"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور افضال نوید

انتہا پسند جماعتیں سیاست میں
انتشار پھیلاتی ہیں: فواد چودھری
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''انتہا پسند جماعتیں سیاست میں انتشار پھیلاتی ہیں‘‘ اور اگر باقی سارا ملک موجود ہو تو کم از کم میدانِ سیاست کو تو بخش دیا جائے اور کوئی کام سیاستدانوں کے لیے بھی چھوڑ دیا جائے جبکہ ہمارے پاس تو کرنے کا ویسے بھی کوئی کام نہیں ہے کیونکہ سارے کام اپنے آپ ہی روٹین کے مطابق ہو رہے ہیں اور ہم دفتروں میں مکھیاں مارتے رہتے ہیں جس کا ایک فائدہ یہ ضرور ہوا ہے کہ ملک سے مکھیوں کا صفایا ہوتا جا رہا ہے، اس لیے ہمیں کم از کم صفائی کے نمبر ضرور دیے جا سکتے ہیں جو کہ نصف ایمان بھی ہے ۔آپ اگلے روز اسلام آباد سے ٹویٹ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کر ر ہے تھے۔
تاریخی مہنگائی، غریب اور مایوس
کارکنوں کو باہر نکلنا پڑے گا: بلاول بھٹو
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''تاریخی مہنگائی، غریب اور مایوس کارکنوں کو باہر نکلنا پڑے گا‘‘ اور ان عوام کو باہر نکلنے کی ضرورت نہیں ہے جو متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور مایوس نہیں ہیں بلکہ غریب عوام ہماری تمام تر کوششوں کے باوجود غریب اور غریب تر ہوتے جا رہے ہیں ماسوائے ان عوام کے جوہمارے قریب رہے ہیں لیکن انہیں بھی خواب ہی دکھائے گئے تھے، اوپر سے خدمت اور بے شمار خدمت نے ان کا اور بھی برا حال کر دیا ہے اور اگر وہ گھروں سے باہر نکل آئیں تو انہیں مزید سہانے خواب دکھائے جائیں گے کیونکہ خدمت نے بھی ان کا کچھ نہیں سنوارا بلکہ مزید برا حال کر دیا ہے۔ آپ اگلے روز لاڑکانہ میں پارٹی عہدیداروں سے اپنے حلقۂ انتخاب کی صورتحال پر گفتگو کر رہے تھے۔
ہم غلط کر رہے ہیں تو سیکھنے دیں
یہ ہمارا وقت ہے: ولید اقبال
پی ٹی آئی رہنما ولید اقبال نے کہا ہے کہ ''ہم غلط کر رہے ہیں تو سیکھنے دیں‘ یہ ہمارا وقت ہے‘‘ جو صرف اور صرف سیکھنے کے لیے ہے تا کہ اگلی بار ہم غلطیاں کرنے کے بجائے اس تجربے سے فائدہ اٹھا سکیں جس میں ابھی مزید دو سال لگ جائیں گے اور ہم ہر کام میں خوب ماہر ہو جائیں گے، اگرچہ ہمارے کچھ ساتھیوں نے بعض کاموں میں کافی مہارت حاصل کر لی ہے، جن کا ذکر کرنا ضروری نہیں؛ تاہم، سیکھنا بے حد ضروری ہے کیونکہ آدمی پیدا ہوتا ہے تو کچھ بھی سیکھ کر نہیں آتا؛ اگرچہ ساتھ ساتھ ہمیں کچھ سبق بھی سیکھنا چاہئیں تھے لیکن اس کی ہمیں فرصت نہیں ملی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
الیکشن کمیشن سمیت اہم اداروں میں
تعیناتیاں مذاق بن گئیں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور نواز لیگ کے رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''الیکشن کمیشن سمیت اہم اداروں میں تعیناتیاں مذاق بن گئیں‘‘ اور یہ مذاق اس قدر زور دار تھا کہ ہنستے ہنستے ہمارے پیٹ میں بل پڑ گئے، اگرچہ وہ اتنے بھرے ہوئے تھے کہ بل پڑنے کی گنجائش ہی نہیں تھی؛ تاہم ہم حکومت کے شکر گزار ہیں کہ اداسی اور مایوسی کے اس ماحول میں اس نے ہمیں ہنسنے کا موقع دیا۔ اگرچہ ہم پارٹی میں اتحاد کی باتیں کر کے اور اپنی تحریک کی کارکردگی پر تھوڑا تھوڑا ضرور ہنس لیتے تھے لیکن قہقہہ مار کر ہنسنا تو ایک خواب ہی ہو کر رہ گیا تھا اور امید ہے کہ حکومت ہمیں اس طرح کے مواقع مزید بھی دیتی رہے گی۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک استقبالیہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
احتجاج اور غنڈہ گردی میں فرق ہونا چاہیے: فیصل واوڈا
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ''احتجاج اور غنڈہ گردی میں فرق ہونا چاہیے‘‘ اگرچہ اب تک دونوں ہی کام ہوتے چلے آئے ہیں لیکن یہ فرق ہمیں بھی معلوم ہونا چاہیے اور ہمیں صاف صاف بتایا جائے کہ یہ احتجاج ہے یا غنڈہ گردی۔ اور اگر غنڈہ گردی کرنے والے کہہ دیں کہ یہ احتجاج ہے، غنڈہ گردی نہیں، تو ہم اس کو تسلیم کریں گے کیونکہ جمہوریت کا زمانہ ہے اور عوام کی کسی بات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کیونکہ جھٹلانے کے لیے حکومتی بیانات اور کارگزاریاں ہی کافی ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
رہِ سلوک میں بل ڈالنے پہ رہتا ہے
لہو کا کھیل خلل ڈالنے پہ رہتا ہے
یہ دیکھتا نہیں بنیاد میں ہیں ہڈیاں کیا
ہر ایک اپنا محل ڈالنے پہ رہتا ہے
مہم پہ روز نکلتا ہے تاجرِ بارود
اور ایک خوفِ اجل ڈالنے پہ رہتا ہے
جب ایک ہاتھ ملاتا ہے زہر پانی میں
تو ایک ہاتھ کنول ڈالنے پہ رہتا ہے
جو ایک ہاتھ اُگاتا ہے شاخ پر کونپل
تو ایک ہاتھ مسل ڈالنے پہ رہتا ہے
جو ایک ہاتھ اٹھاتا ہے پرچمِ آواز
تو ایک ہاتھ کچل ڈالنے پہ رہتا ہے
ہم اپنا رد و بدل ڈال دیتے ہیں اس میں
وہ اپنا رد و بدل ڈالنے پہ رہتا ہے
بس ایک ردِ عمل کا عمل ہے اور نہیں
جو ایک ردِ عمل ڈالنے پہ رہتا ہے
یہ صبح و شام پہ پھیلا ہوا مرا ہونا
جو میرے آج میں کل ڈالنے پہ رہتا ہے
نویدؔ طاہرِ لا ہوت کا فسوں تو نہیں
جو ڈال ڈال پہ پھل ڈالنے پہ رہتا ہے
آج کا مقطع
گزر گئی تھی مجھے کچل کر ظفرؔ کوئی شے
وگرنہ میں تو کہیں کنارے پہ جا رہا تھا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں