"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن، قمر رضا شہزاد اور محمد اسحاق وردگ

پولنگ عملے نے پی ٹی آئی کیلئے ٹھپے لگائے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''پولنگ عملے نے پی ٹی آئی امیدواروں کے لیے ٹھپے لگائے‘‘ اور یہ ہمارے خلاف ایک بہت بڑی سازش تھی کیونکہ الیکشن کمیشن بھی ہمارا تھا اور پولنگ سٹاف بھی، کیونکہ حکومت ہماری تھی اور ایسا لگتا ہے کہ تحریک انصاف نے وہاں کوئی منتر پھونک دیا تھا جس سے عملے کا دماغ ہی الٹ گیا اور انہوں نے مخالفین کے لیے ٹھپے لگانا شروع کر دیے، رہی سہی کسر چچا جان کی غیر حاضری نے نکال دی جو ایک بار بھی وہاں کنوینسنگ کے لیے نہیں گئے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
ووٹ کو عزت دو کا کھوکھلا نعرہ دفن ہو گیا: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''ووٹ کو عزت دو کا کھوکھلا نعرہ دفن ہو گیا‘‘ اور اس کی جگہ نوٹ کو عزت دو کا نعرہ کامیاب رہا کیونکہ ووٹ کو عزت دو کے نعرے کا اصل مطلب بھی نوٹ کو عزت دو ہی تھا جبکہ دونوں بڑی جماعتوں کی بود و باش نوٹ ہی میں رہی ہے اس لیے اس اٹل حقیقت کو کہیں کہیں ہم نے بھی تسلیم کیا ہے لیکن اس سے زیادہ تر کام پیپلز پارٹی نے لیا ہے ،اسی بنا پر اس کی سیٹوں میں تین چار کا اضافہ ہو گیا ورنہ ان کی حالت بھی نواز لیگ جیسی ہوتی اور ان کی تعداد بھی 6 سے آگے نہیں بڑھنی تھی جس سے ثابت ہوا کہ پیسے میں بہت برکت ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
نواز شریف کے بیانیے کو آ زاد کشمیر میں
پہلے سے زیادہ پذیرائی ملی: طلال چودھری
سابق رکن قومی اسمبلی اور ن لیگ کے رہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کے بیانیے کو آ زاد کشمیر میں پہلے سے زیادہ پذیرائی ملی‘‘ اور امید ہے کہ ایسی ہی پذیرائی اگلے الیکشن میں پنجاب اور دیگر صوبوں میں بھی ملے گی جبکہ آزاد کشمیر کے ووٹرز اس بیانیے میں اس قدر مگن اور جذباتی ہو گئے تھے کہ انہوں نے بجا طور پر سوچا کہ ملک میں نواز لیگ کو ووٹوں سے زیادہ اس بیانیے کی ضرورت ہے جبکہ وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو کا مطلب بھی یہی ہے کہ اس منفرد ہستی کو ووٹ ڈالنے کی زحمت ہی نہ دی جائے کیونکہ اس کے لیے یہ عزت افزائی ہی کافی ہے جو ملکی تاریخ میں اسے پہلی بار ملی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
پاکستان مخالف بیانیے کو کوئی پسند نہیں کرتا: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے کہا ہے کہ ''پاکستان مخالف بیانیے کو کوئی پسند نہیں کرتا‘‘ تاہم ہمارے اندر بھی کئی چیزیں ایسی موجود ہیں جنہیں کوئی پسند نہیں کرتا لیکن ہمیں اس کی پروا نہیں ہے کیونکہ آدمی اچھائی اور برائی سے مل کر ہی بنا ہے، البتہ دونوں کے تناسب میں کچھ گڑ بڑ ہو جاتی ہے جس پر قابو پانے کی کوشش ہم کرتے رہتے ہیں اگرچہ یہ بھی خلافِ فطرت ہے کیونکہ یہ دونوں چیزیں فطرت نے انسان میں کوٹ کوٹ کر بھر دی ہیں اور ہم فطرت کا مقابلہ ہرگز نہیں کر سکتے اس لیے ہمارا حکومتی ڈھانچہ بھی کافی حد تک خلافِ فطرت ہے لیکن عوام رفتہ رفتہ اس کے عادی ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
نوجوانوں کو ہنر مند بنائیں گے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''نوجوانوں کو ہنر مند بنائیں گے‘‘ کہ اس لحاظ سے ہمارا اپنا ہاتھ خاصا تنگ چلا آ رہا ہے کیونکہ ہم خود ابھی سیکھنے کے مراحل میں ہیں، ہم دوسروں کو کیا ہنر مند بنائیں گے۔ اس لیے نوجوان طبقہ ہمارے ہنر مند ہونے کا انتظار کرے کیونکہ اگر پہلے اتنا عرصہ بے ہنری میں گزار لیا ہے تو دو چار سال مزید بھی گزار سکتا ہے، اس عرصے میں ہم یہ کمی پوری کرنے کی کوشش کریں گے اور جس کے لیے ایک پورا لائحہ عمل مرتب کیا جا رہا ہے، اگرچہ اس کی تیاری کے لیے بھی خاصی ہنر مندی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ساتھ ساتھ ہم یہ کام بھی سیکھ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ٹیوٹا سیکرٹریٹ میں اپرنٹس شپ ایکٹ کے اجرا کے ساتھ ساتھ وزیر جنگلات سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد اور محمد اسحاق وردگ کی غزلیں:
جب میں صدائے ماتم و گریہ اٹھائوں گا
ہر ایک چشمِ تر میں سے شعلہ اٹھائوں گا
کب تک بند رکھوں گا دستِ دُعا جناب
میں اور کتنی دیر یہ کاسہ اٹھائوں گا
ظاہر کروں گا آئنہ و عکس کا فریب
اے عشق تیرے راز سے پردہ اٹھائوں گا
یہ سوچ کر بھی چھوڑ دیے جمع کرنے خواب
جاتے ہوئے یہاں سے میں کیا کیا اٹھائوں گا
رہنے دے اپنے خاکہ ودل میں ذرا سی دیر
میں کون سا یہاں سے خزانہ اٹھائوں گا
کیوں تُو نے میرے سر پہ دھری اپنی کائنات
کیسے یہ بوجھ میں تن تنہا اٹھائوں گا
میری ہنسی کا بوجھ بھی سب سے بلند ہے
شاید میں دُکھ بھی سب سے زیادہ اٹھائوں گا
٭......٭......٭
ذات کا راز کھو چکا ہوں میں
گم شدہ چیز ہو چکا ہوں میں
فائدہ کچھ نہیں پلٹنے کا
وقت پہلے ہی کھو چکا ہوں میں
سامنے آئنے کے آتے ہی
خاک سے عکس ہو چکا ہوں میں
بوجھ مٹی کا رہ گیا ہے فقط
رُوح کا بوجھ ڈھو چکا ہوں میں
آپ دیوار کو گرائیں جناب
اپنے سائے کو رو چکا ہوں میں
مجھ کو اپنا پتا نہیں معلوم
اتنا تقسیم ہو چکا ہوں میں
گوشوارہ کبھی نہیں رکھا
کتنی سانسیں پرو چکا ہوں میں
آج کا مقطع
ہمیں بھی تھی نہ کچھ اُمید پہلی بار‘ ظفرؔ
سلوک اُس کا دوبارہ ہی اور ہونا تھا

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں