موجودہ دورِ میں اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں: بلاول
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''موجودہ دورِ حکومت میں اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں‘‘ جبکہ ہمارے دور میں ایسا نہیں تھا اور صرف اکثریت عدم تحفظ کا شکار تھی اور اب تک چلی آ رہی ہے یعنی سرمایہ دار طبقہ جو اقلیت میں ہے‘ موجیں کر رہا ہے اور اکثریت‘ جو عوام پر مشتمل ہے، مکمل طور پر عذاب میں ہے کیونکہ معیشت کی ترقی کا دار و مدار اسی طبقے پر تھا جبکہ معیشت کو ٹھکانے لگانے کا فریضہ اقلیت سر انجام دے رہی ہے اور اکثریت حیرت اور حسرت سے ہم دونوں کی طرف دیکھ رہی ہے حالانکہ اسے صرف اپنی قسمت پر آہ و بکا کرنا چاہیے کیونکہ ہر شخص اپنی قسمت ساتھ لے کر آتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے اقلیتوں کے قومی دن پر اپنا پیغام جاری کر ر ہے تھے۔
اپوزیشن ٹھس‘ وزیراعظم میعاد پوری کریں گے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن ٹھس ہو گئی ہے، عمران خان ڈٹ کر اپنی میعاد پوری کریں گے‘‘ اگرچہ حکومت بھی خاصی ٹھس چلی آ رہی ہے لیکن یہ اس صورت میں بھی چل رہی ہے اور یہی اس کا کمال بھی ہے بلکہ اس حالت میں یہ زیادہ چلتی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ یہ مزید خستہ ہو جائے تا کہ زیادہ کامیابی سے چلتی رہے اور اس کے لیے حکومت کے اندر ہی بہت سے عناصر اس سعیٔ مبارک میں لگے ہوئے ہیں جس کا نتیجہ کسی وقت بھی برآمد ہو سکتا ہے اور جس کی ابتدا حکومت اور ق لیگ میں دراڑیں پڑنے سے ہو چکی ہے، اور یہ بارش کا پہلا قطرہ بھی ہو سکتی ہے جس کے بعد ممکن ہے کہ موسلا دھار بھی ہو جائے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
مریم اگر بیرونِ ملک چلی گئیں تو خطرہ
ہے کہ واپس نہیں آئیں گی: شہزاد اکبر
مشیر داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ''مریم اگر بیرونِ ملک چلی گئیں تو خطرہ ہے کہ واپس نہیں آئیں گی‘‘ اگرچہ ان کا ملک میں ہوناہمارے لیے زیادہ خطرے کا باعث ہے اس لیے بڑے خطرے کی جگہ چھوٹا خطرہ مول لیا جا سکتا ہے جبکہ ویسے بھی وہ پارٹی میں دوسرے گروپ کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک قابلِ قدر کارنامہ سر انجام دے رہی ہیں جبکہ ایسے صحت مندانہ اقدامات کی ہمیں بھی ضرورت ہے کیونکہ صحت کے حوالے سے ہمارا ہاتھ بھی ایک عرصے سے خاصا تنگ جا رہا ہے اور یہ کمی دور کرنے کی فوری اور خاصی ضرورت ہے جبکہ آزاد کشمیر کے انتخابات نے ہماری صحت پر خاصا خوشگوار اثر ڈالا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گپ شپ کر رہے تھے۔
حکومت‘ اپوزیشن کے مقاصد میں کوئی فرق نہیں: سراج
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت اور اپوزیشن کے مقاصد میں کوئی فرق نہیں ہے‘‘ اگرچہ ہم بھی اپوزیشن ہی میں ہیں اور ہمارے مقاصد بھی ایسے ہی ہو سکتے ہیں؛ تاہم ہم انہیں اپنے طریقے سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جبکہ میں نے اگلے روز اس سلسلے میں عوام سے اپیل کی تھی کہ کنٹونمنٹ کے الیکشن میں ہمیں ووٹ دیں اور جس پر خود مجھے بھی خاصی حیرت ہوئی تھی کیونکہ یہ بات میں نے پہلی بار اور کافی عرصے کے بعد کہی تھی اور صرف حکومت مخالف بیانات ہی میری تقریروں کا طرہ امتیاز ہوا کرتے تھے اور یہ ورائٹی مجھے بھی اچھی لگی جبکہ لوگ بڑی جماعتوں کو باری باری برسر اقتدار لانے کا مزہ چکھ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز گوجرانوالہ میں ویٹ لفٹر طلحہ سے ملاقات کر کے اسے ایک لاکھ روپے کا انعام دے رہے تھے۔
حکومت جنگی بنیادوں پر ویکسی نیشن کرے: حمزہ شہباز
مسلم لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''حکومت جنگی بنیادوں پر ویکسی نیشن کرے‘‘ جیسا کہ ہمارے ساتھ نمٹنے میں وہ جنگی بنیادوں پر کام کر رہی ہے حالانکہ آپس کے اختلافات کے باعث ہماری جو حالت ہو چکی ہے اور ہر کوئی بھانت بھانت کی بولی بول رہا ہے، حکومت اس طرح خواہ مخواہ اپنی توانائیاں ضائع کر رہی ہے جنہیں بچا کر رکھا جانا چاہیے تھا کیونکہ ہم دوبارہ ایک پارٹی بننے جا رہے ہیں جبکہ پارٹی کے دونوں دھڑے ایک دوسرے کو برداشت کرنے کے انتہائی تکلیف دہ مراحل سے گزر رہے ہیں اوراس سے تایا جان کی سیاست کا بھی کباڑہ ہو رہا ہے جبکہ وہ اپنے نئے مسائل سے بھی نبرد آزما ہیں۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
مولانا سیاسی بصارت سے محروم ہیں: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''فضل الرحمن سیاسی بصارت سے محروم ہیں‘‘ اور جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ پی ڈی ایم کا ڈول ڈال کر انہوں نے اپنی سیاست کا جو حال کر رکھا ہے وہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے اور صرف انہیں ہی نظر نہیں آ رہا کیونکہ سیاسی بصیرت پر تو وہ پہلے ہی ہاتھ صاف کر چکے ہیں اوربار بار ہاتھ صاف کرنے سے وہ کورونا میں مبتلا ہونے سے ضرور بچے ہوئے ہیں۔ البتہ ہمیں انہوں نے ضرور قرنطینہ میں ڈال ر کھا ہے جس سے ہماری سیاسی بصیرت، اور بصارت پر کچھ اچھے اثرات مرتب نہیں ہو رہے، اس لیے دونوں کو اس سلسلے میں کچھ نہ کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز پی ڈی ایم رہنمائوں کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں مسعود احمد کی شاعری:
کوئی حکم احکام ہو، بندہ حاضر ہے
سب کا سب یہ چوپٹ دھندا حاضر ہے
سکھ میں شامل ہونے والے اور بہت
دکھ ہے، دکھ میں میرا کندھا حاضر ہے
تم نے جو کچھ دیکھا ہے وہ بول سکے
دیکھنے والو پھر یہ اندھا حاضر ہے
لگ جائے گی عمر اسے سلجھانے میں
جتنا بھی ہے گورکھ دھندا حاضر ہے
اک اک کر کے پہروں تازہ کرنے کو
یادوں کا مسعودؔ پلندہ حاضر ہے
٭......٭......٭
آسماں تک تو آگ جائے گی
بیٹھ پھر ساری جھاگ جائے گی
مجھ کو سونا پڑے گا محشر تک
پھر میری روح جاگ جائے گی
کیا مرا ساتھ دے گی مرنے تک
زندگی تو بھی بھاگ جائے گی
میں نے دنیا تیاگنی تھی، مگر
مجھ کو دنیا تیاگ جائے گی
آخر اِک روز دل کی رگ رگ تک
آستیں لے کے، ناگ جائے گی
آج کا مقطع
ہم اتنے عقل مند نہ ہوں گے مگر، ظفرؔ
کافی تھا اُس کا ایک اشارہ کہ اب نہیں