"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن، آہ ڈاکٹر ابرار احمد اور تازہ غزل

پیپلز پارٹی نے ہر دور میں ملک
کو مشکلات سے نکالا: بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی نے ہر دور میں ملک کو مشکلات سے نکالا‘‘ اور چونکہ مختلف اوقات میں ملک کو مشکلات میں ڈالا بھی اسی نے تھا اس لیے مشکلات سے نکالنا بھی اس کا ہی فرض تھا جس کی پارٹی نے بھرپور کوشش بھی کی کیونکہ وہ زیادہ سے زیادہ کوشش ہی کر سکتی تھی؛ البتہ اس دفعہ پیپلز پارٹی کی سینئر قیادت خود مشکلات میں پھنس گئی تھی، البتہ اب یہ کچھ مشکلات میں سے تو نکل گئی ہے لیکن ابھی بہت سی مشکلات باقی ہیں جن میں مقدمات کا لاہور ٹرانسفر ہونا بھی شامل ہے۔آپ لاڑکانہ میں کارکنوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
بدامنی پھیلانے کی ہرگز اجازت
نہیں دی جائے گی: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''بدامنی پھیلانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی‘‘ جبکہ ایک جگہ یہ پیدا کرنا اور بات ہے جسے برداشت کیا جا سکتا ہے؛ البتہ اسے پھیلانے کی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی۔ کسی ایک جگہ یا ایک شہر میں اسے پیدا کرنے میں زیادہ مسئلہ نہیں کیونکہ ہم اس پر کنٹرول بھی کر سکتے ہیں یا اسے روکنے کی کم از کم کوشش ضرور کر سکتے ہیں‘ اس لیے ایسے حضرات سے گزارش ہے کہ وہ اپنا یہ شوق ایک ہی جگہ پورا کر لیا کریں، یا یہ کام وقفے وقفے سے کر لیا کریں تا کہ ہمارا کام بھی چلتا رہے اور ان کا بھی، اور کام سب کا چلتے ہی رہنا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
ملک میں افراتفری‘ قیادت
کا فقدان ہے: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف‘ نواز لیگ کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک میں افراتفری ، قیادت کا فقدان ہے‘‘ جبکہ قیادت کا بحران تو فوری طور پر حل ہو سکتا ہے کہ خاکسار اس کے لیے ہر وقت دستیاب ہے لیکن اس کے بجائے الٹا مجھے الٹے سیدھے سوالات پوچھ کر پریشان کیا جا رہا ہے حالانکہ میری جائیداد اور اثاثوں کے بارے میں وہ میرے بیٹوں سے بھی پوچھ سکتے ہیں اور اس بات کا علم بھی کسی نجومی ہی کو ہو سکتا ہے کہ میرے اور میرے بچوں کے اکائونٹس میں اتنی فیاضی سے پیسے کون ڈال جاتا ہے اور میری گاڑیوں پر پریشان ہونے کے بجائے وہ میٹرو بس کی طرف کیوں نہیں دیکھتے؟ آپ اگلے روز لاہور سے ٹویٹ کے ذریعے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ملک میں پیسے ہوتے تو لوگوں
کو سبسڈی دیتے: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''ملک میں پیسے ہوتے تو لوگوں کو سبسڈی دیتے‘‘ اس لیے ملک سے پیسہ باہر لے جانے والوں سے درد مندانہ درخواست ہے کہ وہ پیسہ واپس لے آئیں کیونکہ ہم تو لوگوں کی ڈھارس بندھا اور ان سے وعدے ہی کر سکتے ہیں کہ جس کے پاس جو چیز ہو، لوگوں کو وہی دے سکتا ہے بلکہ ہماری ہدایات کے برعکس اب تو لوگوں نے باقاعدہ گھبرانا شروع کر دیا ہے اور وہ روٹیاں بھی کم کھانے کے بجائے پہلے سے زیادہ کھانے لگ گئے ہیں اور اس طرح انہوں نے مہنگائی کو شکستِ فاش دے دی ہے جس کے بعد اب ہم بھی کافی آرام اور سکون میں ہیں۔ آپ اگلے روز پی ٹی وی سنٹرل ایمپلائز یونین کی ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
ادبِ لطیف
86 سال سے شائع ہونے والے جریدے ادبِ لطیف کا تازہ شمارہ شائع ہو گیا ہے جس کے ایڈیٹر حسین مجروح، مظہر سلیم مجوکہ اور معاون مدیر شہزاد نیّر ہیں۔ اس بار بھی یہ اعلیٰ درجے کی نگارشات سے مزین ہے۔ حصۂ نثر کے لکھنے والوں میں ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی، اسحاق وردگ، ڈاکٹر ریاض توحید، راشد جاوید احمد، ڈاکٹر سہیل ممتاز خاں، شائستہ مفتی و دیگران جبکہ تنقیدی موضوعات پر لکھنے والوں میں خالد جاوید، سید مظہر جمیل، سید تحسین گیلانی اور شبیر احمد قادری، متراجم میں عاصم بخشی، نصر ملک، حامد یزدانی، نسیم شاہد، شخصیت پر نذیر احمد نے لکھا ہے جبکہ شعراء میں خاکسار کے علاوہ صابر ظفر، عباس رضوی، گلزار بخاری، شاہدہ حسن، مقصود وفا، قمر رضا شہزاد، نصیر احمد ناصر، وحید احمد، ایوب خاور، ندیم الحسن، عزیز فیصل و دیگران ہیں۔ٹائٹل دیدہ زیب، صفحات 286۔
ایک افسوسناک خبر یہ موصول ہوئی ہے کہ ممتاز نظم گو ڈاکٹر ابرار احمد شیخ زاید ہسپتال لاہور میں آج (جمعہ) دوپہر کو انتقال کر گئے۔ وہ جگر کے سرطان میں مبتلا تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
رہے گی ویسی ہی توقیر، احترام رہے گا
اسی طرح مرے دل میں ترا مقام رہے گا
نظام شہر کا چلتا رہے گا اور ہمیشہ
تیری گلی میں ہمارا بھی کوئی کام رہے گا
مری کمر پہ تری مہر کا نشاں نہیں، پھر بھی
یہ خاکسار سراسر ترا غلام رہے گا
رہیں گے صرف تیرے خواب دیکھنے والے
یہاں پہ خاص رہے گا نہ کوئی عام رہے گا
ترے اشاروں کنایوں پہ ہو گی ساری توجہ
اگرچہ شور ہمارا بھی صبح و شام رہے گا
یقین پختہ ہوا جا رہا ہے میرا بالآخر
کہ اب کبھی ترا ملنا خیالِ خام رہے گا
کھلی فضا میں بھی باہر نکل کے دیکھ کسی دن
دلوں میں جانیے کب تک ترا قیام رہے گا
کسی کے ساتھ بھلائی ہی کی ہوئی رہے گی
یہاں پہ نقش رہے گا نہ کوئی نام رہے گا
ظفرؔ صدائیں ہی رہ جائیں گی جو دی ہیں کسی کو
نہ تُو رہے گا نہ باقی ترا کلام رہے گا
آج کا مطلع
دشت کی وحشت کو ہم نے چھوڑ کر گھر رکھ لیا
اور تیرے باب میں بھی دل پر پتھر رکھ لیا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں