ہماری حکومت بار بار ختم کی گئی: نواز شریف
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ہماری حکومت بار بار ختم کی گئی‘‘ جبکہ ہم نے صرف کبھی صدر مملکت اور کبھی اداروں سے بے تکلف ہونے کی کوشش کی تھی حالانکہ جمہوریت میں کسی قسم کے تکلفات نہیں ہونے چاہئیں، اور اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ ہماری تیز رفتار خدمت کا سلسلہ بھی معطل ہو گیا ورنہ اس کے مظاہر دنیا کے ہر بڑے شہر میں نمایاں نظر آتے، نیز جس کو یہ حکومت رشوت اور کرپشن کہتی ہے، عوام تو اسے کرپشن سمجھتے ہی نہیں جن کا حتمی فیصلہ یہ ہے کہ کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے؛ چنانچہ اگر ایک بار پھر مہلت ملے تو لگائیں گے بھی زیادہ اور کھائیں بھی اسی حساب سے۔ آپ اگلے روز سرگودھا ڈویژن اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
ملک کا مستقبل کیا ہوگا، کوئی پیش
گوئی نہیں کر سکتا: شیریں مزاری
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ''ملک کا مستقبل کیا ہوگا، کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتا‘‘ کیونکہ جہاں معیشت میں بہتری کے اشارے مل رہے ہیں وہاں مہنگائی میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اس لیے یہ روشن بھی ہو سکتا ہے اور کوئی دوسرا نتیجہ بھی نکل سکتا ہے، لہٰذا اس ضمن میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی، کیونکہ ملک میں اگر تبدیلی نے آنا ہے تو وہ کسی صورت میں بھی آ سکتی ہے بلکہ کافی حد تک آئی بھی ہوئی ہے جس کا اس طرح جاری رہنا خطرے سے خالی نہیں ہے، البتہ کسی ماہر نجومی کی اس ضمن میں خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں جو اس سلسلے میں مدد فراہم کر سکتا ہو لیکن وہ بھی اندازہ ہی لگا سکتا ہے جیسا کہ ہم لگاتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔
اختلافات بھلا کر پارٹی کے لیے کام کریں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''اختلافات بھلا کر پارٹی کے لیے کام کریں‘‘ کیونکہ پارٹی کے اندر ہمارا کوئی اختلاف اصل میں ہے ہی نہیں کیونکہ یہ ہر کسی کو صاف نظر آ رہا ہے کہ اگلا وزیراعظم کون ہو گا، کچھ لوگ محض دل پشوری کرتے رہتے ہیں اور انہیں اچھی طرح سے علم ہے کہ وہی ہو گا جس کا حکم نواز شریف دیں گے، اور یہ کہ نواز شریف کیا فیصلہ کریں گے۔ بس ذرا کیسز کے پھندوں سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے ورنہ یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہونے کے بجائے ہمیں شرمندہ کرتا رہے گا لیکن اس وقت تک دونوں دھڑوں میں سے باز کوئی بھی نہیں آئے گا۔ آپ اگلے روز سرگودھا ڈویژن کے اجلاس میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
فواد چودھری کے بھائی کے نیب پراسیکیوٹر
بننے پر اعتراض تو بنتا ہے: شبلی فراز
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''فواد چودھری کے بھائی کے نیب پراسیکیوٹر بننے پر اعتراض تو بنتا ہے‘‘ کیونکہ انہیں اپنے لیے اس وزارت ہی کو کافی سمجھنا چاہیے جو انہیں ملی ہوئی ہے ورنہ مجھ سمیت باقیوں کو بھی حق پہنچتا ہے کہ اپنے بھائیوں کو پراسیکیوٹر لگوا لیا جائے کیونکہ بیروزگاری سب کا مسئلہ ہے اور میرے بھائی کی تقرری سے یقینا بے روزگاری میں کمی واقع ہو گی بلکہ میرے کئی عزیز اور ان کے بھائی بھی ہیں جن کے کہیں نہ کہیں تقرر سے بیروزگاری میں کمی واقع ہو سکتی ہے اور اس کے لیے میری خدمات حاضر ہیں، صرف حکومت کے ایک اشارے کی دیر ہے جبکہ ویسے بھی حکومت کے سارے کام اشاروں ہی کی مدد سے ہو رہے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو کے دوران سوالات کا جواب دے رہے تھے۔
شریف خاندان نے کرپشن کی گاجریں
کھائیں، مروڑ تو اٹھیں گے: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات اور ترجمان پنجاب حکومت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''شریف خاندان نے کرپشن کی گاجریں کھائیں، مروڑ تو اٹھیں گے‘‘ حالانکہ یہ بات ایک عام آدمی بھی اچھی طرح سے جانتا ہے کہ کچی گاجریں کھانے سے پیٹ خراب ہو جاتا ہے جبکہ اس کے استعمال کی متعدد ایسی ترکیبیں موجود ہیں جن سے نقصان کے بجائے فائدہ ہوتا ہے مثلاً گاجر کا سالن، گاجر کا حلوہ اور گاجر کا مربہ وغیرہ، اس لیے ہم نے کچی گاجریں کھانے سے ہمیشہ پرہیز کیا ہے‘ اسی لیے ہمارا پیٹ کبھی خراب نہیں ہوا، مروڑ اٹھنا تو بہت دور کی بات ہے؛ البتہ کچی گاجر صرف سلاد کے طور پر کھائی جا سکتی ہے جس سے کھانے کا مزہ دو گنا ہو جاتا ہے اور کھانا بھی زیادہ کھایا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز نواز شریف کی جائیداد کی قرقی کے معاملے پر رانا ثناء اللہ کے بیان کا جواب دے رہے تھے۔
اور، اب ہڈالی سے گل فراز کی غزل:
ہمارا ایک پہ دار و مدار مشکل ہے
مزید چاہیے لیکن ہزار مشکل ہے
مزید جاری نہیں رکھنا چاہتا یہ سب
مگر وہاں ہوں جہاں سے فرار مشکل ہے
حساب ہی نہیں کوئی، ہیں اتنے رنگ اس کے
ہیں اتنے زاویے جن کا شمار مشکل ہے
تمہارا ساتھ جو ہو کچھ نہیں ہے نا ممکن
جو تم نہیں ہو تو پھر بے شمار مشکل ہے
بہت سی کوششوں کے بعد بنتی ہے کچھ بات
کوئی بھی کام مگر پہلی بار مشکل ہے
ضروری ہے کہ کوئی ساتھ ہو سفر میں، مگر
کسی بھی آدمی پر اعتبار مشکل ہے
کبھی کبھار تو رہتی ہے کارکردگی کم
زیادہ ہو بھی تو پھر بار بار مشکل ہے
کبھی کبھی ذرا سا دستیاب ہو سکوں گا
تجھے ہو مجھ پہ کوئی اختیار مشکل ہے
آج کا مقطع
اِک آغازِ سفر ہے اے ظفرؔ یہ پختہ کاری بھی
ابھی تو میں نے اپنی پختگی کو خام کرنا ہے