شہباز شریف کو جیل بھیجا گیا تو
سڑکوں پر آئیں گے: عطا تارڑ
نواز لیگ کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کو جیل بھیجا گیا تو سڑکوں پر آئیں گے‘‘ بھلے انہیں کسی کے بھی حکم پر گرفتار کیا گیا ہو کیونکہ اگر نواز شریف وعدہ کرنے کے باوجود واپس نہیں آئے تو کسی نے ان کا کیا بگاڑ لیا؟ اور جن سوالات کا جواب شہباز شریف نہیں دے سکے، وہی سوالات یا ان جیسے سوالات دوبارہ پوچھنے کا کیا جواز ہے جبکہ کئی سوال ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا کوئی جواب ہوتا ہی نہیں بلکہ کئی جوابات بھی ایسے ہوتے ہیں جن کا سوالات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اس لیے ان کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں ہے جبکہ پی ڈی ایم کے دنوں میں ہمیں سڑکوں پر آنے کی پریکٹس پہلے ہی کافی ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ماڈل ٹاؤن لاہور میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
ایک بھائی پاؤں پکڑ کر، دوسرا دھمکیاں
دے کر معافی مانگتا ہے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل نے کہا ہے کہ ''ایک بھائی پاؤں پکڑ کر اور دوسرا دھمکیاں دے کر معافی مانگتا ہے‘‘ اور یہ ایک طرح کی ورائٹی ہے جسے زندگی کا مزا کہا گیا ہے جبکہ ایک ہی طرح سے معافی مانگنے سے معافی دینے والا بھی بور ہوتا ہے اور معانی مانگنے والا بھی جبکہ دھمکیاں دے کر معافی مانگنا پنجابی محاورے کے مطابق ڈانگ کے ساتھ ٹھوٹھا باندھ کر خیرات مانگنے کے مترادف ہے کہ خیرات دو ورنہ یہ ڈانگ دیکھ رہے ہو؟ اور یہ دو طرح سے معافی اس لیے مانگی جاتی ہے کہ دونوں میں سے کوئی ایک طریقہ تو کارگر ہو ہی جائے گا بلکہ کئی بار ایسا بھی ہوا ہے کہ پاؤں پکڑ کر معافی بھی مانگی جا رہی ہوتی ہے اور دھمکیاں بھی دی جا رہی ہوتی ہیں۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف کا حق ہے جہاں چاہیں
علاج کرائیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کا حق ہے کہ جہاں چاہیں علاج کرائیں‘‘ نیز انہیں یہ بھی حق حاصل ہے کہ جہاں نہ چاہیں وہاں علاج نہ کرائیں اور اگر کئی ماہ گزرنے کے بعد بھی وہ لندن میں اپنا علاج شروع نہیں کروا سکے تو وہ اسی حق کا استعمال کر رہے ہیں اور اگر وہ وہاں سے کسی اور جگہ چلے گئے یا بھیج دیے گئے تو وہاں علاج کا سوال ہی پیدا نہ ہو گا کیونکہ ان کا علاج تو لندن میں ہی ہو سکتا ہے جہاں انہیں علاج کروانے نہیں دیا جا رہا جبکہ اب انہیں جسمانی کے ساتھ ساتھ روحانی علاج کی بھی ضرورت لاحق ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاسی انتقام سے نیا پاکستان نہیں بنتا: شہباز شریف
نواز لیگ کے صدر، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''سیاسی انتقام سے نیا پاکستان نہیں بنتا‘‘ اگرچہ اس بات کی آج تک وضاحت نہیں ہو سکی کہ حکومت اپوزیشن سے کس بات کا انتقام لے رہی ہے لیکن چونکہ اپوزیشن احتسابی اقدامات کے حوالے سے یہی مؤقف اختیار کرتی چلی آ رہی ہے اس لئے اس سلوگن میں تبدیلی کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی لیکن اب ہم نے محسوس کیا ہے کہ اس موقف میں ذرا بھی جان نہیں رہی اس لیے اس کے بجائے اب کسی نئی بات کا سہارا لینا چاہئے جس پر غور و خوض کے لیے اپوزیشن کے ایک مشترکہ اجلاس کی شدید ضرورت محسوس کی جا رہی ہے جبکہ پیپلز پارٹی بھی اب تک اسی موقف سے اپنا کام چلا رہی تھی۔ آپ اگلے روز پیر جٹا پنجم سے فون پر ان کی خیریت دریافت کر رہے تھے۔
نواز شریف کی فطرت میں وفا نہیں: ثناء اللہ زہری
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی فطرت میں وفا نہیں‘‘ جبکہ ہم پیپلز پارٹی کے قائدین میں وفا کا اندازہ لگانے کے لیے ہی اس پارٹی میں شامل ہوئے ہیں کیونکہ ہم سیاستدانوں میں وفا کے عنصر پر تحقیق کر رہے ہیں جس کے بعد اس موضوع پر ایک کتاب لکھی جائے گی ورنہ پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا ہمارا اور کوئی مقصد نہیں ہے کیونکہ سیاست سے ہم پہلے ہی بیزاری کا اعلان کر چکے ہیں، اس لیے پیپلز پارٹی کے قائدین اپنی وفا کا اندازہ لگوانے کیلئے تیار رہیں تاکہ یہ کتاب شائع ہو کر شہرتِ عام اور بقائے دوام حاصل کر سکے اور عوام بھی سیاستدانوں کی وفا سے روشناس ہو سکیں۔ آپ اگلے روز کوئٹہ میں عبدالقادر بلوچ اور ساتھیوں کے ہمراہ پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں بھارت سے صابر کی نظم:
ہم زندانی
میں معترف ہوں
تمہاری ساری بے حاصلی کا
ایک دوسرے سے ناراض
دوخاموشیوں کو آپس میں گوندھ کر
تم بنا سکتے ہو ایک بے پناہ شور
(سجھائی نہ دینے والا)
آسمان کی جھکی ہوئی ٹہنیوں سے
کچے پکے تارے توڑ کر
برسوں پہلے بے آس ہو چکے کشکولوں میں
نچوڑ سکتے ہو ایک بے داغ اُجالا
(دکھائی نہ دینے والا)
پو پھٹنے سے کچھ دیر پہلے
رم جھم پھواروں سے نم پڑی زمین میں
تجسس کے نوکدار بیلچوں سے
گہری اُتھلی کیاریاں بناتے ہوئے
''کھٹ‘‘ کی کرخت آوازیں
تم بدل سکتے ہو
''ٹھن‘‘ کی سریلی موسیقی میں
(سُنائی نہ دینے والی)
میں مجرم ہوں
تمہاری ساری بے حاصلی کو شاعری سمجھنے کا
کیونکہ تمہاری ہی طرح
میری آنکھوں میں بھی نہیں کھٹکتیں
جھر جھر بہتے شفاف صفحوں پر
اٹھکھیلیاں کرتی قوسین کی
نٹ کھٹ بیڑیاں
(رہائی نہ دینے والی)
آج کا مطلع
ذرا بھی فرق نہیں ہو بہو دھڑکتا ہے
یہ دل نہیں مرے سینے میں تُو دھڑکتا ہے