ہست میں کچھ بھی نیا نہیں
سارے یقین توڑ دے، پختہ کو خام کر
میرا وجود شہرت و شر سے بچا رہے
مجھ کو مرے خیال کی دنیا میں عام کر
یہ درد کا بیاں ہے تو جاری رہے سخن
گر زیبِ داستان ہے تو قصّہ تمام کر
آج کا مطلع
جو ایک مدت سے وارداتوں میں آ رہا تھا
سو اب وہی زہر میری باتوں میں آ رہا تھا

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں