"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ابرار احمد

چیئر مین نیب کی توسیع کیلئے کوئی مسودہ نہیں: فروغ نسیم
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ''چیئر مین نیب کی توسیع کے لیے کوئی مسودہ نہیں‘‘ جو ہم اگر چاہیں تو آناً فاناً بن بھی سکتا ہے کیونکہ سست روی کے ساتھ ساتھ اب ہماری پھرتیوں سے بھی ہر کوئی واقف ہو چکا ہے اور جس کی متعدد مثالیں پہلے بھی موجود ہیں، بلکہ بہت سے مسودات ہم نے احتیاطاً پہلے سے ہی تیار کر کے رکھے ہوئے ہیں کیونکہ وقت کی قدر جتنی ہمیں ہے کسی کو بھی نہیں ہو سکتی جبکہ ہمارے پاس وقت پہلے بھی بہت کم رہ گیا ہے، اور ابھی ہم نے اپنی کارکردگی بھی دکھانی ہے۔ آ پ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
حکمرانوں کا یوم حساب قریب ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں کا یوم حساب قریب ہے‘‘ جس کی پیش گوئی ہم عرصہ دراز سے کر رہے ہیں لیکن یہ مدت ختم ہونے میں نہیں آ رہی اور ایسا لگتا ہے کہ حکمرانوں کے یوم حساب سے پہلے ہر دن کئی سال کا ہوگایا پھر ہمارے حساب لگانے میں کوئی گڑ بڑ ہو رہی ہے کیونکہ ہم بھی بندے بشر اور خطا کے پتلے ہیں اور غلطی ہم سے بھی ہو سکتی ہے چنانچہ اس کے ازالے کے لیے دوبارہ حساب لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حکمرانوں کے یوم حساب میں اصلاً ابھی کتنی مدت پڑی ہے اور ہمیں انتظار کی اس صعوبت سے کب تک گزرتے رہنا ہوگا۔ آپ اگلے روز کراچی میں مہنگائی اور پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ایک مظاہرے میں شریک تھے۔
احتساب کا عمل جاری و ساری رہے گا: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''احتساب کا عمل جاری و ساری رہے گا‘‘ بیشک اس کا کوئی نتیجہ نہ نکلے کیونکہ ہمیں اس عمل سے غرض ہے اس کے نتیجے سے نہیں کیونکہ نتیجہ نکالنا ہمارا کام نہیں ہے اور ہم اس کے لیے دعا ہی کر سکتے ہیں لیکن اپنی تمام تر نیکو کاریوں کے باوجود ہماری دعائیں قبول نہیں ہو رہیں اور یہی حال اپوزیشن کا بھی ہے کیونکہ ان کی دعاؤں اور بددعائوں کا حشر بھی ہمارے جیسا ہی ہو رہا ہے اور قدرت اس سلسلے میں باقاعدہ مساوات سے کام لے رہی ہے اور ہم اسی لیے بڑے آرام سے ہیں کہ اپوزیشن کی بھی قدرت کی طرف سے کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کررہے تھے۔
کرپشن پر حکومتی ممبران بھی پریشان : شازیہ عطا مری
پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ ''کرپشن پر حکومتی ممبران بھی پریشان ہیں‘‘ کیونکہ ہماری پریشانی تو سمجھ میں آتی ہے کہ زرِ کثیر واپس کرنے کے بعد بھی ادارے ابھی تک ہمارا پیچھا کر رہے ہیں، حالانکہ انہیں ن لیگ والوں کا تعاقب کرنا چاہیے، نیز حکومتی ممبران کی پریشانی یہ ہے کہ ابھی تک ساری کی ساری اپوزیشن اندر کیوں نہیں ہوئی اور باہر کیوں چل پھر رہی ہے جبکہ حکمران ممبران خود کچھ کرنے جوگے نہیں ہیں اور کسی اور کو کھاتے بھی نہیں دیکھ سکتے۔ پریشانی کی اس سے بڑی وجہ اور کیا ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
کیا کورونا کچھ نہیں؟
یہ محمد طاہر اشتیاق کا ناول ہے جسے لاہور سے شائع کیا گیا ہے۔ انتساب اس طرح سے ہے'' میں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے یہ ناول اپنی مرحومہ بہن راحیلہ اشتیاق کے نام کرتا ہوں جنہوں نے بچپن سے ہی مجھے کہانیاں سنا سنا کر میرے اندر لٹریچر کے ذوق کو ابھارا اور انہی کی بدولت آج میں اس قابل ہوا کہ یہ ناول لکھ سکوں‘‘۔ پس سرورق مصنف کی تصویر اور تعارف درج ہے۔ پیش لفظ مصنف کا قلمی ہے۔ آغاز میں انتباہ کے عنوان سے یہ بھی درج ہے کہ اس ناول میں پیش کیے جانے والے تمام کردار حالات، واقعات اور مقامات فرضی ہیں، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کی کسی بھی شخص، جگہ سے مماثلت اتفاقیہ ہو سکتی ہے۔ اندرونِ سرورق اشاعتی ادارے کی طرف سے شائع ہونے والی متعدد کتابوں کے ٹائٹل شائع کیے گئے ہیں، صفحات کی کل تعداد 148 ہے۔
اور، اب آخر میں ابرار احمد کی نظم:
بارش
تُو آفاق سے قطرہ قطرہ گرتی ہے
سناٹے کے زینے سے
اس دھرتی کے سینے میں
تُو تاریخ کے ایوانوں میں در آتی ہے
اور بہا لے جاتی ہے
جذبوں اور ایمانوں کو
میلے دستر خوانوں کو
تُو جب بنجر دھرتی کے ماتھے کو
بوسہ دیتی ہے
کتنی سوئی آنکھیں کروٹ لیتی ہیں
توُآتی ہے
اور تری آمد کے نم سے
پیاسے برتن بھر جاتے ہیں
تیرے ہاتھ بڑھے آتے ہیں
گدلی نیندیں لے جاتے ہیں
تری لمبی پوروں سے
دلوں کی گرہیں کھل جاتی ہیں
کالی راتیں دُھل جاتی ہیں
توُآتی ہے
پاگل آوازوں کے کیچڑ
سڑکوں پر اڑنے لگتے ہیں
تُو آتی ہے اور اڑا لے جاتی ہے
خاموشی کے خیموں کو
اور ہونٹوں کی شاخوں پر
موتی ڈولنے لگتے ہیں
پنچھی بولنے لگتے ہیں
توُجب بند کواڑوں اور دلوں پر
دستک دیتی ہے
ساری باتیں کہہ جانے کو دل کرتا ہے
تیرے ساتھ ہی بہہ جانے کو جی کرتا ہے
آج کا مقطع
سحر ہوئی تو ظفرؔ دیر تک دکھائی دیا
غروب ہوتی ہوئی رات کا کنارا مجھے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں