"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور علی صابر رضوی

جب تک عدلیہ آزاد نہیں ہوگی
ملک آگے نہیں بڑھے گا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''جب تک عدلیہ آزاد نہیں ہوگی، ملک آگے نہیں بڑھے گا‘‘ اور اس وقت تک میں بھی واپسی کے لیے آگے نہیں بڑھ سکتا کیونکہ ہماری نظر میں عدل وہی ہوتا ہے جس میں صرف ہمیں ریلیف ملے اور الیکشن وہی شفاف ہوتے ہیں جس میں ہم کامیاب ہوں، اس لیے ظاہر ہے کہ اس وقت تک میری واپسی ممکن ہی نہیں جب تک نظام عدل'' آزاد‘‘ نہیں ہوتاکیونکہ جیل جانے کے لیے کوئی بھی شریف آدمی واپس نہیں آ سکتا۔ آپ اگلے روز گوجرانوالہ کے تنظیمی اجلاس سے بذریعہ وڈیو لنک خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان کی ترقی کیلئے سب متحد ہو جائیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''پاکستان کی ترقی کے لیے سب متحد ہو جائیں‘‘ کیونکہ یہ اکیلی حکومت کاکام نہیں ہے جبکہ حکومت تو صرف اپنی ہی ترقی کر سکتی ہے جو ہم کر بھی رہے ہیں؛ اگرچہ یہ نظر نہیں آتی اور بہتری بھی اسی میں ہے کہ یہ نظر نہ آئے اور پوشیدہ ہی رہے، بصورتِ دیگر ملک کے اندر کئی حاسدین ایسے بھی موجود ہیں جو کسی کو ترقی کرتا دیکھ نہیں سکتے اور اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں، اس لیے اگر پورے ملک کی ترقی مطلوب ہے تو اس کے لیے سب کو حکومت کے ساتھ متحد ہونا ہو گا ورنہ جس حد تک بھی ہو سکتا ہے حکومت اپنا دال دلیا تو کر ہی رہی ہے۔ آپ اگلے روز چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور سینیٹر عبدالقادر سے ملاقات کر رہے تھے۔
مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے
کنٹونمنٹ الیکشن میں فتح ہوئی: شہباز شریف
نواز لیگ کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے کنٹونمنٹ الیکشن میں فتح ہوئی‘‘ ورنہ لوگوں کو ہمارے کام بہت اچھی طرح سے یاد ہیں کہ ہم نے اپنے دور میں کیا کیا نہیں کیا۔ اس لیے ہماری خواہش ہے کہ یہ مہنگائی اور بیروزگاری عام انتخابات تک اسی طرح جاری رہیں بلکہ ان میں دن دگنی رات چوگنی ترقی ہو اور ہم وہ الیکشن بھی جیت سکیں اور اگر ان پر کنٹرول کر لیا گیا تو ہمیں شکست سے کوئی نہیں بچا سکتا، چنانچہ پارٹی کے اندر ایک شعبہ قائم کر دیا گیا ہے تا کہ وہ مہنگائی اور بیروزگاری کے جاری رہنے کے لیے خشوع و خضوع سے دعا کرے۔ آپ اگلے روز گوجرانوالہ ڈویژن کے تنظیمی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے ملک کو زوال پذیر بنا دیا: پرویز ملک
نواز لیگ کے مرکزی رہنما پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''3 برس میں وزیراعظم نے ملک کو زوال پذیر بنا دیا‘‘ جبکہ ہم نے ثابت کیا تھا کہ یہ کتنا مالدار ملک ہے اور اس کے اندر کتنا پیسہ ہے جو نکالا بھی‘ باہر بھی بھجوایا اور دنیا کو ایک ترقی پذیر ملک ثابت کر کے دکھا دیا اور نہ صرف لندن کے مہنگے ترین علاقے میں جائیدادیں خریدیں بلکہ دیگر متعدد ملکوں میں بھی اس ملک کی امارت کی دھاک بٹھا دی اور ہمارے قائد لندن میں بیٹھ کر ملک کی رہنمائی کر رہے ہیں جن کا ہاتھ بٹانے کے لیے شہباز شریف اور مریم نواز بھی وہاں جانے کے لیے بیتاب ہیں لیکن یہ 'ترقی‘ مخالف حکومت انہیں اس کی اجازت نہیں دے رہی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
یہ حکومت رہی تو پانی کو بھی ترس جائیں گے: حمد اللہ
پی ڈی ایم کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ ''یہ حکومت رہی تو لوگ پانی کو بھی ترس جائیں گے‘‘ اس لیے عوام سے درخواست ہے کہ چونکہ حکومت کے جانے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے اور پانی ناپید ہونے والا ہے اس لیے وہ پیٹ بھر کر پانی پی لیں‘ پیشتر اس کے کہ یہ نایاب ہو جائے اور لوگ اس کی بوند بوند کو ترسنے لگیں جبکہ خوراک کے ضمن میں بھی ضروری اقدامات کر لیے جائیں کیونکہ اگر اونٹ ایک ہفتے کی خوراک اپنے پیٹ میں جمع کر سکتا ہے تو اشرف المخلوقات کے لیے یہ کس طرح ناممکن ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز تلہ گنگ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم کو ملنے والے تحائف ماضی
کی طرح غائب نہیں ہوتے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کو ملنے والے تحائف ماضی کی طرح غائب نہیں ہوتے‘‘ بلکہ اچھی طرح سے سنبھال لیے جاتے ہیں‘ اسی لیے ان کی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں کیونکہ یہ تحائف عام طور سے علی الاعلان نہیں بلکہ پوشیدہ طور پر ہی دیے جاتے ہیں اور تحائف کا دھنڈورا پیٹنا اس لیے بھی مناسب نہیں ہے کہ یہ ایک نامناسب حرکت ہے۔اس لیے قوم کی تسلی کے لیے یہ بات کافی ہے کہ یہ تحائف غائب نہیں ہوئے، اگرچہ وہ کچھ عرصے بعد اپنی جگہ پر موجود بھی نہیں ہوتے اس لیے ان کے بارے میں کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک وضاحتی بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں علی صابر رضوی کی غزل:
بڑی مشکل تھی آسانی سے پہلے
یہ دریا برف تھا پانی سے پہلے
شعورِ جذبِ جسمانی سے پہلے
بہت خوش تھا میں نادانی سے پہلے
مری شاخوں پہ آنکھیں ہی نہیں تھیں
ترے لمسِ خیابانی سے پہلے
تمہاری دیویاں بھی محترم تھیں
مری آنکھوں میں عریانی سے پہلے
ہمارے ہاتھ میں پگھلا تھا لوہا
طلسماتِ سلیمانی سے پہلے
کشادہ ظرف دے ربِ محبت
محبت کی فراوانی سے پہلے
مجھے دیوار و در پہچانتے ہیں
میں گھر والا تھا مہمانی سے پہلے
کھنڈر کے سارے دروازے تھے چھوٹے
مرے شوقِ حُدی خوانی سے پہلے
آج کا مطلع
یہ فردِ جرم ہے مجھ پر کہ اُس سے پیار کرتا ہوں
میں اس الزام سے فی الحال تو انکار کرتا ہوں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں