سول نافرمانی تحریک چلانے کا کوئی ارادہ نہیں: محمد زبیر
میاں نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ ''سول نافرمانی تحریک چلانے کا کوئی ارادہ نہیں‘‘ کیونکہ جو سابقہ تحریکوں کا حشر ہوا ہے اور موجودہ تازہ تحریک کا ہونے والا ہے‘ اس کے پیشِ نظر سول نافرمانی تحریک کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا جبکہ ہم فائدے کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے اور اپنے ادوار میں صرف فائدوں ہی کے لیے کام کرتے رہے ہیں اور یہ اسی کی بہاریں ہیں جو ملک کے اندر اور بیرونی ممالک میں اپنا جوبن دکھا رہی ہیں ۔آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کر ر ہے تھے۔
ن لیگ اور پی پی کو ہر صورت اکائونٹس
کی تلاشی دینا ہوگی: فرخ حبیب
وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''ن لیگ اور پی پی کو ہر صورت اکائونٹس کی تلاشی دینا ہوگی‘‘ اور جب تک یہ ایسا نہیں کرتیں، ہم توشہ خانے کی تلاشی کیسے دے سکتے ہیں، اس لیے اگر اپوزیشن کو توشہ خانے کی تلاشی مطلوب ہے تو پہلے اپنے اکائونٹس کی تلاشی دے، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ دونوں باتیں ناممکن ہیں کیونکہ نہ ان جماعتوں نے تلاشی دینی ہے اور نہ ہی توشہ خانے کی تلاشی کی نوبت آنی ہے یعنی عوض معاوضہ گلہ ندارد، اس لیے اب یہی ممکن ہے کہ ہر دو فریق اپنا اپنا کام کرتے رہیں اور اَن ہونی باتوں میں پڑ کر اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں۔ آپ اگلے روز الیکشن کمیشن آفس کے باہر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
مہنگائی کی وجہ سے ملکی حالات بدتر ہیں: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''مہنگائی کی وجہ سے ملکی حالات بدتر ہیں‘‘ اور جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ جب سارا پیسہ ہی ملک سے باہر چلا جائے تو مہنگائی نہیں تو اور کیا ہو گا اور ہم پورے خلوص کے ساتھ اس بات کا کھوج لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ کیسے باہر گیا اور اس کا باہر بھیجنے والا کون ہے کیونکہ بظاہر تو اس کا کچھ پتا نہیں چل رہا اور نہ ہی کسی پر شک وغیرہ کیا جا سکتا ہے جبکہ ہماری نظر میں ملک عزیز میں ایسا شخص کوئی نہیں ہے جو تنِ تنہا یہ کام کر سکے جبکہ ہماری قیادت بھی اس پر خاصا زور دے رہی ہے کہ ایسا کرنے والے ظالموں کا جلد از جلد سراغ لگایا جائے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہباز شریف اور مریم صحافیوں
کے شانہ بشانہ چلیں: نواز شریف
لندن میں مقیم سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف اور مریم صحافیوں کے شانہ بشانہ چلیں‘‘ کیونکہ اگر پارٹی والے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ نہیں چل سکتے تو کم از کم صحافیوں ہی کے شانہ بشانہ چلیں اور بے شک وہاں بھی وہ اپنا اپنا شانہ ایک دوسرے سے کافی فاصلے پر رکھ سکتے ہیں جبکہ دونوں دھڑے اپنا اپنا مطلب سیدھا کرنے کے چکر میں ہیں حالانکہ ان کے مطلب اس قدر ٹیڑھے ہیں کہ ان کے سیدھا ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے اگر ان دونوں دھڑوں نے اپنا وقت ضائع کرنا ہی ہے تو اس کے لیے حالیہ تحریک ہی کافی ہے، ہیں جی؟ آپ اگلے روز لندن میں صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری سے فون پر بات چیت کر رہے تھے۔
دال میں کالا ڈھونڈنے والوں کو کچھ نہیں ملے گا: حسان
وزیراعلیٰ پنجاب کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات حسان خاور نے کہا ہے کہ ''دال میں کالا ڈھونڈنے والوں کو کچھ نہیں ملے گا‘‘ کیونکہ اگر ساری دال ہی کالی ہو تو اس میں سے کالا ڈھونڈنے سے زیادہ احمقانہ بات اور کوئی نہیں ہو سکتی، لہٰذا ان لوگوں کو عقلمندی کا ثبوت دیتے ہوئے یہ فضول کام چھوڑ کر جیسی دال ہے‘ اسی پر گزارہ کرنا چاہیے اور اگر یہ مسور کی دال ہے تو پہلے اپنا منہ ایسا بنانا چاہیے جو دال کے شایانِ شان ہو جبکہ آٹے دال کا بھائو معلوم کرنے کی بھی کوشش نہیں کرنی چاہیے کیونکہ وہاں بھی انہیں سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز اپوزیشن رہنمائوں کی جانب سے تحریک شروع کرنے بارے بیانات کا جواب دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کچھ شعر و شاعری :
کاغذی تھیں جلا کے رکھ دی ہیں
ساری چڑیاں اڑا کے رکھ دی ہیں
تجھ کو اب دل سے دیکھنا ہے مجھے
اپنی آنکھیں بچھا کے رکھ دی ہیں
آج دیکھا ہے بے حجاب اس کو
ساری باتیں بھلا کے رکھ دی ہیں
دیکھنا، ان پہ پھول آئیں گے
میں نے شاخیں بنا کے رکھ دی ہیں
اب وہ مقصودِ خواہشات نہیں
خواہشیں سب دبا کے رکھ دی ہیں
دل بھی رکھا ہے ساتھ میں غم کے
گٹھڑیاں سی بنا کے رکھ دی ہیں
(عمر فرحت، راجوری، مقبوضہ جموں و کشمیر)
سیرِ گُل کو جو کبھی صاحبِ من جائیے گا
پتی پتی کو تپاں پودوں سے سہلایئے گا
تنگ ہے عمر کے اس انگ پہ لمحوں کی قبا
شوخ جذبوں کو ذرا سہج کے گدرائیے گا
کسمسا کر جو غزل رہ میں چھڑائے دامن
اپنی مستانہ روی سے اسے بہکائیے گا
سب ستارے اسی خوش بخت کے قدموں میں گریں
آسمان کو کچھ اس انداز سے جھٹکائیے گا
خام ہے آپ کا نظروں میں تپش کا دعویٰ
برف منظر کو اگر چھو کے ہی پگھلائیے گا
بیٹھئے اور بھی کرنی ہیں ضروری باتیں
ایک تو یہ کہ دوبارہ نہ یہاں آئیے گا
(نیلم ملک)
آج کا مقطع
ہر بار کوئی اور نکلتا ہے وہ، ظفرؔ
ورنہ تو اُس کو ڈھونڈ کے لاتا ہوں بار بار