مضبوط جمہوریت کے لیے جمہوری
سوچ اپنانا ہو گی: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''مضبوط جمہوریت کے لیے جمہوری سوچ اپنانا ہو گی‘‘ اور جمہوریت جتنی مضبوط ہو گی‘ اہلِ سیاست کے لیے اتنی ہی خوشحالی کا سبب بنے گی جبکہ خوشحال سیاستدان ہی عوام کی بہتر خدمت کر سکتے ہیں بلکہ ان کی خوش حالی بجائے خود عوام کی اصل خدمت ہے کیونکہ جو سیاستدان فقیر اور مفلوک الحال ہو گا وہ عوام کی کیا خدمت کر سکتا ہے کیونکہ بھوکا صرف بٹیر لڑ سکتا ہے اور سیاستدان بٹیر نہیں ہوتا، البتہ اسے شکرے سے تشبیہ دی جا سکتی ہے جو کامیاب سیاستدان کی طرح پیٹ پوجا کا بھی اہل ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ووٹنگ مشین پر نون لیگ کی تنقید قبل
از وقت اور چیک کیے بغیر ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''ووٹنگ مشین پر نون لیگ کے رانا تنویر کی تنقید قبل از وقت اور چیک کیے بغیر ہے‘‘ کیونکہ جب تک اسے آزمایا نہ جائے اس کے حُسن و قبح کے بارے میں رائے کیسے قائم کی جا سکتی ہے؛ چنانچہ انہیں چاہیے کہ اس مشین کے ساتھ دو چار الیکشن دیکھ لیں، اگر یہ واقعی فراڈ نکلے تو اسے تبدیل کیا جا سکتا ہے، لینا ایک نہ دینا دو؛ چنانچہ اس مشین کو اپنی افادیت ثابت کرنے کا پورا پورا موقع ملنا چاہیے جس کے لیے اس کے تحت تین چار الیکشن کرائے جا سکتے ہیں، اور اگر ان کے بقول‘ یہ واقعی فراڈ ثابت ہو تو اسے فوری طور پر مسترد کر دیا جائے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
ڈی سیز‘ ایس پیز کے تقرر کے لیے
وزیراعلیٰ ہائوس میں منڈی لگی ہے: رانا ثنا
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ کے صوبائی صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ ''ڈی سیز‘ ایس پیز کے تقرر کے لیے وزیراعلیٰ ہائوس میں منڈی لگی ہے‘‘ جبکہ ہمارے عہد میں ایسا نہیں ہوتا تھا بلکہ تقرری کے منتظر ایس پیز کو انٹرویو کے لیے بلایا جاتا اور ایک مخصوص ہدف مقرر کر کے اسے پوسٹنگ دے دیتے تھے جبکہ ہر ضلع کا ہدف اس کی زرخیزی کی بنیاد پر ہوا کرتا تھا؛ چنانچہ وہ آگے اپنا ہدف ڈی ایس پیز کے ساتھ مقرر کرتے تھے اور اس طرح سارا نظام سلیقے اور خاموشی سے چل رہا تھا اور منڈی لگانے کے بجائے سارا نظام اس خوش سلیقگی کی بنیاد پر چل رہا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سندھ کا چپہ چپہ لوٹنے والے پنجاب
کی بات کرتے ہیں: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب اور پنجاب حکومت کے ترجمان فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''سندھ کا چپہ چپہ لوٹنے والے پنجاب کی بات کرتے ہیں‘‘ حالانکہ یہ حق صرف پنجاب والوں کو ہے اور یہ صوبہ اس معاملے میں مکمل طور پر خود کفیل بھی ہے اور پچھلے چالیس سال سے چلا آ رہا ہے اس لیے کسی باہر والے کے لیے یہاں کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ سندھ کی طرح ہماری بھی پنجاب کے چپے چپے پر نظر ہے اور ہم کسی کو اس میں مداخلت کی اجازت دے کر اپنے ٹھوٹھے پر ڈانگ نہیں مار سکتے کیونکہ اس صوبے کا چپہ چپہ بھی ہماری خدمت سے معمور بلکہ شرابور ہے اور سندھ میں اب بھی پورے پورے امکانات موجود ہیں کیونکہ ایک فصل کٹنے کے بعد جلدی ہی دوسری تیار ہو جاتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف نے عالمی سطح پر
پاکستان کو عزت دلائی: برجیس طاہر
نواز لیگ کے مرکزی نائب صدر برجیس طاہر نے کہا ہے کہ ''نواز شریف نے عالمی سطح پر پاکستان کو عزت دلائی‘‘ کیونکہ شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جس میں ان کے اثاثے نہ ہوں جس سے ملک کے خوش حال ہونے کا پتا چلتا ہے۔ اس کے علاوہ سزا یابی کے بعد انہوں نے جس ہنر مندی کے ساتھ ملک سے فرار حاصل کیا ہے اور اب جس طرح لندن میں مستقل قیام کا ارادہ رکھتے ہیں اس سے عالمی سطح پر ملک کی عزت میں مزید اضافہ ہوا ہے جبکہ واپسی کا عہد کر کے اور ضمانت دینے کے باوجود واپس نہ آنا ان کی دلیری کی ایک عزت افروز مثال ہے۔ آپ اگلے روز اپوزیشن چیمبر میں میاں شہباز شریف سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری:
ہمیں تجھ سے، تجھے ہم سے جو الفت تھی
وہ شاید بیتے لمحوں کی ضرورت تھی
ہمیں کچھ یاد پڑتا ہے اگر سچ ہو
تجھے کچھ مسکرانے کی بھی عادت تھی
وہ جس پر ہاتھ رکھتا اس کا ہو جاتا
محبت میں ہمیں بھی یہ سہولت تھی
نجانے کیا تھا میری خس کی کٹیا میں
پلٹ جانے کی بھی اس کو رعایت تھی
ترے ملنے سے پہلے جو گزاری ہے
مجھے لگتا ہے وہ جبری مشقت تھی
ہم اس سے کام ہی لینے نہیں پائے
جو تھوڑی سی ہمارے پاس ہمت تھی (احمد ساقی)
٭......٭......٭
رکھتا ہوں پائوں دیکھ کے، چلتا ہوں دھیان سے
پھر بھی پھسل رہا ہوں سمے کی چٹان سے
ساحل پہ کس نے کھولے ہیں بازو مرے لیے
طوفان لپٹ گیا ہے مرے بادبان سے
باہر لگا گیا ہے کوئی قُفلِ خامشی
میں تو کہیں گیا نہیں اپنے مکان سے
لَو دیکھتے ہیں، پوچھنا پڑتا نہیں ہمیں
نسبت ہے اس چراغ کو کس خاندان سے
پھر شب کے پانیوں میں رواں نائو خواب کی
ٹکرا گئی ہے ہجر کی اندھی چٹان سے (سجاد بلوچ)
آج کا مقطع
وفا ہے گھر سے بھی لازم مگر دِلوں میں، ظفرؔ
محبتوں کا تو خانہ ہی اور ہوتا ہے