نواز لیگ اور عوام میں خلیج ڈالنے کی
کوشش کامیاب نہیں ہوگی: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز لیگ اور عوام میں خلیج ڈالنے کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی‘‘ اور اس کی ضرورت بھی نہیں ہے کیونکہ یہ کام میرے بیانیے نے نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ پہلے ہی کر رکھا ہے حتیٰ کہ نواز لیگ کے اپنے اندر بھی ایک خوبصورت خلیج پیدا ہو چکی ہے جو سیاست کے لیے نہایت موزوں ہے اور جس سے قوم کی صحت پر خوشگوار اثر پڑے گا اور خلیج بنگال وغیرہ کی طرز پر اس کا نام خلیج نواز شریف رکھنا نہایت مناسب رہے گا جبکہ میرے نام سے موسوم کئی ادارے پہلے بھی موجود ہیں جن کا اب نام تبدیل کیا جا رہا ہے۔ آپ لندن سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ن لیگ اور ش لیگ میں کوئی مفاہمت
نہیں، اپنی انگلیاں خود کاٹیں گے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''ن لیگ اور ش لیگ میں کوئی مفاہمت نہیں، اپنی انگلیاں خود کاٹیں گے‘‘ حالانکہ انگلیاں چاٹنے کے لیے ہوتی ہیں، کاٹنے کے لیے نہیں اور اتنا پیٹ بھر کر کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنا ویسے بھی ضروری ہوتا ہے یا پھر ٹیڑھی انگلی سے گھی نکالا جاتا ہے اور دوسروں پر انگلی اٹھائی بھی جاتی ہے بشرطیکہ اپنا دامن صاف ہو لیکن ہمارے ہاں وہی حضرات دوسروں پر انگلی زیادہ اٹھاتے ہیں جن کا اپنا دامن داغ داغ ہو، یا انگلیوں پر نچایا جاتا ہے مگر آزاد کشمیر اور سیالکوٹ والا الیکشن ہارنے کے بعد وہ بھی ممکن نہیں رہا کہ ووٹر انگلی کے اشارے پر ناچنے کے بجائے اب انہیں انگوٹھا دکھانے لگے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس بریفنگ دے رہے تھے۔
میرے خیال میں پارٹی کا بیانیہ ایک ہونا چاہیے: ایاز
نواز لیگ کے رہنما سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ''میرے خیال میں پارٹی کا بیانیہ ایک ہونا چاہیے‘‘ کیونکہ دو بیانیوں کا نتیجہ وہی نکلتا ہے جو حالیہ انتخابات میں نکلا ہے اور جس سے ہمارے قائد کی صحت پر خاصا ناگوار اثر پڑا ہے کیونکہ یہ جو کہا جاتا تھا کہ ووٹ نواز شریف کے ہیں، وہ یکا یک مخالفین کو پڑ گئے اور وہ لندن میں بیٹھے دیکھتے کے دیکھتے ہی رہ گئے کیونکہ ووٹروں نے سوچا کہ اگر شہباز شریف کے بیانیے کو ووٹ دیتے ہیں تو پارٹی کا دوسرا گروپ ا ناراض ہو گا اور اگر مریم نواز کے بیانیے کو دیں تو پہلے والے منہ پھُلا کر بیٹھ جائیں گے اس لیے انہوں نے دونوں کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے کسی کو بھی ووٹ نہیں دیا تا کہ دونوں خوش رہیں۔ آپ اگلے روز نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
ترقی کرتا پنجاب قوم کے دل کی آواز بن چکا ہے: فردوس
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ''ترقی کرتا پنجاب قوم کے دل کی آواز بن چکا ہے‘‘ اور اب اس میں سے دھڑکن کے بجائے ووٹ نکلنا شروع ہو گئے ہیں جو ہمارے لیے سراسر باعثِ تکلیف اور تشویش ہیں کیونکہ ہر عضو کو وہی کام کرنا چاہیے جو اسے سونپا گیا ہو، جبکہ دل کا شمار تو اعضائے رئیسہ میں ہوتا ہے اور جب اعضائے غریبہ اپنا اپنا کام ٹھیک طریقے سے کر رہے ہیں تو دل اپنا کام چھوڑ کر کچھ اور ہی کرنے لگ گیا ہے اس کے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ کسی ماہرِ قلب سے اس کا معائنہ کرایا جائے اور اس میں جو خرابی پیدا ہو چکی ہے اسے دور کیا جائے، مبادا اس کی دیکھا دیکھی دوسرے اعضا بھی اپنا اپنا راگ الاپنا شروع کر دیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے معمول کا ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
جلد حکومت مخالف تحریک شروع کریں گے: سعید غنی
پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ''جلد حکومت مخالف تحریک شروع کریں گے‘‘ اور حکومت سے مراد سندھ کی صوبائی حکومت ہرگز نہیں ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ یہ اپنے کارناموں کی وجہ سے خود ہی رخصت ہو جائے اور وفاقی حکومت کو بھی اس سلسلے میں زحمت اٹھانے کی ضرورت نہ پڑے؛ اگرچہ ہم پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر وفاقی حکومت کے خلاف پہلے بھی تحریک چلاتے رہے ہیں اور اس کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ دوسرے کاموں کی طرح اس کی جوئیں بھی سست رو واقع ہوئی ہیں، اس لیے تحریک چلانے سے پہلے ان جوئوں کو حرکت میں لانے کی ضرورت ہے ورنہ ہماری تحریک بالکل بے اثر ہو کر ہی رہ جائے گی۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
معاشی پالیسیوں سے کاروباری
حلقہ استفادہ کر رہا ہے: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''معاشی پالیسیوں سے کاروباری حلقہ استفادہ کر رہا ہے‘‘ اور جونہی یہ حلقہ شکم سیر ہوتا ہے، عوام کی باری بھی آئے گی؛ اگرچہ اس کا پیٹ بھرنے میں خاصا عرصہ درکار ہو گا کیونکہ پیٹ کا بھرنا اس کے سائز پر منحصر ہوتا ہے، نیز اس وقت عوام کو مہنگائی وغیرہ کی عادت بھی پڑ چکی ہو گی جو کہ اب بھی خاصی حد تک پڑ چکی ہے جبکہ یقین و ایمان کے ساتھ ساتھ ہمارے عوام کی عادتیں بھی بے حد پختہ واقع ہوئی ہیں اس لیے عوام کو یا ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے جبکہ پریشان ہونا اور گھبرانا ہم نے پہلے ہی چھوڑ رکھا ہے اور خوب مزے کر رہے ہیں۔ چشمِ بد دُور! آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں فیصل ہاشمی کی نظم:
بے رُتبہ آنکھیں
کتنا آساں ہے یہ کہنا
یہ تیری ناکامی صلہ ہے تیرے کرموں کا!
اسم اعظم سے پہچانے جانے والے
میری نیکی کی سچائی
میری جبیں اور مرے سجدے
تیرے جہانوں کی گردش میں
ٹھوکریں کھا کر ہانپ رہے ہیں!
کون پھلانگ سکا ہے اس کو
میرے خیالوں کی وحشت نے جو دیوار اٹھا رکھی ہے
جس کے اُدھر ہے میرے ارادوں
کی اِک عاجز دنیا
جس کے اندھے غار کے اندر
زخمی تدبیروں کے سائے رینگ رہے ہیں
جس کے آگے ہے اک اور ہی دنیا
شمسی نظاموں کے جلوئوں سے
روشن دنیا...تیری دنیا
جس کے تلے بے رتبہ آنکھیں
میری آ نکھیں ،نادم، بے بس
تیرے کرم کی آس لگائے ،کُچلی پڑی ہیں!
آج کا مطلع
لفظ پتوں کی طرح اُڑنے لگے چاروں طرف
کیا ہوا چلتی رہی آج مرے چاروں طرف