مقبوضہ کشمیر پر عالمی خاموشی شرمناک ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''مقبوضہ کشمیر پر عالمی خاموشی شرمناک ہے‘‘ اور ہماری صورتِ حال پر قومی خاموشی اس سے بھی زیادہ افسوسناک ہے کہ ہمارے اتحاد میں کوئی دلچسپی ہی نہیں لے رہا اور متعلقہ جماعتوں نے ہمارے ساتھ بھی طوطا چشمی کا رویہ اختیار کر رکھا ہے حالانکہ ان کی اپنی آنکھیں بھی صحیح و سالم حالت میں موجود تھیں لیکن انہوں نے ان کی جگہ طوطے کی آنکھیں فٹ کروا رکھی ہیں اور بے چارے طوطوں کو بینائی جیسی نعمت سے محروم کر دیا ہے اور وہ بھی اِدھر اُدھر ٹکریں مارتے پھر رہے ہیں جبکہ یہ حضرات ان طوطوں کے حصے کی چوری بھی خود کھا جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز سربراہی اجلاس طلب کرنے کے بارے بیان دے رہے تھے۔
قوم ڈنڈوں کی عادی، ایس او پیز ٹوٹے
تو استعمال کریں گے: فردوس عاشق
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاہے کہ ''قوم ڈنڈوں کی عادی، ایس او پیز ٹوٹے تو استعمال کریں گے‘‘ تاہم ہم یہ ڈنڈا خصوصی احترام اور احتیاط سے استعمال کریں گے کیونکہ اس کا اصل نام مولا بخش ہے اور یہ ہمیں مولا ہی نے بخش رکھا ہے جس طرح ہمیں حکومت بخشی گئی ہے اورہم اس سے آئندہ کی بھی امید رکھتے ہیں جبکہ اس کا دوسرا نام احتساب بھی ہے جس کا استعمال برابر ہوتا رہتا ہے جبکہ اپوزیشن بھی ڈنڈوں کی عادی ہو چکی ہے اسی لیے اس کی اس عادت کا احترام کرنا ضروری ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس کی دیگر ضروریات کا بھی پورا پورا خیال رکھا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز سٹاف ویلفیئر آرگنائزیشن آفس کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
شہباز کے متعلق شاہد خاقان سوچ
سمجھ کر بات کیا کریں: رانا تنویر حسین
مسلم لیگ نون کے رہنما رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کے متعلق شاہد خاقان عباسی سوچ سمجھ کر بات کیا کریں‘‘ جبکہ سوچنا سمجھنا ہی پارٹی کی روایات کا ایک قابلِ قدر حصہ ہے جس کی بنیاد پارٹی قائد نے رکھی تھی جو ہر وقت سوچ و فکر میں ہی غلطاں رہتے تھے اور اس قدر انہماک سے سوچتے تھے کہ اس وقت بھول جاتے تھے کہ کیا سوچ رہے تھے؛ چنانچہ پارٹی کی درخواست پر انہوں نے سوچ سمجھ میں خاصی کمی کر دی تھی اور جس کا ایک نمونہ یہ بھی تھا کہ وہ کام یا بات پہلے کر لیتے اور سوچتے بعد میں تھے جس سے انہیں اس کے نتائج کے حوالے سے بھی سوچنے کا موقع مل جاتا تھا حتیٰ کہ ہم ان کے لیے ایک ریڈی میڈ سوچ بھی تیار رکھتے تھے۔ آپ اگلے روز نجی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
تمام ادارے خود مختار اور آئین
کے مطابق کام کر رہے: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''تمام ادارے خود مختار اور آئین کے مطابق کام کر رہے‘‘ اور جو ادارے اپوزیشن کی خدمت پر مامور ہیں، وہ بھی خود مختاری کے ساتھ کام کر رہے ہیں، دوسرے اداروں کو بھی ان کی تقلید کرتے ہوئے زیادہ خود مختاری کا مظاہرہ کرنا چاہیے جبکہ حکومت ہے کہ اس کی خود مختاری میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے اور سب سے زیادہ خود مختارافسر شاہی کا ادارہ ہے جو کسی کی بات نہیں سنتا بلکہ ہمیں بھی خاطر میں نہیں لاتا، اللہ اسے نیک ہدایت دے، آمین! آپ اگلے روز مریم اورنگزیب کے بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہے تھے۔
شہباز شریف کے خلاف نئی انکوائری
غنڈہ گردی ہے: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان اور رکن قومی اسمبلی مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کے خلاف نئی انکوائری غنڈہ گردی ہے‘‘ کیونکہ جب وہ پہلے کہہ چکے ہیں کہ انہیں کچھ معلوم نہیں اور اگر پوچھنا ہی ہے تو ان کے بیٹوں سے پوچھا جائے اور حکومت ان کے خلاف ایک پائی اور ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت نہیں کر سکی اور فضول میں اربوں کے پیچھے لگی ہوئی ہے حالانکہ ہر رقم کا آغاز پائی اور پھر دھیلے سے ہوتا ہے جبکہ ان کے خلاف نیا الزام یہ ہے کہ ہزاروں کنال اراضی انہوں نے اپنے دوستوں اور ملنے والوں کو الاٹ کی تھی، حالانکہ ان سے کوئی پوچھے کہ کیا وہ دوستوں کے بجائے دشمنوں کو یہ اراضی الاٹ کرتے؟ جبکہ کئی احسان فراموش تو سلطانی گواہ بھی بن چکے ہیں ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک ٹویٹ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
اور‘ اب یہ تازہ غزل:
ہم نے جو رونا اور گانا چھوڑ دیا ہے
اس نے بھی خوابوں میں آنا چھوڑ دیا ہے
جس میں بس آیا جایا ہی کرتے تھے ہم
اس کوچے میں آنا جانا چھوڑ دیا ہے
دور دور رہنے کے عہد پہ قائم رہ کر
باقی سارا تانا بانا چھوڑ دیا ہے
سچ پوچھیں تو اصل میں ایسا کچھ بھی نہیں تھا
جس کی خاطر ایک زمانہ چھوڑ دیا ہے
گھر میں بچا نہیں جب کچھ بھی تو ہم نے بھی
چور آئیں تو شور مچانا چھوڑ دیا ہے
لگا ہوا ہے بادلوں اور ہوائوں میں دل
جبھی تو اپنا ٹھور ٹھکانہ چھوڑ دیا ہے
دروازہ جب خود ہی بن جاتا ہے اس میں
روز نئی دیوار اٹھانا چھوڑ دیا ہے
اس کو بھی فرصت نہیں ملتی کام کاج سے
ہم نے بھی آواز لگانا چھوڑ دیا ہے
دل نے بھی پہچان لیا تھا ہمیں اے ظفرؔ
ہم نے بھی دل کو بہلانا چھوڑ دیا ہے
آج کا مطلع
زمیں پہ ایڑی رگڑ کے پانی نکالتا ہوں
میں تشنگی کے نئے معانی نکالتا ہوں