حکومت فوری الیکشن کرائے ورنہ
لانگ مارچ ہوگا: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومت فوری الیکشن کرائے ورنہ لانگ مارچ ہوگا‘‘ اور حکومت کو اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارے مارچ میں کیا ہو گا اس لیے وہ ہمیں اس راست اقدام پر مجبور نہ کرے کیونکہ ہم مجبور بھی بہت جلدی ہو جاتے ہیں بلکہ مستقل طور پر مجبور اور معذور ہو کر رہ گئے ہیں اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ہماری پارٹی کا شیرازہ بکھرنے سے پہلے پہلے یہ کام ہو جائے جبکہ مجھے اندر کرنے کی منصوبہ بندی بھی ہو رہی ہے اور منی لانڈرنگ کے مقدمات کا فیصلہ بھی مزید تاخیر کے بغیر‘ جلد ہونے کا خدشہ ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مولانا فضل الرحمن کے ساتھ میڈیا سے مشترکہ گفتگو کر رہے تھے۔
آج کل ڈرامے میں جتنی بیہودگی ہوتی
ہے، اسے اتنی ہی ریٹنگ ملتی ہے: انور مقصود
لیجنڈری ڈرامہ ساز، مزاح نگار اور مصنف انور مقصود نے کہا ہے کہ ''آج کل ڈرامے میں جتنی بیہودگی ہوتی ہے، اسے اتنی ہی ریٹنگ ملتی ہے‘‘ اس لیے یہ ایک مجبوری بن چکی ہے کیونکہ ڈرامے کا سارا دارومدار ریٹنگ ہی پر ہوتا ہے، اگرچہ میں اس کے حق میں نہیں ہوں تاہم ایک اہم سوال ناظرین کی اپنی پسند و ناپسند کا بھی ہے اور ان کی پسند کا خیال رکھنا ہی پڑتا ہے ورنہ تو لوگ ڈرامہ دیکھنا ہی چھوڑ دیں گے اور ڈرامے کی موت واقع ہو جائے گی ۔اس لیے ریٹنگ ہی اصل ڈرامہ اور باقی سب کہانیاں ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
چاہتے ہیں کہ آئندہ ملک کو آئی ایم
ایف کی ضرورت نہ پڑے: شوکت ترین
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''چاہتے ہیں کہ آئندہ ملک کو آئی ایم ایف کی ضرورت نہ پڑے‘‘ تاہم ہمارے چاہنے یا نہ چاہنے سے کوئی فرق نہیں پڑ سکتا کیونکہ خود آئی ایم ایف کو دوسرے ملکوں کو قرض دینے کی زبردست ضرورت رہتی ہے اور یہ ادارہ چل ہی اس کاروبار پر رہا ہے جو اگر نہ ہو تو یہ بند ہو جائے اور ہمارا چونکہ اس کے ساتھ پرانا رشتہ ہے، اس لیے اگر یہ ہماری وجہ سے بند ہو جائے تو یہ سخت نا مناسب اور احسان فراموش پر مبنی رویہ ہو گا جبکہ ویسے بھی‘ ہمارے چاہنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ہم بھی ظاہری طور پر ہی یہ چاہ رہے ہیں اور یہ بیان بھی اس لیے دیا ہے کہ بیان دینے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز پنجاب یونیورسٹی کے اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں خطاب کر رہے تھے۔
64 سے زائد حکومتی ارکانِ اسمبلی
پارٹی چھوڑنے کو تیار ہیں: رانا ثناء
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''64 سے زائد حکومتی ارکانِ اسمبلی پارٹی چھوڑنے کو تیار ہیں‘‘ اور ہمیں خطرہ ہے کہ کہیں وہ ہماری پارٹی کا رخ نہ کر لیں، کیونکہ اس صورت میں ہماری پارٹی کے پھٹنے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا اور یہ اب تک پھٹ بھی ہو چکی ہوتی لیکن پارٹی رہنمائوں نے اپنے اپنے دھڑے بنا کر اسے پھٹنے سے بچایا ہوا ہے جو ایک دوسرے کو زچ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے اور اس طرح پارٹی میں ایک ورائٹی کی بہار آئی ہوئی ہے اور دونوں دھڑے محض وضع داری نبھا رہے ہیں ورنہ صحیح معنوں میں صورتِ حال کافی مختلف ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
سال سے زیادہ ہو گیا، شہباز شریف اور حمزہ
کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے: عطا تارڑ
مسلم لیگ نون کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطا ء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''سال سے زیادہ ہو گیا، ایف آئی اے کے پاس شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے‘‘ اور وہ یہاں سے بھی سرخرو ہو گئے ہیں جبکہ میاں شہباز شریف تو بین الاقوامی سطح پر پہلے ہی صادق اور امین قرار پا چکے ہیں اور جہاں تک احتساب کا تعلق ہے تو ہم اس کارروائی کو انتقامی کارروائی قرار دے چکے ہیں؛ تاہم جہاں تک منی لانڈرنگ کے کیسوں کا تعلق ہے تو ہمیں خدشہ ہے کہ ہم حسبِ سابق ان میں بھی ''سرخرو‘‘ نہ ہو جائیں کہ ہم سزا یاب ہو کر اپنے آپ کو سرخرو ہی سمجھتے ہیں جیسا کہ میاں نواز شریف اور دیگران کو یہ اعزاز حاصل ہو چکا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر تحسین فراقی کی شاعری:
شکستہ دل مجھے کرتی بھلا کیوں ہار میری
حقیقت میں ہے جب میری اَنا سردار میری
کوئی بھی جب میرے دریائے معنی میں نہ اترا
مجھے خود ساتھ اپنے لے گئی منجدھار میری
مرا رکھنے کو دل اس نے کیا یہ سب تماشا
اگرچہ کچھ مدد اس کو نہ تھی درکار میری
مسیحا سے اگرچہ کچھ مجھے نسبت نہیں ہے
مرے کاندھے پہ رہتی ہے ہمیشہ دار میری
وہ جن کے دل ہیں خوں مدت سے، ان کے درد بانٹو
پلو گی کب تلک نعروں پہ اے سرکار میری
نہ تھا معلوم یہ اندر سے خالی ہو چکی ہے
ترے قدموں پہ اک دن گر گئی دیوار میری
ہوائے تازہ سندیسہ اڑا لائی اچانک
کئی دن سے طبیعت تھی بہت بیزار میری
اگرچہ ماں کو بچھڑے اِک زمانہ ہو چکا ہے
مگر ہے آج تک اس کی دعا ہمکار میری
خدا کا شکر واجب ہو گیا پہلے سے بڑھ کر
کہ پہلے سے زیادہ ہو گئی رفتار میری
خدا کا شکر پھر واجب ہوا تحسینؔ مجھ پر
ہوئی ہموار پھر پروازِ نا ہموار میری
آج کا مقطع
شور ہے اس گھر کے آنگن میں، ظفرؔ، کچھ روز اور
گنبدِ دل کو کسی دن بے صدا کر جائوں گا