"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

پیپلز پارٹی نے ہم پر وار کیا مگر ہمارا ہدف
وفاق پر مسلط حکومت ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی نے ہم پر وار کیا مگر ہمارا ہدف وفاق پر مسلط حکومت ہے‘‘ جب پیپلز پارٹی ہمارے اتحاد میں شامل تھی اگرچہ ہم اس وقت بھی حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکے تھے تو اس کے بغیر اب کیا کر لیں گے، اور یہ بات ہم بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں لیکن یہ دعوے کرنے سے بھی کون روک سکتا ہے کہ آئین تک میں اس کی کوئی ممانعت نہیں ہے اور اگر گھر بیٹھ جائیں تو یہ اپنا سیاسی مستقبل تاریک کرنے والی بات ہے؛ اگرچہ اس میں اب مزید کوئی گنجائش باقی نہیں رہ گئی ۔آپ اگلے روز کراچی میں پی ڈی ایم کے دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان کی یہ آخری حکومت، مل کر
حکمرانوں کو بھگائیں گے: بلاول بھٹو
پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹوز رداری نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی یہ آخری حکومت، مل کر حکمرانوں کو بھگائیں گے‘‘ اول تو پی ڈی ایم کے حوالے سے ہمارا اتفاق دیکھ کر حکمران خود ہی بھاگ جائیں گے اور یہ جو پی ڈی ایم والے کہہ رہے ہیں کہ ہم نے ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے تو یہ سراسر مبالغہ آرائی ہے کیونکہ وہ تو سبزی کاٹنے والی چھوٹی سی چھری تھی جو خربوزے پر گرے یا خربوزہ اس پر گرے‘ کسی کا کچھ نہیں بگڑتا، البتہ وہ تھی بھی میٹھی چھری‘ جو درد دینے کے بجائے درد دور کر کے اپنی مٹھاس کا جادو جگاتی ہے؛ تاہم اگر باقی جماعتیں ہمارے ساتھ نہ بھی چل سکیں تو ہم اپنی پارٹی میں اتحاد پیدا کر کے یہ کارنامہ سر انجام دے دیں گے۔ آپ اگلے روز ٹنڈوالہ یار ورکرز کنونشن اور کارکنوں سے خطاب کررہے تھے۔
پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد مولانا
پھر بیمار ہو جائیں گے: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد مولانا پھر بیمار ہو جائیں گے‘‘ اور ہماری پریشانی میں سراسر اضافے کا باعث بنیں گے کیونکہ وہ جب بھی بیمار ہوتے ہیں تو ہمیں جان کے لالے پڑ جاتے ہیں اور سیاسی بازار میں موجود ساری رونق ختم ہو جاتی ہے جبکہ پی ڈی ایم کی ساری بے سود بھاگ دوڑ ایک قصۂ پارینہ ہو کر رہ گئی ، چنانچہ ہم نے ماہر ڈاکٹروں کا ایک بورڈ قائم کر دیا ہے جو بیماری کے علاوہ ان کے طعام و قیام کی بھی خبررکھے گا کیونکہ خوراک کی کمی بیشی کی وجہ سے بھی اکثر طبیعت ناساز ہو جایا کرتی ہے اگرچہ اس کا ڈاکٹروں کے پاس بھی کوئی علاج نہیں ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
احتساب نہ کیا تو 7 سو سال بعد بھی
حالت نہیں بدلے گی: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''احتساب نہ کیا تو 7 سو سال بعد بھی حالت نہیں بدلے گی‘‘ کیونکہ موجودہ پریکٹس ایک مذاق سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتی اور جنہیں جیل میں ہونا چاہیے وہ باہر دندناتے پھرتے اور قانون کا مذاق اڑانے میں مصروف ہیں اور کیس اس قدر کمزور اور نالائقی سے تیار کیا جاتا ہے کہ چوتھے روز ہی ملزم کی ضمانت ہو جاتی ہے اس لیے احتساب کو مؤثر بنانے کے لیے سب سے پہلے احتساب کے موجودہ نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ہی حکومت کو عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی سزا یافتہ کو ملک چھوڑنے کی اجازت دینے کا وتیرہ بھی ترک کرنا ہو گا۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک عشائیہ سے خطاب کر رہے تھے۔
مایوسی کی شکار اپوزیشن عوام کو گمراہ نہیں کر سکتی: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''مایوسی کی شکار اپوزیشن عوام کو گمراہ نہیں کر سکتی‘‘ اور اگر اس نے کامیاب ہونا ہے تو سب سے پہلے مایوسی سے باہر نکلے اور اپنے لیے امید افزا ماحول پیدا کرے اور اس طرح اپنا اور ہمارا وقت ضائع نہ کرے؛ البتہ عوام کے وقت کی خیر ہے کیونکہ وہ تو ہم بھی ضائع کرتے رہتے ہیں اور اگر اپوزیشن چاہے تو ہم اسے مایوسی سے نکلنے کے چند شافی نسخے بتا سکتے ہیں جن کے استعمال سے ہم خود بھی مایوسی سے باہر نکلے ہیں اور جس کی ابتدائی خوراک یہ ہے کہ فرض کر لیں کہ وہ مایوس نہیں ہیں جس سے مایوسی اپنے آپ ہی دور ہونا شروع ہو جائے گی، باقی نسخہ طلب کرنے پر پیش کیا جائے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں پرویز اقبال لوسر کی سربراہی میں وفد سے ملاقات کررہے تھے۔
اور، اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل
موسم سے ڈرنے ڈرنے میں
پانی سُوکھ گیا جھرنے میں
کوئی زیادہ فرق نہیں ہے
کچھ بھی نہ کرنے اور کرنے میں
کتنی دیر لگا کرتی ہے
خالی ہونے اور بھرنے میں
طے ہو جاتے ہیں سب فاصلے
الٹا ایک قدم دھرنے میں
پانی سے پوچھو، کیسا ہے
مزہ ڈوبنے اور ترنے میں
کتنا فرق ہے خودہی کہہ دو
اب جینے میں اور مرنے میں
گرما گرمی پوری چاہیے
صرف ٹھٹھرنے اور ٹھرنے میں
پیٹ مگر خالی ہی رکھا
سارے چگنے اور چرنے میں
ایک اپنا ہی لطف ہے، ظفرؔ
جیتی ہوئی بازی ہرنے میں
آج کا مقطع
اک فصیلِ کفر تھی گھیرے ہوئے مجھ کو، ظفر
اور اُس دیوار میں محراب تھے چاروں طرف

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں