دنیا عمران خان کی مرید بنے: صدر عارف علوی
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ''دنیا عمران خان کی مرید بنے‘‘ جس کے لیے ابتدائی تیاری کر لی گئی ہے یعنی سبز و سیاہ رنگ کے چولا اور منکوں کی مالا کا بھی انتظام کر لیا گیا ہے؛ چنانچہ امتحان میں کامیابی نہ ہوتی ہو، محبوبہ منہ نہ لگاتی ہو، غربت نے جینا حرام کر رکھا ہو، مخالفین کو زیر کرنا مطلوب ہو،مہنگائی کے اثرات ختم ہو نے میں نہ ا ٓرہے ہوں، رشتہ داروں نے قطع تعلق کر رکھا ہو یا کوئی بھی پریشان کن مرحلہ درپیش ہو تو پیر صاحب کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ جن نکلوانے کی بھی خصوصی سہولت موجود ہے۔ نذرانے کے طور پر برائے نام فیس وصول کی جائے گی، پیر صاحب اپنے حجرے میں ہر ہفتے مریدان کو زیارت کا موقع بھی دیا کریں گے۔ نقالوں سے ہوشیار رہیں۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن میں خدمت
کی سیاست کو کامیابی ملی: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن میں 'خدمت کی سیاست‘ کو کامیابی ملی‘‘ اس لیے ووٹرز خبردار رہیں کہ حسبِ سابق خدمت کی سیاست کا ایک نیا دور آنے والا ہے جس میں خدمت کی باقی ماندہ کسر بھی نکال دی جائے گی جبکہ ویسے بھی ہمیں صرف خدمت کرنا ہی آتی ہے اور آدمی کو وہی کام کرنا چاہیے جو اسے نہ صرف آتا ہو بلکہ دُور دُور تک جس کے چرچے ہوں اور خدمت کی ہماری یہ نشانیاں لندن اور دیگر کئی ممالک میں بھی موجود ہیں اور سب کے لیے ایک روشن مثال کی حیثیت رکھتی ہیں۔ آپ اگلے روز کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن پر کامیابی پر مسرت کا اظہار کر رہے تھے۔
دوغلی اپوزیشن عوام کو گمراہ نہیں کر سکتی: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''دوغلی اپوزیشن عوام کو گمراہ نہیں کر سکتی‘‘ کیونکہ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے دوغلا پن ترک کرنا پڑتا ہے، اس لیے اپوزیشن کو چاہیے کہ اگر اس نے یہ کام کرنا ہی ہے تو دوغلا پن ترک کرے، نیز اس کام کے لیے کچھ اختیار کا ہونا بھی ضروری ہے اس لیے اپوزیشن کو چاہیے کہ پہلے اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کرے تا کہ تسلی بخش طریقے سے یہ کام کیا جا سکے کیونکہ اس طرح اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارنے سے یہ عظیم مقصد حاصل نہیں ہو سکتا جبکہ حکومت تو عوام کو کامیابی کے نت نئے وعدوں سے بہلا سکتی ہے، اپوزیشن کے پاس تو ایسا کوئی حربہ بھی نہیں، لہٰذا اسے چاہیے کہ اس طرح یعنی بغیر کسی تیاری کے اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کرتی پھرے۔ آپ اگلے روز لاہور میں کالم نگار عظیم سرور اور ڈاکٹر صفدر محمود کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کے ووٹ کم، ہمارے زیادہ ہیں: سعید غنی
وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف کے ووٹ کم، ہمارے زیادہ ہیں‘‘ اگرچہ ہماری سیٹیں کم ہیں اور یہ بھی ہماری دریا دلی کا نتیجہ ہے؛ تاہم ہمارے ووٹوں کا زیادہ ہونا بھی کسی کرشمے سے کم نہیں ہے اور آئندہ عام انتخابات میں زیادہ ووٹ ہی کام آئیں گے جبکہ حالیہ کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن میں جو ہماری سب سے کم نشستیں آئی ہیں تو یہ بھی بے حد خوش آئند ہے کہ قلت میں بھی کثرت ہوتی ہے جبکہ تحریک انصاف کو زیادہ نشستیں ملنے پر فکر مند ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ اصل مقابلہ تو اگلے عام انتخابات میں ہو گا جس میں ہمارے ووٹر اپنا اصلی رنگ دکھائیں گے۔ آپ اگلے روز پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پریس گیلری میں صحافیوں کی غیر حاضری
سے ہمارا کوئی تعلق نہیں: علی نواز اعوان
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی علی نواز اعوان نے کہا ہے کہ ''پریس گیلری میں صحافیوں کی غیر حاضری سے ہمارا کوئی تعلق نہیں‘‘ بلکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ ہمارا کسی بات سے ہی کوئی تعلق نہیں ہے اور سارا کچھ اپنے آپ ہی ہور ہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ حکومت کا سارا کام قدرت نے خود سنبھال رکھا ہے اور غیبی قوتیں ہی سارا کام نمٹا رہی ہیں، اگرچہ ہماری جماعت بھی قدسی نفس افراد سے بھری پڑی ہے، لیکن قدرت نے ان سے کام نہیں لیے کہ شاید اسے ہمارے افراد پر کچھ زیادہ بلکہ کچھ بھی اعتماد اور اعتبار نہیں ہے ۔آپ اگلے روز نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں اقتدار جاوید کی نظم:
زنبور خانہ
زنبور، زنبور خانے سے باہر نہ آنا!
زمانہ تو پھولوں سے
اور شہد سے میٹھے لوگوں سے لبریز ہے
اونچے پیڑوں کی پھلدار شاخیں جھکی ہیں
فضا میں بہت دور،تم سے بہت دور
بادل کے ٹکڑے رکے ہیں
وہ ٹکڑے کہ جو زیست کی نعمتوں سے
لبالب بھرے ہیں
کہیں دور،تم سے بہت دور
چشموں پہ رنگیں پرندے اترتے ہیں
منقاریں بھرتے ہیں
اڑتے ہیں، مڑتے ہیں
تتلی پروں کو ہلاتی ہے
صد رنگ منظر بناتی ہے
تتلی کے کومل پروں پر
کئی تل ہیں
تل‘ جیسے خواہش بھرے دل ہیں
زنبور، زنبور خانے سے باہر نہ آنا
نہ تکنا
بھلا کس طرح پیڑ پھلتا ہے
پتھر پگھلتا ہے
اندر سے جلتا ہے
باہر سے پھلتا ہے
پھل والا آتا ہے، سیڑھی لگاتا ہے
پھل لے کے جاتا ہے
زنبور،زنبور خانے سے باہر نکلتے ہو
خورشید کی طرح اپنی ہی آتش میں جلتے ہو
ایسے دہکتے ہو، تنور جیسے دہکتا ہے
گھر والی کہتی ہے
ریشم کے لچھے ہو
پھولوں سے اچھے ہو
ذی روح کے جسم میں نیش بوتے ہو
نایاب ہو،زہر آمیز ہو
زہر سے کتنے لبریز ہو!!!
آج کا مطلع
وصل کا رنگ جمایا نہیں جاتا مجھ سے
یہ وہ کھانا ہے جو کھایا نہیں جاتا مجھ سے