"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور بھارت سے صابر کی نظم

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم
اعتماد کا وقت نہیں آیا: شہباز شریف
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کا وقت نہیں آیا‘‘ جو اپنی جگہ سے چلا ہوا ہے، لیکن سست رفتاری کی وجہ سے اپنی منزلِ مقصود تک نہیں پہنچا، شاید اسے معلوم ہو گیا ہے کہ ہمارے پاس تحریک کو پاس کروانے کے لیے ارکان کی تعداد ابھی نہ ہونے کے برابر ہے‘ اوپر سے پیپلز پارٹی والوں نے بھی لیت و لعل کا حربہ اختیار کر رکھا ہے جس کی وجہ سے‘ لگتا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد کا وقت کہیں راستے ہی میں رک گیا ہے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ غازی خان سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سلیکٹڈ حکومت کے گھر جانے تک احتجاج
کا سلسلہ نہیں رکے گا: بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''سلیکٹڈ حکومت کے گھر جانے تک احتجاج کا سلسلہ نہیں رکے گا‘‘ اور یہ سلسلہ کم از کم دو سال تک ضرور جاری رہے گا کیونکہ اس وقت یہ حکومت گھر جاتی نظر نہیں آتی اور ایسا لگتا ہے کہ اپنے گھر والوں کے ساتھ اس کی کچھ زیادہ بن نہیں رہی اور اسی وجہ سے یہ گھر جانے سے گریزاں ہے تاہم اسے معاملے کو جلد از جلد درست کر لینا چاہیے کیونکہ دو سال تو ایک طویل عرصہ ہوتا ہے اور ہمارا سارا وقت احتجاج میں ضائع ہو جانا ہے اور اصل کام کے لیے کوئی وقت ہی نہیں بچنا۔ آپ اگلے روز لاڑکانہ میں پارٹی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
اپوزیشن ٹولہ وزیراعظم کے بیانیے
کا مقابلہ نہیں کر سکتا: اعجاز چودھری
پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کے صدر سینیٹر اعجاز چودھری نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن ٹولہ وزیراعظم کے بیانیے کا مقابلہ نہیں کر سکتا‘‘ کیونکہ اگر کوئی بیانیہ ہو تو کوئی اس کا مقابلہ بھی کرے جبکہ کوئی بیانیہ ہے ہی نہیں، وہ بیشک ادھر اُدھر اسے ڈھونڈتی پھر رہی ہے لیکن اسے کچھ دستیاب نہیں ہوگا جبکہ اس کا مقابلہ کرنا ویسے بھی اس کے بس ہی سے باہر ہے کیونکہ ان کے ہاں وزیراعظم کے مقابلے کا کوئی ایک بھی نہیں ہے یعنی ایں خیال است ومحال است و جنوں۔ آپ اگلے روز این اے 133 کے کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
جتنی جماعتیں اپوزیشن اتحاد میں ہیں
کاش اتنے لوگ بھی اکٹھے کر سکتے: بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''جتنی جماعتیں اپوزیشن کے اتحاد میں ہیں، کاش اتنے لوگ بھی اکٹھے کر سکتیں‘‘ اور ان کی اس حالتِ زار پر دل خون کے آنسو روتا ہے اور ہمیں اصل فکر اس بات کی ہے کہ جب ہم اپوزیشن میں ہوں گے تو لوگ ہمارے ساتھ بھی کہیں ایسا ہی سلوک نہ کریں، اس لیے عوام سے درد مندانہ اپیل ہے کہ اپنے انداز اور رویے کو تبدیل کریں اور اپوزیشن کی آوازپر بھی کان دھریں۔ اگرچہ ہماری آواز پر اب بھی اُن کا کان دھرنا کافی مشکوک نظر آتا ہے، اسی لیے ہم ان کے مقابلے کے لیے باہر نہیں نکلے کہ لوگ گھروں ہی کے قیدی ہو کر رہ گئے ہیں۔ آپ اگلے روز پی بی اے کے نو منتخب عہدیداروں کو مبارک باد دے رہے تھے۔
ہوائیں تبدیل ہو چکیں، اب
ضمانتیں ضبط ہوں گی: مراد علی شاہ
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''ہوائیں تبدیل ہو چکیں، اب ضمانتیں ضبط ہوں گی‘‘ اور میں اس خطرے سے قبل از وقت آگاہ کر رہا ہوں اور اسی خدشے کے پیشِ نظر امیدواروں نے ابھی سے زرِ ضمانت کا مطالبہ شروع کر دیا ہے کہ وہ ہارنا قبول کر لیں گے، ضمانتیں ضبط کروانے کے لیے وہ ہرگز تیار نہیں ہیں جبکہ میں پارٹی میں شروع سے ہی یہ کہہ رہا تھا کہ معمول کے کاروبار کے ساتھ ساتھ کوئی ایسا کام بھی کیا جائے جو ووٹروں کو اپنی طرف کھینچ سکے۔ لیکن میری کسی نے نہیں مانی بلکہ مجھے بھی اپنے ساتھ ملا لیا گیا، حتیٰ کہ چڑیاں سارا کھیت چگ چکی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ورلڈ کپ جیتنے کا امکان ظاہر کر رہے تھے۔
اور‘ اب بھارت سے صابر کی نظم:
دو محرابیں
سبز دیوار میں بنی دو سفید محرابیں
جن میں رکھی رہتی تھیں ٹارچ اور ایمرجنسی لائٹ
دو روز قبل دیوار کو مسطح و ہموار کرنے کے لیے
میں نے پاٹ دی ہیں
کبھی امی ان میں چراغ جلایا کرتی تھیں
تب بھی دیوار سبز تھی
لیکن محرابیں ہوا کرتی تھیں بالکل سیاہ
اور مجھے یاد ہے
کہ سفید دکھائی دیتی تھیں فقط عید کے دن
اور بہت ڈرائونی بھی
کیونکہ مجھے خیال آ جاتا تھا
اُس اندھے فقیر کا
جس کی بے نور آنکھیں
پتلیوں سے عاری تھیں
دو روز سے میرا بیٹا مجھ سے خفا ہے
وہ پوچھتا ہے کہ میں نے دیوار کے
آئیکون کیوں ڈیلیٹ کر دئیے
آج کا مطلع
کسی لرزتے ہوئے ستارے پہ جا رہا تھا
میں کوئی خس تھا مگر شرارے پہ جا رہا تھا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں