تحریک انصاف آزاد کشمیر میں حکومت بنائے گی: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف آزاد کشمیر میں حکومت بنائے گی‘‘ اور امید ہے کہ یہ تجربہ کامیابی سے ہمکنار ہوگا کیونکہ ہم پہلی بار اپنے بل بوتے پر الیکشن لڑ رہے ہیں کیونکہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں اپنے پائوں پر بھی کھڑے ہونا چاہیے بقول شاعر ع
ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
چنانچہ ہم نے سوچا ہے کہ یہ تجربہ بھی کر ہی لینا چاہیے کہ آخر کب تک ہم تکیہ کرتے رہیں گے ، ہمیں خود اپنی مدد کرنے کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز تحریک کے امیدواروں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عوام حکومت کے خاتمے کی دعائیں مانگ رہے : فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عوام حکومت کے خاتمے کی دعائیں مانگ رہے ہیں‘‘ اگرچہ ان کا قبول ہونا خاصا مشکل بلکہ ناممکن نظر آتا ہے کیونکہ انہوں نے ہماری کامیابی کی بھی بہت دعائیں مانگی تھیں لیکن اس کا جو نتیجہ برآمد ہوا آپ کو معلوم ہی ہے، اس لیے یہ دعائیں وہ خاصی بددلی سے مانگ رہے ہیں، تاہم اگر وہ ان کی قبولیت چاہتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ اپنے اندر ایسی صفات بھی پیدا کریں جو ان دعائوں کی قبولیت کا باعث بنیں کیونکہ اگر ان کے اطوار ہی اچھے نہ ہوئے تو یاد رکھیں کہ ان کی دعائیں قبول نہیں ہو سکتیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں سیاسی رہنمائوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کو ہر ضمنی الیکشن میں مار پڑی: رانا ثناء اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''حکومت کو ہر ضمنی الیکشن میں مار پڑی‘‘ اس لیے اب ہم نے یہ طے کیا ہے کہ ہم ضمنی الیکشن ہی لڑا کریں گے تا کہ حکومت کو ہرا سکیں کیونکہ الیکشن جیتنے کا اور کوئی طریقہ کامیاب نہیں اور یہ بات وقت نے ثابت بھی کر دی ہے، اول تو ہماری پارٹی میں اتفاق اور اتحاد ہی اتنا ہے کہ ہمیں اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی فکر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ شہباز شریف اور مریم جو علیحدہ علیحدہ انتخابی مہموں میں حصہ لیتے ہیں تو لوگ ان کی اس ادا پر ہی مر مٹتے ہیں اور ہمارے لیے ووٹوں کے ڈھیر لگا دیتے ہیں اور ہماری کامیابی یقینی ہو جاتی ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پاکستان اور قوم محترمہ فاطمہ جناح کی احسان مند : شہباز
نواز لیگ کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پورا پاکستان اور قوم محترمہ فاطمہ جناح کی احسان مند ہے‘‘ بلکہ اس سے بھی زیادہ انہیں ہمارا احسان مند ہونا چاہیے جو ہم نے خدمت کے ایسے ایسے طریقے ایجاد کیے کہ دنیا اب بھی ان پر اش اش کر رہی ہے اور ہماری جولا نیٔ طبع کی تعریف کر رہی ہے جبکہ اس فن میں ہمارا مقابلہ صرف محترم زرداری صاحب ہی کر سکتے ہیں ، اور اس خدمت کے لیے ہم دوبارہ بھی نہ صرف تیار ہیں بلکہ اس کے لیے اسباب پیدا کرنے کی سرتوڑ کوششیں بھی کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کے یوم پیدائش پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی بزدار کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتی: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی بزدار حکومت کا بال بیکا نہیں کر سکتی‘‘ کیونکہ پنجاب حکومت نے ایک طرح سے بالوں کا تکلف ہی ختم کر دیا ہے کہ نہ بانس ہو گا اور نہ بانسری بجے گی اور اس طرح وہ بال تلاش ہی کرتی رہ جائے گی تا کہ اسے بیکا کر سکے جبکہ اس احتیاط کے پیش نظر مرکزی حکومت نے بھی یہی طریقہ اختیار کیا تھا لیکن جب سے پیپلز پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ حکومت گرانے کے حق میں نہیں ہے اور اسے اپنی مدت پوری کرنی چاہیے تو حکومت نے پھر سے بال اگا لیے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہی تھیں۔
اور، اب آخر میں محمد اظہار الحق کی نظم:
ایک نامکمل نظم
خشتی دیوار یہاں تک تھی
ہاں ہاں یہیں گھر اظہار کا تھا
اونچا تھا آدھا صحن یہاں
کونے میں درخت انار کا تھا
دو پیڑ دھریک کے جھومتے تھے
نیچے بستر بیمار کا تھا
خوشبو ریحان کے پھول کی تھی
سایہ چڑیوں کی ڈار کا تھا
مہکار جو تھی وہ بُور کی تھی
جو شور تھا وہ چہکار کا تھا
اک جانب گھر ترکھانوں کے
اک سمت مکاں لوہار کا تھا
پیچھے رہتا تھا پنہارا
آگے ڈیرہ کُمہار کا تھا
اور پورے خطے میں شہرہ
اس بستی کے معمار کا تھا
مسجد سے نکلتے ہی پہلا
دروازہ نمبردار کا تھا
آخر میں کھیتوں سے پہلے
چو بارہ صوبیدار کا تھا
اب کرنل تھا اس کا بیٹا
اور ماہر ہر ہتھیار کا تھا
ہٹّی تھی بابے کرمے کی
یہاں قصہ کاروبار کا تھا
کچھ گندم تھی کچھ نقدی تھی
باقی کا کام ادھار کا تھا
تھیں ایک احاطے میں قبریں
اوپر جھنڈا دربار کا تھا
ویران کھنڈر تھا رستے میں
جہاں قبضہ شر‘ اشرار کا تھا
یہاں ایک ملنگ بھی رہتا تھا
مشکوک سے طور اطوار کا تھا
راتوں کو سوٹا کھڑکاتا
آوازہ پہرے دار کا تھا
ہر شام پلٹتا چرواہا
اصلاً گھاٹی کے پار کا تھا
اونچے شملے والا گبھرو
ماتھے پہ نشاں تلوار کا تھا
ماہر تھا نیزہ بازی کا
شہہ بالا ہر تہوار کا تھا
آج کا مقطع
ظفرؔ ، دل سے نکل تو جائیں گے ہم
بہت یاد آئے گا یہ گھر پرانا