پاکستان میں آناً فاناً سب
کچھ بدل جاتا ہے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں آناً فاناً سب کچھ بدل جاتا ہے‘‘ مثلاً میں بڑے آرام سے لندن آیا تھا لیکن مجھے مفرور کہا جانے لگا اور اگر کسی نے مجھے بھاگتے دیکھا ہو تو بتائے حالانکہ میں پوری طرح سے صحتمند تھا اور جتنی تیزی سے چاہتا، بھاگ سکتا تھا اس کے علاوہ ہمارا تیس سالہ اقتدار بھی آناً فاناً ختم ہو گیا، ویسے قوموں کی زندگی میں تیس سال کی مدت تیس سیکنڈز سے زیادہ نہیں ہوتی جبکہ ہم تو تین سو سال تک حکومت کرنے کے ارادے سے آئے تھے اور تین سو سال کا خرچہ بھی اکٹھا کر لیا تھا ۔آپ اگلے روز ملتان ڈویژن کے اجلاس سے ورچوئل خطاب کر رہے تھے۔
عوامی منصوبوں میں لوٹ مار قصۂ
پارینہ ہو چکی ہے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''عوامی منصوبوں میں لوٹ مار قصۂ پارینہ ہو چکی ہے‘‘ اور اس پر پوری طرح سے قابو پا لیا گیا ہے اور کم از کم ہمیں یہی بتایا گیا ہے کہ اس کے زیادہ تر حصے کو قصۂ پارینہ ہی سمجھا جائے کیونکہ کسی چیز کو مکمل طور پر ختم نہ تو کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کرنا چاہیے کیونکہ ایسا کرنے سے بہت سی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں جبکہ ہم پہلے ہی ایسی لاتعداد مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ لوٹ مار ختم کرنے سے کئی افراد کے ٹھوٹھے پر ڈانگ لگتی ہے جبکہ مہنگائی نے پہلے ہی اگلوں کی کمر توڑ رکھی ہے اس لیے کسی کو ریلیف دینے کے بجائے اس سے موجوداور حاصل ریلیف چھین لینا بھی سراسر زیادتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پاک فضائیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
طالبان حکومت سے متعلق وزیراعظم
کا بیان خوش آئند ہے: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''طالبان حکومت سے متعلق وزیراعظم کا بیان خوش آئند ہے‘‘ اور یہ بیان میں سینے پر پتھر رکھ کر دے رہا ہوں کیونکہ وزیراعظم کے کسی کام یا بیان کی تعریف کرنا ہمارا کام ہی نہیں ہے اور سب سے عجیب بات یہ ہے کہ ہم نے حکومت کو سلیکٹڈ نہیں کہا، اس لیے یہ بیان کسی طرح سے بھی ہمارا نہیں لگتا اور جس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اسے توڑ مروڑ کر شائع کیا گیا ہو کیونکہ یہ بیان پڑھ کر میں خود بھی دنگ رہ گیا کہ یہ یکا یک ہو کیا گیا ہے‘ اس لیے یہ بیان میرا نہ سمجھا جائے کیونکہ میں ایک مستقل مزاج آدمی ہوں اور اپنا مؤقف آئے روز تبدیل نہیں کرتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
30 سال تک لوٹ مار کرنے والے ہم سے
تین سال کا حساب مانگ رہے ہیں: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ ''30 سال تک لوٹ مار کرنے والے ہم سے تین سال کا حساب مانگ رہے ہیں‘‘ اور یہ سراسر زیادتی ہے جبکہ انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ ہمیں بھی 30 سال تک چھوٹ دی جائے اور اس کے بعد ہم سے حساب طلب کیا جائے اول تو ملکِ عزیز میں حساب دینے کا کوئی رواج ہی نہیں ہے اور اگر 30 سال والوں نے کوئی حساب نہیں دیا تو ہم 3 سال والوں سے حساب مانگنے میں کیا منطق پوشیدہ ہے، اس لیے انصاف سے چلنا چاہیے اور ہمیں بھی 30 سال کی مہلت ملنی چاہیے کیونکہ یہ یکطرفہ اور غیر مناسب فیصلہ ہمیں کسی طور منظور نہیں ہے اس لیے یہ مطالبہ واپس لیا جائے۔ آپ اگلے روز سابق وفاقی وزیر داخلہ کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کر رہے تھے۔
کنٹونمنٹ بورڈز کی طرح عام انتخابات میں
بھی بڑی کامیابی حاصل کریں گے: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''کنٹونمنٹ بورڈز کی طرح عام انتخابات میں بھی بڑی کامیابی حاصل کریں گے‘‘ کیونکہ اس وقت تک مہنگائی کے کم ہونے کا دُور دُور تک کوئی امکان نہیں ہے اور یہ صورت حال ہمارے لیے بے حد امید افزا نظر آ رہی ہے اور امید ہے کہ اس میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہی ہو گا کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ ہمارے تمام تر کارناموں کے باوجود قدرت ہم پر دوبارہ مہربان ہو رہی ہیں اور وہ چھپر بھی تیار ہیں جوہمارے لیے ایک بار پھر پھاڑے جائیں گے جن کا ہم بے حد بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں اس لیے قوم کو خبردار ہو جانا چاہیے کیونکہ ان کے لیے سوائے صبر کے کوئی چارہ نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ملتان ڈویژن کے پارٹی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے معاملے پر اپوزیشن
کو دعوت دی، اس نے سنجیدہ نہیں لیا: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے معاملے پر اپوزیشن کو دعوت دی، اس نے سنجیدہ نہیں لیا‘‘ اور یہ بات بے حد افسوسناک بلکہ تشویش انگیز ہے کہ اپوزیشن ہماری کسی بات کو سنجیدہ نہیں لیتی بلکہ ان کا مؤقف یہ بھی ہے کہ حکومت کہیں موجود ہی نہیں ہے حالانکہ ہم بزعم خویش نہ صرف پوری طرح سے موجود ہیں بلکہ وہ سارا کچھ باقاعدگی سے کر بھی رہے ہیں جو سابقہ حکومتیں کرتی آئی ہیں اور اب ہم سوچ رہے ہیں کہ اخبارات میں باقاعدہ اشتہارات دیے جائیں کہ حکومت صحیح و سالم موجود ہے، اور جسے کوئی شک ہو وہ خود آ کر اپنا شک رفع کر سکتا ہے اس لیے اس ضمن میں سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کیا جائے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب ٹوبہ ٹیک سنگھ سے روبن گھوش کی غزل
آ جائیے تو لوٹ کے جایا نہ کیجیے
جلتے ہوئے چراغ بجھایا نہ کیجیے
ہم سے نہیں جو عشق مکر جائیے جناب
باتوں کو دائروں میں گھمایا نہ کیجیے
دیدہ ورانِ عشق کو حیرت میں ڈال کر
یوں آئنے سے عکس مٹایا نہ کیجیے
آتش پرست تھے مرے آبا، سو اس طرح
یہ شوخ شال اوڑھ کے آیا نہ کیجیے
مانا کہ مشتِ خاک ہیں ہم اس جہان میں
لیکن ہماری خاک اڑایا نہ کیجیے
آج کا مطلع
نہ کوئی بات کہنی ہے نہ کوئی کام کرنا ہے
اور اس کے بعد کافی دیر تک آرام کرنا ہے