ووٹ چوروں کو نشانِ عبرت
بنانے کا وقت آ گیا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ووٹ چوروں کو نشانِ عبرت بنانے کا وقت آ گیا‘‘ البتہ ملکی وسائل کے چوروں کے لیے ایسی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ اپنے ہی گھر سے چوری کوئی چوری نہیں ہوتی اور اسی لیے انہیں نشانِ عبرت وغیرہ بنانے کا بھی سوال پیدا نہیں ہوتا اور اسی لیے وہ اب تک نشانِ عبرت بننے سے بچے ہوئے ہیں ورنہ کبھی کے بن چکے ہوتے اور اس طرح دندناتے نہ پھرتے، اس لیے چوری اب صرف ووٹ کی ہی رہ گئی ہے اور ووٹ کو عزت دینے کے بعد اس کی چوری ویسے ہی اس کی توہین کے مترادف ہے، ہیں جی؟ آپ اگلے روز لندن سے آزاد کشمیر الیکشن کے موقع پر بیان جاری کررہے تھے۔
پیپلز پارٹی سندھ سے چوری کا پیسہ آزاد
کشمیر الیکشن پر لگا رہی ہے: حلیم عادل شیخ
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی سندھ سے چوری کا پیسہ آزاد کشمیر الیکشن پر لگا رہی ہے‘‘ حالانکہ سندھ سے چوری کے پیسے کا حق یہ ہے کہ اسے سندھ ہی میں لگنا چاہیے جیسا کہ اثاثوں کی صورت میں اب تک لگایا جاتا رہا ہے اور ہمارا اعتراض بھی یہی ہے کیونکہ ہم بھی یہ پیسہ کہیں اور نہیں لگا رہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پنجاب کا پیسہ پنجاب ہی میں لگنا چاہیے جبکہ آزاد کشمیر میں اصولی طور پر صرف وہی پیسہ لگایا جا سکتا ہے جو آزاد کشمیر ہی سے پیدا کیا گیا ہو کیونکہ کسی صوبے کا پیسہ کسی اور جگہ پر لگانا اس صوبے کے ساتھ زیادتی ہے جس سے یہ پیسہ کمایا گیا ہو۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ملاقات پر ٹانگیں کیوں کانپ رہی ہیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ملاقات پر ٹانگیں کیوں کانپ رہی ہیں‘‘ اور اگر وہ ملک کے مخالف ہیں تو یہ ان کا اپنا فعل ہے جیسا کہ کسی کے بارے میں بیان دینا ہمارا ذاتی فعل ہے اور کسی کو اس میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اگر ملاقات کرنے والوں کے بھارت اور را سے تعلقات ہیں تو یہ بھی ان کا استحقاق ہے جبکہ بھارت اور افغانستان ہمارے بھی ہمسایے ماں جائے ہیں اور حکم بھی یہی ہے کہ ہمسایوں کے ساتھ بنا کر رکھی جائے اور ہمسایوں کے اپنے حقوق بھی ہیں جن کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں بعض وفاقی وزراء کے بیانات کا جواب دے رہی تھیں۔
آزاد کشمیر میں اپوزیشن پہلے ہی الیکشن ہار چکی ہے: شبلی
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''آزاد کشمیر میں اپوزیشن پہلے ہی الیکشن ہار چکی ہیے‘‘ یہ ہم اس بنا پر کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اس کا یقین دلا دیا گیا ہے اور اس کے ثبوت اس قدر ثقہ ہیں کہ ان پر یقین نہ کرنا پرلے درجے کی نا سمجھی ہے اور ہم زیادہ سمجھ دار بھلے نہ ہوں‘ لیکن اتنے ناسمجھ بھی نہیں کہ یقین کرنے والی باتوں پر بھی یقین نہ کریں، اس لیے اپوزیشن کو چاہیے کہ اس الیکشن کے نتائج کے حوالے سے اپنا رد عمل تیار کر چھوڑے کہ الیکشن چوری ہو گیا ہے یا اس میں دھاندلی سے کام لیا گیا ہے یا ووٹ خریدے گئے ہیں، اگرچہ تحریک انصاف ووٹ خریدنے کا تصور تک نہیں کر سکتی؛ البتہ اللہ تعالیٰ چھپر پھاڑ کر ہر کسی کو دے سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
الیکشن کمیشن پی ٹی آئی امیدواروں کو
نا اہل قرار دے: بلاول بھٹوزرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''الیکشن کمیشن پی ٹی آئی امیدواروں کو نا اہل قرار دے‘‘ کیونکہ اس حکومت سے گلو خلاصی کے سارے منصوبے ناکام ہو چکے ہیں اور اگر اس نے آزاد کشمیر میں بھی حکومت بنا لی تو کھوتا کھوہ میں گر جائے گا اور جسے نکالنا کوئی آسان کام نہ ہوگا؛ تاہم امید کی آخری کرن میرا دورۂ امریکا ہے جہاں میں نے جوبائیڈن صاحب کے نمائندوں کو اپنی جماعت کے ساتھ ان کے تعلقات بھی یاد دلائے اور یہ بھی کہ ہماری ہی حکومت میں انہیں ہلالِ پاکستان دیا گیا تھا، اور یہ سب انہیں پہلے ہی اچھی طرح سے یاد تھا اور انہوں نے وعدہ بھی کیا کہ وہ اس سلسلے میں جو کچھ بھی کر سکے ضرور کریں گے اگرچہ بائیڈن صاحب بجائے خود اتنے مضبوط صدر نہیں ہیں؛ تاہم اللہ مالک ہے۔ آپ اگلے روز الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے خط لکھ رہے تھے۔
مریم کی زبان ان کی سیاست تباہ کر دے گی: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''مریم کی زبان ان کی سیاست تباہ کر دے گی‘‘ اور ہماری دعا ہے کہ زبان میں اس قدر تاثیر اور طاقت ہو کہ وہ اپنے اس مقصد میں جلد از جلد اور مکمل طور پر کامیاب ہوں جبکہ ویسے بھی وہ اس سلسلے میں کافی خود کفیل واقع ہوئی ہیں لیکن ہمارا دارومدار بھی اب دعائوں اور بددعائوں پر ہے اس لیے بھی ہم پورے خشوع و خضوع کے ساتھ دعاگوہیں کہ خدا انہیں جلد از جلد سرخرو فرمائے، آمین ثم آمین، چنانچہ امید ہے کہ انہیں اس ضمن میں عملی طور پر کچھ اور کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اقتدار جاوید کی غزل:
اَن کہے الفاظ میں تفسیر ہو جاتا ہے تُو
تجھ کو سوچیں تو بہت گمبھیر ہو جاتا ہے تُو
کیسی کیسی یاد آتی ہے تو کھل اٹھتے ہیں پھول
کیسے کیسے دشت میں تعمیر ہو جاتا ہے تُو
میں ترے گھیرے سے باہر جا نہیں سکتا کہیں
خواب دیکھوں، خواب کی تعبیر ہو جاتا ہے تُو
لوگ کہہ دیتے ہیں تُو بالا ہے نقش و رنگ سے
سامنے آ کر کوئی تصویر ہو جاتا ہے تُو
لفظ جب جملوں کی زنجیروں میں ہو جاتے ہیں قید
آنکھ کی پتلی میں جب تنویر ہو جاتا ہے تُو
سانس اور آفاق کے چوگرد ہے گھیرا ترا
اور کچھ لکھتا ہوں میں، تحریر ہو جاتا ہے تُو
اے منور کس طرح کرتا ہے تو روشن مجھے
اے مسخر کس طرح تسخیر ہو جاتا ہے تُو
وقت جب اپنی طرف سے کھینچ لیتا ہے کماں
میرے سینے میں ہمیشہ تیر ہو جاتا ہے تُو
جب کہیں بچ کر نکلنے کی کوئی صورت نہ ہو
مجھ سے بے تدبیر کی تدبیر ہو جاتا ہے تُو
آج کا مطلع
چلو اتنی تو آسانی رہے گی
ملیں گے اور پریشانی رہے گی