مینڈیٹ چرایا گیا، چپ نہیں بیٹھیں گے: شاہد خاقان
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے ''ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا، چپ نہیں بیٹھیں گے‘‘ اور اگر وہ چرایا نہیں گیا تو پھر کہاں گیا، اور ہم چپ اس لیے نہیں بیٹھیں گے کہ ہم سب کے حصے کی چپ ہمارے قائد نے سادھ لی ہے، شاید اس لیے کہ انہیں یقین ہی نہیں آ رہا کہ ہم اس بری طرح ہارے ہیں، شاید آہستہ آہستہ انہیں یقین آ ہی جائے کیونکہ پہلے انہیں سمجھ ذرا دیر سے آتی تھی، اب یقین کرنے میں دیر کر رہے ہیں جبکہ مخالفین کا کہنا ہے کہ ہماری شکست کی وجہ پارٹی میں تقسیم ہے اور ایک کے بجائے دوپارٹیاں کام کر رہی ہیں، حالانکہ کثرت میں ہی برکت ہوتی ہے اور جتنے زیادہ زور لگانے والے ہوں، اتنا ہی نتیجہ بہتر نکلتا ہے۔ آپ اگلے روز پارٹی کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاست میں اب لٹیروں کی گنجائش نہیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''ملکی سیاست میں اب لٹیروں کی گنجائش نہیں‘‘ لیکن لٹیرے پھر بھی کسی نہ کسی طرح سے اپنی گنجائش نکال لیتے ہیں کیونکہ یہ دنیا دارالعمل ہے اور یہاں کسی کی محنت ضائع نہیں جاتی بشرطیکہ وہ خلوصِ نیت سے کی جائے جبکہ ویسے بھی لٹیرے اس قوم کا حصہ ہیں اور انہیں بھی زندہ رہنے کا حق حاصل ہے بلکہ یہ تو ایک فن اور پیشے کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں اور معیشت زیادہ تر انہی پر منحصر ہے کیونکہ ان کے دم قدم سے پیسے کی نقل و حرکت جاری رہتی ہے جو کہ معیشت کے لیے از حد ضروری بھی ہے‘ اسی لیے وہ پھل پھول رہے ہیں۔ آپ اگلے روز کبیروالا کے دورہ کے دوران صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
کشمیر میں پی ٹی آئی کا جیتنا اچنبھے کی بات نہیں: کائرہ
سابق وزیر اطلاعات و نشریات اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''کشمیر میں تحریک انصاف کا جیتنا اچنبھے کی بات نہیں‘‘ کیونکہ ہم اسے گرانے کی کوشش میں لگے رہے اور وہ اپنا کام کرتی رہی اور اب سیالکوٹ کا ضمنی انتخاب بھی اس نے جیت لیا ہے البتہ یہ اچنبھے کی بات ضرور ہے کیونکہ یہ نواز لیگ کی سیٹ تھی لیکن نواز لیگ کا بیانیہ ہی انہیں لے کر بیٹھ گیا جبکہ کشمیر میں ہماری سرمایہ کاری بھی کسی کام نہ آئی حالانکہ نواز لیگ کی طرح ہم بھی وہاں حکومت بنانے والے تھے لیکن کشمیری ہم دونوں سے بال بال بچ گئے اور ہم دونوں کو ہماری شہرت لے کر بیٹھ گئی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
ریلوے میں صرف کام کرنے
والوں کی ضرورت ہے: اعظم سواتی
وزیرریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ''ریلوے میں صرف کام کرنے والوں کی ضرورت ہے‘‘ اور میں نے استعفیٰ بھی اس لیے نہیں دیا کہ میں خود بھی کام کرنے میں یقین رکھتا ہوں جبکہ گھر بیٹھ کر تو میں گھر کا کام ہی کر سکتا ہوں جو ابھی تک خواتین کی ذمہ داری سمجھا جاتا ہے اور مردوں کا کام مردوں کو اور خواتین کو خواتین ہی کا کام کرنا چاہیے ورنہ یہ تقسیم بھی ختم ہو جائے گی جس سے بہت سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جبکہ ایسے مسائل کو حل کرنا بھی کام ہی کی ذیل میں آتا ہے، اس لیے ریلوے کو کام چوروں کی ضرورت نہیں ہے، اگرچہ ہمارے ہاں ہر قسم کے افراد پائے جاتے ہیں اور ہمارا ملک اس سلسلے میں خود کفیل واقع ہوا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
عام انتخابات کسی وقت بھی ہو سکتے ہیں، کارکن تیاری کریں، حکومت ہم بنائیں گے: بلاول بھٹوزرداری
چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''عام انتخابات کسی وقت بھی ہو سکتے ہیں، کارکن تیاری کریں، حکومت ہم بنائیں گے‘‘ کیونکہ حکومت وہی لوگ بنا سکتے ہیں جن کا دامن صاف ہو اور ہمارا دامن اس قدر صاف و شفاف ہے کہ دونوں طرف سے اور آر پار صاف نظر بھی آتا ہے جبکہ والد صاحب اور سید یوسف رضا گیلانی وغیرہ کا بے داغ سایہ بھی ہمارے سر پر رہے گا جبکہ آزاد کشمیر میں بھی حکومت ہماری ہی ہے اور ہم اپنی شکست کو بھی فتح ہی سمجھتے ہیں کیونکہ فتح ہمیشہ اخلاقی ہوتی ہے اور اخلاق کے حوالے سے بھی ہم کسی سے کم نہیں اس لیے بس صرف کارکنوں کی تیاری کی دیر ہے۔ اخلاقی فتح یہاں بھی ہماری ہی ہو گی۔ آپ اگلے روز کراچی میں ارکان اسمبلی سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میںاس ہفتے کی تازہ غزل:
راتوں میں بھٹکتے ہیں طلبگار تمہارے
کیسے یہ اندھیرے میں ہیں انوار تمہارے
اب کوئی تمہارا جو ہوا ہے تو مبارک
کچھ اور بھی ہیں جو ہیں لگاتار تمہارے
کیا کم ہے کہ خوشبو چلی آتی ہے یہاں تک
ہوتے ہوں جہاں بھی گل و گلزار تمہارے
بازار میں رونق تو لگی ہوتی ہے ان سے
ناکام ہوں جتنے بھی خریدار تمہارے
مشکوک ہی رہتے ہیں سدا ایک طرح سے
انکار تمہارے ہوں کہ اقرار تمہارے
رکھنی ہے تمہیں ان کے ارادوں پہ نظر بھی
معصوم سے لگتے ہیں جو غمخوار تمہارے
جس شہر کو تم چھوڑ کے آئے تھے اچانک
باقی ہیں وہاں اب بھی کچھ آثار تمہارے
کچھ تو ہیں ارادے سے تمہارے بسر و چشم
کچھ وہ بھی ہیں رہتے ہیں جو ناچارتمہارے
گم ہے ظفرؔ آواز تمہاری پسِ الفاظ
الفاظ ہیں ناقابلِ اظہار تمہارے
آج کا مقطع
اصرار تھا انہیں کہ بھلا دیجیے ظفرؔ
ہم نے بھلا دیا تو وہ اس پر بھی خوش نہیں