"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

پاکستان میں مہنگائی دوسرے ملکوں
کی نسبت کم ہے: عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں مہنگائی دوسرے ملکوں کی نسبت کم ہے‘‘ اور یہ بات بڑی تشویشناک ہے کیونکہ پاکستان کا کسی لحاظ سے کسی دوسرے ملک سے کم تر ہونا فکر مندی کا باعث ہے ۔ کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ ہو جائے تاہم مساوات کا اصول ہمیشہ سے پسندیدہ رہا ہے، اس لحاظ سے پاکستان میں بھی مہنگائی دوسرے ملکوں جتنی ہونی چاہیے تا کہ ہم دوسرے ملکوں کے ہم پلہ ہونے کا دعویٰ کر سکیں جبکہ یہ مسابقت اور ترقی کا زمانہ ہے جس کے لیے دنیا بھر میں دوڑ لگی ہوئی ہے ،اس میں ہمیں کسی سے پیچھے نہیں رہنا چاہیے جبکہ یہ بھی تبدیلی ہی کی ایک صورت ہو گی جس کا قوم کو برسوں سے انتظار ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مہنگائی ‘معیشت تباہ، قوم پیٹ پر
پتھر باندھ کر روئے گی: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مہنگائی ، معیشت تباہ، قوم پیٹ پر پتھر باندھ کر روئے گی‘‘ تاہم، سوال یہ ہے کہ 22 کروڑ پتھر کہاں سے آئیں گے تا کہ ساری قوم پیٹ پر باندھ سکے بلکہ نئی مردم شماری میں مزید چند کروڑ کے اضافے کی توقع ہے اور جس کے لیے دو چار پہاڑ ختم کرنا پڑیں گے جن کی تعداد پہلے بھی کچھ زیادہ نہیں ہے، اس لیے قوم کو میرا مشورہ ہے کہ رونے کے لیے پتھروں کا انتظار نہ کرے کیونکہ پیٹ پر پتھر باندھنے کے بغیر بھی ٹھیک ٹھاک رویا جا سکتا ہے، آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
شہباز شریف کی کوشش پر مریم
جھاڑو پھیر دیتی ہیں: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کی کوشش پر مریم جھاڑو پھیر دیتی ہیں‘‘ جبکہ یہ بات انہیں ہرگز زیب نہیں دیتی کیونکہ بزعم خود مستقبل کی وزیراعظم جھاڑو پھیرتی اچھی نہیں لگتیں اور جھاڑو پھیرنے سے جو گرد و غبار اڑتا ہے اس سے آنکھوں کو نقصان پہنچنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے جبکہ یہ کام وہ کسی دوسرے پارٹی عہدیدار کے ذمے بھی لگا سکتی ہیں، خاص طور پر جو سابق وزیراعظم کے بیانیے کو نرم کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ اگر مقصد صفائی ہی ہے تو یہ کام کسی اور سے بھی کروایا جا سکتا ہے، انہیں خود اتنی زحمت اٹھانے کی کیا ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز نادرا میگا سنٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
تینوں بڑی جماعتوں نے ملک کو خوب لوٹا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''تینوں بڑی جماعتوں نے ملک کو خوب لوٹا‘‘ اورشکر ہے کہ انہوں نے ملک کو بری طرح نہیں لوٹا بلکہ ایک خوبصورتی اور خوش سلیقگی کو مد نظر رکھ کر یہ کام کیا حالانکہ ان سے اس کام کی امید نہیں کی جا سکتی اور اگر یہ ایک بار پھر برسر اقتدار آنا چاہتی ہیں تو ان سے ویسے ہی حُسن سلوک کی توقع کی جا سکتی ہے جس کا اچھا مظاہرہ یہ پہلے کر چکی ہیں ۔ آپ اگلے روز ٹھٹھہ اور بدین میں جلسوں سے خطاب کر رہے تھے۔
اب میری توجہ جیل خانہ جات کو
بہتر بنانے پر ہو گی: فیاض چوہان
وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''اب میری توجہ جیل خانہ جات کو بہتر بنانے پر ہو گی‘‘ کیونکہ نیب کے چیئر مین کو توسیع مل گئی ہے اور یہ امید کی جا سکتی ہے کہ مقدمات کے فیصلے جلد ہی ہوا کریں گے جس سے جیلوں کی آبادی میں اضافے کا امکان ہے جس سے میرے کام میں سراسر اضافہ ہو گیا ہے تا کہ آنے والے قیدیوں کے لیے وہاں زیادہ زیادہ سہولیات بہم پہنچانے کا انتظام کر سکیں اور اپوزیشن رہنما کسی دقت اور پریشانی کا شکار نہ ہوں جبکہ نئے مقدمات اور ریفرنسز کی بھی پوری پوری امید ہے اور جس سے مجھے اپنی کارکردگی دکھانے کا پورا پورا موقع ملے گا جس کے لیے مجھے پنجاب حکومت کی ترجمانی سے فارغ کیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اپیل برائے دعائے صحت یابی
اردو نظم کے بے مثال شاعر ڈاکٹر ابرار احمد پریشان کن حد تک علیل ہیں۔ قارئین سے ان کی جلد صحت یابی کی دعا کے لیے پر زور اپیل کی جاتی ہے۔
اور، اب آخر میں یہ تازہ غزل:
رکتا بھی نہیں اور گزرتا بھی نہیں ہے
کرتا نظر آتا جو ہے کرتا بھی نہیں ہے
پستی پہ مری رحم بھی کھاتا ہے سراسر
اور اپنی بلندی سے اُترتا بھی نہیں ہے
دل ایک پیالہ ہے کوئی یاد میں اس کی
خالی بھی نہیں رہتا ہے بھرتا بھی نہیں ہے
جیتا بھی ترے نام پہ ہے شہر میں کوئی
اور، جان گنوا دینے سے ڈرتا بھی نہیں ہے
اک نقش ہے دیوار پہ جو ہے بھی، نہیں بھی
مٹتا بھی نہیں اور اُبھرتا بھی نہیں ہے
اک دھند مرے سامنے چھٹتی بھی ہے، لیکن
منظر مری آنکھوں میں نکھرتا بھی نہیں ہے
دنیا ہے پڑی ایک ہی کروٹ پہ جو کب سے
لگتی ہے بُری بھی، اسے پرتا بھی نہیں ہے
اک لفظ نے ہے دھوم مچائی ہوئی کب سے
اور، میں نے ابھی تک اُسے برتا بھی نہیں ہے
مٹی سا، ظفرؔ، تیرے تغافل کی ہوا میں
ہے کب سے پڑا اور بکھرتا بھی نہیں ہے
آج کا مقطع
میں چوم لیتا ہوں اُس راستے کی خاک، ظفرؔ
جہاں سے کوئی بہت بے خبر گزرتا ہے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں