"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ضمیر طالب

مفاہمت کرنی ہے تو صاف بتا دیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے میاں شہباز شریف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ ''مفاہمت کرنی ہے تو صاف بتا دیں‘‘ اگرچہ آپ سب کی حرکات و سکنات سے تو ثابت ہوتا ہے کہ مفاہمت کے لیے آپ منتوں پر آ گئے ہیں اور کسی مزید ثبوت کی ضرورت ہی نہیں ہے؛ تاہم اگر کھل کر بتا دیں تو اِدھر ہم اپنی دکان بند کر دیں اور جو خواہ مخواہ لوگوں کا وقت ضائع کر رہے ہیں‘ اس سے بھی گریز کریں اور فنڈز کی بھی ضرورت نہیں کہ خدا پتھر میں بھی کیڑے کو رزق دیتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے۔
الیکشن شفاف ہوئے تو اگلی
حکومت ہماری ہو گی: بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ''الیکشن شفاف ہوئے تو اگلی حکومت ہماری ہو گی‘‘ اور اگر اگلی حکومت ہماری نہ ہوئی تو اس کا مطلب ہو گا کہ الیکشن شفاف نہیں ہوئے، ویسے ہمیں اگلی حکومت کا کوئی خاص لالچ نہیں ہے کیونکہ اتنی جمع پونجی ہے کہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی کافی ہو گی اور اس میں بڑے بزرگوں کی دُور اندیشی کی داد خاص طور پر دینا پڑتی ہے جنہوں نے اپنی تمام تر مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے یہ معرکہ سر انجام دیا اور جس پر انہوں نے کبھی غرور بھی نہیں کیا جو ان کی درویشانہ طبیعت کا تقاضا بھی ہے۔ آپ اگلے روز کوٹلی میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
آف شور کمپنی ہونا کوئی جرم نہیں ہے: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''آف شور کمپنی ہونا کوئی جرم نہیں ہے‘‘ اور یہ بات مجھے ان وزرائے کرام اور دیگرمعززین نے خود انتہائی وثوق سے بتائی ہے جن کے نام پنڈورا لیکس میں آئے ہیں اور ان پر یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں کیونکہ اگر ہم بھی، ایک دوسرے کی بات کا یقین نہیں کریں گے تو اور کون کرے گا۔ اس لیے اپوزیشن کو شادیانے بجانے کی ضرورت نہیں ہے اور اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اس کی تحقیقات بھی ہم ہی کریں گے، لہٰذا انہیں اپنی فکر کرنی چاہیے کیونکہ ان کی آف شور کمپنیاں تو جائز ہو ہی نہیں سکتیں جبکہ ہمارے کام اگر پہلے ہی مشکوک نوعیت کے ہیں تو ہمیں ایسی کمپنیاں بنانے کی کیا ضرورت تھی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
ہماری کسی سے کوئی لڑائی نہیں: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''ہماری کسی سے کوئی لڑائی نہیں‘‘ اور یہ بات اپنے قائد سمیت ہم سب بار بار کہہ چکے ہیں لیکن ایک تو ہماری بات کو کوئی سنجیدہ ہی نہیں لیتا، دوم، ہم اس سلسلے میں پہلے جو کچھ کہہ چکے ہیں، اس کا حساب کون دے گا حالانکہ اس سلسلے میں سوچ سمجھ سے کام لیا جانا چاہیے تھا لیکن ہمارے قائدین سوچتے بعد میں ہیں اور کام پہلے کر ڈالتے ہیں اور اگر بعد میں بھی نہ سوچیں تو ہم ان کا کیا بگاڑ سکتے ہیں جبکہ ہم تو 'گزشتہ را صلوٰۃ آئندہ را احتیاط‘ بھی نہیں کر سکتے کیونکہ آئندہ کی احتیاط کا بھی کوئی ذمہ نہیں لے سکتا، کہ ویسے بھی قائد محترم اب انقلابی ہو چکے ہیں۔ آپ اگلے روز ملتان میں میڈیا ٹاک، ورکرز کنونشن اور سینئر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ناجائز کام کیا ہے نہ کسی کو کرنے دیں گے: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بز دار نے کہا ہے کہ ''کسی کا ناجائز کام کیا ہے نہ کسی کو کرنے دیں گے‘‘ البتہ جو اپنے کام کو جائز کہتا ہے وہ ہم کر دیتے ہیں کیونکہ ہم جائز اور ناجائز کا فیصلہ کرنے والے کون ہوتے ہیں نیک و بد کا فیصلہ کرنے کا اختیار بندوں کے پاس نہیں ہوتا اور ہماری عاجز و مسکین لوگوں کی کیا حیثیت ہے، البتہ جو لوگ اپنی مرضی سے ناجائز کام کرتے ہیں، ہم نے ان کا فیصلہ بھی قدرت پر چھوڑرکھا ہے کہ اگر ناجائز کام کریں گے تو خود ہی اپنا حساب دیں گے جبکہ ہمارا فرض یہ اعلان کر دینا ہے کہ ہم ناجائز کام کریں گے نہ کسی کو کرنے دیں گے۔ آپ اگلے روز یوم اساتذہ کے موقع پر اپنا پیغام نشر کررہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ضمیر طالب کی شاعری:
یہ سارے خاندان ایک جیسے ہیں
ہمارے حکمران ایک جیسے ہیں
یہ ساری کُشتیاں ہیں نورا کشتیاں
یہ سارے پہلوان ایک جیسے ہیں
سبھی کو تجربہ ہے کچھ نہ کرنے کا
یہ بوڑھے اور جوان ایک جیسے ہیں
تمام کشتیوں نے ڈوب جانا ہے
کہ سارے بادبان ایک جیسے ہیں
رعایا بھی ہے شاہ کی طرح ضمیرؔ
زمین آسمان ایک جیسے ہیں
٭......٭......٭
کسی کا ہجر سہہ رہا ہے بہت
چاند ہے اور گہہ رہا ہے بہت
ایک دریا تھا رک گیا ہے جو
ایک صحرا ہے بہہ رہا ہے بہت
وہ جو کہتا ہے کچھ نہیں کہتا
وہ جو چپ ہے وہ کہہ رہا ہے بہت
آج کا مطلع
عشق ایسا نہیں کہ تم بھی کرو
یہ وہ جھگڑا نہیں کہ تم بھی کرو

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں