کنٹونمنٹ الیکشن، پارٹی رہنما اور کارکن
بھرپور مہم چلائیں: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نون لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ ''کنٹونمنٹ الیکشن، پارٹی رہنما اور کارکن بھرپور مہم چلائیں‘‘ جبکہ پارٹی قائدین علیحدہ علیحدہ مہم چلائیں گے اور ان کے دھڑے کے کارکن علیحدہ مہم چلائیں گے اور ووٹ کو عزت بھی دی جائے گی، اگرچہ نتائج کا ہمیں پہلے سے ہی اچھی طرح علم ہے؛ تاہم اخلاقی فتح ہماری ہوگی جبکہ قائد محترم کی ہدایت بھی یہی ہے کہ اخلاقی فتح پر زیادہ سے زیادہ زور دیا جائے کیونکہ وہ اپنے فیصلے کے لیے برطانوی حکومت پر اخلاقی دبائو ہی ڈال رہے ہیں کہ اخلاق کی جس بے پناہ طاقت کے وہ حامل ہیں، وہ اس سے خاطر خواہ کام بھی لے رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر کی طرف سے دیے گئے ناشتے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا وعدہ
پوراکرنے جا رہے ہیں: فرخ حبیب
وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا وعدہ پوراکرنے جا رہے ہیں‘‘ اور کسی مناسب مقام پر پہنچ کر اسے پورا کر کے دکھا دیں گے اور وزرائے کرام اور ارکانِ اسمبلی سے گزارش کی جا رہی ہے کہ وہ اس عمل میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش نہ کریں اور جو کچھ دال دلیا انہیں میسر آ رہا ہے اسی پر قناعت کریں کیونکہ نالیاں اور گلیاں ٹھیک کرانا ویسے بھی ان کی شان کے خلاف ہے، اس لیے یہ کام بلدیاتی نمائندوں کے لیے چھوڑ دیں اور جو شان انہیں حاصل ہو چکی ہے اس کو بٹہ نہ لگائیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
حکومت نے 3 سال میں معیشت
کا بیڑہ غرق کر دیا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''حکومت نے 3 سال میں معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا‘‘ حالانکہ اس میں اتنی جلد بازی کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ ہم نے جو کام تیس سال میں کیا وہ اس نے اتنی مختصر مدت میں کر دیا اور جس کا اسے کوئی فائدہ بھی نہیں ہوا جبکہ ہمارا فائدہ ہی اس قدر بے تحاشا تھا کہ اندازہ ہی نہیں؛ چنانچہ ہم اس بے لگام مہنگائی کے بے حد شکر گزار ہیں جس کی بنا پر ہمیں اس طرح کے بیانات دینے کی سہولت میسر آئی ہے حالانکہ یہ ہمارا اپنا ہی کیا دھرا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں قیصر سندھو کی والدہ کی وفات تعزیت کر رہے تھے۔
وزیراعظم چیئر مین نیب اور ڈی جی ایف آئی
اے کا عہدہ بھی سنبھال لیں: مریم اورنگزیب
نون لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم چیئر مین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کا عہدہ بھی سنبھال لیں‘‘ کیونکہ ہمارے وقتوں میں ہمارے قائدین یہ سارے عہدے احتیاطاً اپنے پاس ہی رکھا کرتے تھے اور ان عہدوں پر نمائشی طور پر لوگوں کو بھی تعینات کر رکھا تھا اور ان کے خلاف کھلی ہوئی ہر فائل غیر معینہ عرصے کے لیے داخلِ دفتر ہو جایا کرتی تھی اور ان کے خلاف کسی انتقامی کارروائی کی نوبت نہ آتی تھی جو کہ موجودہ افسروں کے مستقل رویے کی حیثیت اختیار کر چکی ہے اور موجودہ حکومت بھی بڑے بڑے قومی مسائل کو نظر انداز کر کے چند ٹکوں کے پیچھے اپنا قیمتی وقت ضائع کرتی پھر رہی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کر رہی تھیں۔
رنگدھر
یہ ہما صفدر کی پنجابی نظموں کا مجموعہ ہے، یہ کسی دیباچے اور انتساب کے بغیر ہے جو شاعرہ کی خود اعتمادی کا مظہر ہے۔ اس میں کوئی سوا سو مختصر نظمیں شامل ہیں جن میں خاصی گنجلک زبان استعمال کی گئی ہے جو ایک ترقی یافتہ ادبی پنجابی زبان تو ہو سکتی ہے؛ تاہم ان نظموں کو اگر آسان پیرائے میں بیان کیا جاتا تو ان کی خوبصورتی میں کوئی فرق نہ آتا بلکہ زیادہ سے زیادہ قارئین ان سے لطف اندوز ہو سکتے تھے، نسبتاً آسان انداز میں تخلیق کی گئی ایک نظم‘ اس کے بھی کئی الفاظ ہماری سمجھ میں نہیں آئے، حاشیے میں مشکل الفاظ کے معنی دیے جا سکتے تھے:
آر کدے لد پار یار تیرے ملنے نوں
فیر کدے دراڑ یار تیرے ملنے نوں
ساوے پیلے لال یار تیرے ملنے نوں
پٹ بھورے تن جال یار تیرے ملنے نوں
منگ منگ ٹکر سال یار تیرے ملنے نوں
جوڑ پیوند روال یار تیرے ملنے نوں
پڑھ پڑھ ارتھ سمال یار تیرے ملنے نوں
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
جو نظریات ہی ہوں گے عمل نہیں ہو گا
نویدؔ! مسئلہ کوئی بھی حل نہیں ہو گا
ہوس ارادۂ تشویشناک رکھتی ہے
خراب ہوں گے جو رد و بدل نہیں ہو گا
یہ باگ ڈور وجود و عدم کی سہل نہیں
گرفت ہو گی اگر ہاتھ شل نہیں ہو گا
کہاں سے دوسروں کی حد شروع ہوتی ہے
یہ دھیان ہو گا تو کوئی خلل نہیں ہو گا
ہے سارا نقص ہم آہنگی پیدا ہونے تک
عمل کا پھر کوئی ردعمل نہیں ہو گا
جو ساتھ والے کو برداشت کرنا سیکھ سکیں
کہیں بھی شعلۂ جنگ و جدل نہیں ہو گا
اسے کناروں سے راز و نیاز لازم ہے
ندی کی لہروں پہ جب تک کنول نہیں ہو گا
تم آئو ساتھ تو زنجیریں ٹوٹ جائیں گی
کوئی بھی رخنۂ روزِ ازل نہیں ہو گا
تو کون ہو گا سفیرانِ باغ کا ہمراز
نویدؔ تو ہی جو محوِ غزل نہیں ہو گا
آج کا مقطع
سحر ہوئی تو ظفرؔ دیر تک دکھائی دیا
غروب ہوتی ہوئی رات کا کنارہ مجھے