"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ’’موت کی ریہرسل‘‘

نوازشریف اور مریم نواز کے خلاف
مقدمات ختم ہونے چاہئیں: محمد زبیر
سابق گورنر سندھ اور نوازشریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے کہا ہے کہ ''نوازشریف اور مریم نواز کے خلاف مقدمات ختم ہونے چاہئیں‘‘ کیونکہ ساری کی ساری خون پسینے کی کمائی یہیں پڑی رہ جائے گی اور بالآخر پاکستان کے عوام ہی کے کام آئے گی جن کیلئے انہوں نے یہ سارا تردّد کیا تھا، حتیٰ کہ ان کی سزائیں بھی معاف ہونی چاہئیں تاکہ ہمارے قائد لندن سے واپس آ سکیں؛ اگرچہ وہاں ان کا کافی دل لگا ہوا ہے اور مریم نواز بھی باہر جانے کی کوششوں میں ہیں کیونکہ ان دونوں کے خیال میں‘ لندن میں بیٹھ کر ملک و قوم کی بہترین خدمات سرانجام دی جا سکتی ہیں۔ آپ اگلے روز گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم احمد کے بیان پر تبصرہ کر رہے تھے۔
پی پی اقتدار نہیں، عوام کی
سیاست کرتی ہے: پرویز اشرف
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''پی پی اقتدار نہیں، عوام کی سیاست کرتی ہے‘‘ جبکہ عوام کی خدمت بھی زمانہ اقتدار ہی میں ہو سکتی ہے کہ عوام کے حصے میں حکومت بھی شریک ہو جاتی ہے اور جس طرح شیر اپنے کئے ہوئے شکار کے حصے بخرے کرتا ہے اور دوسرے جانوروں کیلئے کچھ بھی نہیں بچتا، اسی طرح حکومت بھی خود ہی تمام وسائل پر قناعت کرتی ہے۔ جس طرح شیر جنگل کا بادشاہ ہوتا ہے‘ ہماری جماعت اقتدار میں آنے کے بعد جنگل کے شیر کی مانند ہی ہوتی ہے اور یہ اگر شکار نہ کرے تو باقی جانور بھوکوں مر جائیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
پی ڈی ایم کی منفی سیاست نہیں چل سکتی: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''اپوزیشن کی منفی سیاست نہیں چل سکتی‘‘ جبکہ ہماری دونوں طرح کی سیاست چلتی رہتی ہیں، اور اس بات کو غنیمت سمجھنا چاہئے کہ بالآخر ہم نے کچھ کرنا شروع تو کردیا ہے اور یہ اپوزیشن کے الزام کادندان شکن جواب ہے کہ حکومت کچھ نہیں کر رہی کیونکہ دونوں طرح کی سیاست کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے اور جس کا ایک مطلب یہ ہے کہ ہم بہت جلد کام بھی شروع کر دیں گے اور اس طرح اپوزیشن کے سارے الزامات کو غلط ثابت کر دیں گے۔ آپ اگلے روز برداشت کے عالمی دن پر اپنا بیان جاری کر رہے تھے۔
صبر کرنے اور اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑنے
والے سے ڈرنا چاہئے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''صبر کرنے اور اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑنے والے شخص سے ڈرنا چاہئے‘‘ کیونکہ اس شخص نے ملک اور ملکی خزانے کی دونوں ہاتھوں سے خدمت کی تھی‘ چونکہ اب مزید خدمت کا موقع نہ ملنے سے مایوس ہو کر اس کو بالآخر صبر آ گیا ہے اور لندن، نیوزی لینڈ اور دیگر ملکوں میں اس خدمت کو جو ٹھکانے لگایا تھا بالآخر اسی پر قناعت کر کے بیٹھ گیا ہے کیونکہ وہ قناعت پسندی میں اپنا ثانی نہیں رکھتا اور لالچ سے اسے سخت نفرت ہے؛ چنانچہ اب باقی ہر طرف سے مایوس ہو کر اس نے اپنا معاملہ خدا پر چھوڑ دیا ہے۔ آپ اگلے روز سوشل میڈیا ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ کر رہی تھیں۔
موت کی ریہرسل
یہ سدرہ سحر عمران کی نثری نظموں کا مجموعہ ہے۔ انتساب وسیم کے نام ہے۔ دیباچہ ڈاکٹرصلاح الدین درویش نے لکھا ہے، پسِ سرورق شاعرہ کی تصویر کے علاوہ شمس الرحمن فاروقی اور ممتاز نظم گو عذرا عباس کی تحسینی رائے درج ہے۔ اندرونِ سرورق تحریر ڈاکٹر شمیم حنفی کی ہے۔ شمس الرحمن فاروقی کے مطابق ''میں نے ان نظموں کو جگہ جگہ سے دیکھا ہے اور لطف اندوز ہوا ہوں۔ آپ کی نظموں میں موضوع کی نیرنگی طبیعت کو خوشگوار لگتی ہے۔ آپ نے معاصر دنیا کی گھنائونی حقیقتوں کی طرف بہت پُرزور انداز میں اشارے کیے ہیں۔ اس عمدہ کوشش کیلئے آپ لائقِ مبارکباد ہیں‘‘۔ عذرا عباس کے بقول ''تمہاری سوچ کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا ہے اور تم کسی پر اکتفا نہیں کرنا۔ اپنی سوچ کی قدر کرنا، کوئی محتاجی نہیں، یہی سوچ تمہیں آگے لے کر جائے گی، آگے، جو صرف تمہاری ہو گی...‘‘۔ میں نے ایک بار لکھا تھا کہ نثری نظم مستقبل کی شاعری ہے۔ یہ نظمیں پڑھ کر میں کہتا ہوں کہ نثری نظم شاعری کا مستقبل ہے۔ اسی مجموعے میں سے ایک نظم:
مجھ سے عشق کا مطلب نہ پوچھ
میری لغت میں عشق کا مطلب
میرے باپ کی بل کھائی ہوئی پگڑی
میرے بھائی کی چوڑی چھاتی پر اُگے بال
میری ماں کے سانولے چہرے کا سبز خوف
میرے لوگوں کی غضبناک، وحشی آنکھیں
میرے مردوں کی مونچھوں کے بل، کھیڑیوں کی غراہٹ
میری عورتوں کی ہائے وائے، بین، کرلاہٹ
میرے گھر کی دہائی، تہمت اور کالک
میری گلیوں کی نحوست اور آوارگی
میرے دروازے کو گھورتا تالا
میری کھڑکی کی بدنما سلاخیں
میری چھت کے کونوں پر لگا زرد جالا
میرے برتنوں کا جوٹھا پن
میرے کپڑوں کا داغ
میرے بستر کی شکن
میرے بدن سے چپکی ہوئی لعن طعن
میری ماں کی بددعا
میرے کمرے کی ویرانی، کراہت اور بے غیرتی
(کمرہ جس میں میری قبر دھاڑیں مار کر روتی ہے)
مجھ سے گھر سے بھاگنے کا مطلب نہ پوچھ!!
آج کا مطلع
یہ دل پڑا ہوا خواب و خیال سے خالی
کہ جیسے دشت ہو کوئی غزال سے خالی

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں