"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور آزاد حسین آزاد

ہم کسی اور نہیں‘ عوام کے اشاروں پر
چلتے ہیں: بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''ہم کسی اور کے نہیں، عوام کے اشاروں پر چلتے ہیں‘‘ اگرچہ اشارے بازی کوئی اچھی چیز نہیں ہے؛ تاہم عو ام نے ہمیں اپنے اشاروں پر چلانے کا مزا چکھ لیا ہے اور ان کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا ہے وہ انہی اشاروں کا نتیجہ ہے اور امید ہے کہ انہوں نے ان سے کافی عبرت حاصل کر لی ہو گی اور آئندہ اس حرکت سے باز رہیں گے جو اُن کے اپنے ہی فائدے میں ہے جبکہ ہم عوامی لوگ ہیں اور عوام کے اشاروں پر چلنے پر مجبور ہیں، اور اگر عوام ایسے ہمیں اشاروں پر چلانے سے باز نہ آئے تو نتائج کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے لہٰذا آئندہ کے لیے انہیں توبہ تائب ہو جانا چاہیے ۔آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔
سابق حکمرانوں نے عوام کو سستے بھاشن
کے سوا کچھ نہیں دیا: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''سابق حکمرانوں نے عوام کو سستے بھاشن کے سوا کچھ نہیں دیا‘‘ البتہ ہمارا بھاشن ذرا مہنگا ہے کیونکہ یہ بھی مہنگائی کی زد میں آیا ہوا ہے اس لیے دیگر اشیائے صرف کی طرح عوام کو یہ مہنگا بھاشن بھی سننا پڑتا ہے جبکہ سابقہ ادوار میں عوام کو سستے بھاشن کی پوری پوری عیاشی حاصل تھی ، اس لیے جہاں ہم اشیائے صرف کو سستا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘ اپنے بھاشن کو بھی ممکنہ حد تک سستا کرنے کی سعی کریں گے بلکہ اگر خدا نے توفیق دی تو ہم عوام کے لیے مفت بھاشن کی بھی سہولت مہیا کریں گے تاکہ وہ کوئی ہینگ پھٹکڑی لگائے بغیر ہی ہمارے بھاشن سے لطف اندوز ہو سکیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نیشنل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ کو اَپ گریڈ
کیا جا رہا ہے: یاسمین راشد
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''نیشنل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ کو اَپ گریڈ کیا جا رہا ہے‘‘ اور ساتھ ساتھ ہم عوام کو بھی اَپ گریڈ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو تشویشناک حد تک ڈائون گریڈ ہو چکے تھے جس کی ذمہ دار صرف اور صرف مہنگائی ہے حالانکہ اس میں ہمارا کوئی ہاتھ یا قصور نہیں ہے کیونکہ اشیا دکاندار مہنگی کرتے اور بیچتے ہیں جبکہ حکومت کا یہ کام ہی نہیں ہے اور اگر دکانیں بند کر دی جائیں تو مزید مسائل اٹھ کھڑے ہوں گے کیونکہ اس طرح لوگ مہنگی چیزیں بھی خر یدنے سے جائیں گے اس لیے اب یہی ایک راستہ رہ گیا ہے کہ اجتماعی دعا کا اہتمام کیا جائے تا کہ اللہ تعالیٰ دکاندار حضرات کو نیک ہدایت دیں اور وہ مہنگی چیزیں بیچنے سے باز آ جائیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں۔
ملک کورونا سے جنگ کے ساتھ معیشت
کی بحالی کی طرف بڑھ رہا ہے: شہباز گل
و زیراعظم کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''ملک کورونا سے جنگ کے ساتھ معیشت کی بحالی کی طرف بڑھ رہا ہے‘‘ جبکہ کورونا روز افزوں ہے اور معیشت ملک کو کوئی خاص گھاس نہیں ڈال رہی جبکہ حکومت تو معیشت کی بحالی کی طرف بڑھ ہی سکتی ہے، اس منزل تک پہنچانا حکومت کے بس کا روگ نہیں حتیٰ کہ معیشت کی بحالی کی طرف بڑھنے والی بات بھی خاصی مبالغہ آمیز لگتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ حکومت معیشت کی بحالی کے بجائے کسی اور طرف بڑھ رہی ہے؛، تاہم حکومت کی صحیح سمت کا اندازہ لگانے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ اگر وہ خدانخواستہ کسی اور طرف جا رہی ہے تو اسے صحیح سمت میں موڑا جا سکے کیونکہ اس کے علاوہ حکومت اور کیا کر سکتی ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بیان جاری کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی کے بیانات پر سیاست
نہیں کرتے: مریم اورنگزیب
نواز لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی کے بیانات پر سیاست نہیں کرتے‘‘ بلکہ ہم تو اب اپنے بیانات پر بھی سیاست نہیں کرتے کیونکہ اس کا نتیجہ ہم نے آزاد کشمیر کے انتخابات میں دیکھ لیا ہے جو دھڑے بازی کا شاخسانہ ہے جبکہ ایک دھڑا کچھ کہتا ہے اور دوسرا دھڑا کچھ اور، نیز ہماری پارٹی ووٹ کو عزت دیتے دیتے خود اس سے محروم ہو گئی ہے، اوپر سے ہمارے قائد کو برطانوی حکومت نے اچھے خاصے امتحان میں ڈال دیا ہے، نہ وہ ادھر کے رہے ہیں نہ ادھر کے جبکہ اِدھر کے تو وہ پہلے ہی نہیں رہ گئے تھے اور ہماری پارٹی کی جو اب عزت افزائی ہو رہی ہے، ہمیں تو بالآخر وہی بچے گی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھیں۔
اور‘ اب آزاد حسین آزادؔ کی غزل:
مل کر یار بنا دیتے ہیں
دن تہوار بنا دیتے ہیں
ہوتے ہیں کچھ کام ایسے بھی
جو بے کار بنا دیتے ہیں
جادوگر ہیں دنیا والے
دو کو چار بنا دیتے ہیں
کچھ انسان نہیں ہوتے اور
ہم اوتار بنا دیتے ہیں
تم آنے کی ہامی بھر لو
گھر گلزار بنا دیتے ہیں
جو سرکار بنانا چاہیں
وہ سرکار بنا دیتے ہیں
انساں خود کش ہو جاتا ہے
دکھ جی دار بنا دیتے ہیں
جو اس پار نہیں بن پاتا
وہ اس پار بنا دیتے ہیں
آج کا مقطع
میں ایک قطرے کو دریا بنا رہا ہوں، ظفرؔ
اور اُس کے بعد اِسے میں نے پار کرنا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں