"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن ادریس بابر اور عمر فرحت

حقیقی تبدیلی کو اب کوئی نہیں روک سکتا: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''حقیقی تبدیلی کو اب کوئی نہیں روک سکتا‘‘ جو کرپشن کے خلاف چلائی گئی مہم سے شروع ہوئی کیونکہ پہلے تو کرپشن کا نام تک کوئی نہیں لیتا تھا بلکہ کرپشن کیسز کی فائلیں ہی غائب یا لمبے عرصے کیلئے التوا میں رکھ دی جاتی تھیں اور احتسابی اداروں کو ربڑ سٹمپ اور سیاسی مقاصد کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا جبکہ اب نہ صرف مقدمات چل رہے ہیں بلکہ ان کے فیصلے بھی ہونے لگے ہیں اور کرپٹ افراد کو سزائیں بھی مل رہی ہیں اور کئی سزا یافتہ ملک سے فرار بھی ہو رہے ہیں اور اسے حقیقی تبدیلی نہیں تو اور کیا کہا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
ملک کو اقتصادی طور پر اپنے
پائوں پر کھڑا کر دیا: مزمل اسلم
وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا ہے کہ ''ملک کو اقتصادی طور پر اپنے پائوں پر کھڑا کر دیا ہے‘‘ اور ہر کوئی آکر دیکھ سکتا ہے کہ ملک خود اپنے ہی پائوں پر کھڑا ہے، کسی اور کے پائوں پر نہیں، اور جہاں تک مہنگائی کا سوال ہے تو اس کا تعلق اقتصادیات سے نہیں بلکہ یہ ہمیں اپنے گناہوں کی سزا مل رہی ہے۔ اسی لئے اگر عوام کو مہنگائی سے چھٹکارا مطلوب ہے تو اجتماعی طور پر توبہ کریں اور آئندہ اس طرح کی حرکتوں سے باز آنے کا عہد کریں جو انہوں نے اپنا وتیرہ بنا رکھی ہیں جبکہ حکومت اپنے اعمال کی وجہ سے ہی مہنگائی سے بچی ہوئی ہے جو عوام کیلئے سامانِ سبق ہے۔ آپ اگلے روز اے پی پی کو خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔
ہر چیز پر مٹی پائو کی پالیسی سے کام
نہیں چلے گا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ہر چیز پر مٹی پائو کی پالیسی سے کام نہیں چلے گا‘‘ اس لئے حکومت اگر اپنا کام چلانا چاہتی ہے تو اسے مٹی کے اس بے جا استعمال کو ترک کرنا ہوگا۔ اگرچہ اس کا کام ہماری تمام تر کوششوں کے باوجود پہلے ہی کافی حد تک چل رہا ہے لیکن یہ بھی کوئی انصاف نہیں کہ ساری کی ساری مٹی پی ڈی ایم پر ہی ڈال دی جائے حتیٰ کہ اب اس کی جگہ پر مٹی کے علاوہ اور کچھ بھی نظر نہیں آ رہا جس میں سے نکلنے کی ہم سر توڑ کوشش کر رہے ہیں لیکن ابھی تک سر ہی باہر نکلے ہیں‘ مٹی کا ڈھیر اسی طرح ہے جیسا کہ پہلے تھا۔آپ اگلے روز کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اداروں کے خلاف ہر سازش کا
ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے ''اداروں کے خلاف ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا‘‘، بیشک ڈٹے ہوئے تو ہم پہلے ہی تھے لیکن موجودہ صورتحال نے قدرے ڈھیلاڈھالا کر دیا اور اب دوبارہ ڈٹنے کی کوشش کر رہے ہیں اگرچہ کوئی بھی ادارہ اتنا کمزور نہیں کہ اپنے خلاف سازشوں کا مقابلہ نہ کر سکے؛ تاہم حکومت کو بھی تو کچھ نہ کچھ کرنا چاہیے کیونکہ اس کے پاس کرنے کو اور کوئی کام ہی نہیں اور سارے کام اپنی روٹین کے مطابق ہو رہے ہیں جو کہ انتظامیہ کا کام ہے‘ جو پہلے بیٹھی صرف مکھیاں مارا کرتی تھی لیکن ہم نے اسے کام پر لگا دیا ہے جبکہ ہمارا یہ کام بھی نظر انداز کرنے کے قابل نہیں ہے۔ آپ اگلے روز جہلم کی دو رویہ سڑک کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت مدت پوری نہیں کرے گی: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''حکومت مدت پوری نہیں کرے گی، لانے والے اپنی غلطی مان رہے ہیں‘‘ اور یہ غلطی انہوں نے میرے سامنے مانی ہے کیونکہ میرا ان کے ساتھ رابطہ اکثر رہتا ہے اور جب میں آخری بار ان سے نظرِ کرم کی درخواست کرنے گیا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ ہم پہلے ہی ایک حکومت کو لا کر بہت بڑی غلطی کر چکے ہیں اور دوسری بار ہرگز نہیں کریں گے کیونکہ مومن ایک ہی سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جا سکتا۔ اگرچہ میں نے انہیں کافی یقین دلایا تھا کہ اس سورخ سے انہیں کوئی خطرہ نہیں ہوگا، کیونکہ ہم نے تو اپنے دانت ہی نکلوا دیے ہیں لیکن انہوں نے صاف جواب دے دیا۔ آپ اگلے روز عدالت میں پیشی کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ادریس بابر کا عشرہ اور عمر فرحت کی غزل:
کیا جانے کیا کھاتا ہے کیا پیتا ہے بابا
کھیلا نہیں ہے گیم مگر جیتا ہے بابا
کل کوئی یہ کہنے لگا جنگل میں غزل کے
یوں سمجھو کہ اک شیر ہے اور اک چیتا ہے بابا
لگی پھرتی ہے سو طرح کی بندش
راون ہے کہیں رام کہیں سیتا ہے بابا
کام ایسا کہ ہے نام سے بھی پائے میں بڑھ کر
کوئی نہیں کہہ سکتا کہ کیا کیتا ہے بابا
اشعار محبت سے لکھے جاتے ہیں بابرؔ
کافی ہے اگر چائے بھی کم پیتا ہے بابا
٭......٭......٭
زخموں سے اچھا ہو جائوں
بات کروں ہلکا ہو جائوں
کاش مری قیمت بڑھ جائے
کاش میں کچھ مہنگا ہو جائوں
تیرے قدموں پر سر رکھ کر
میں دنیا جیسا ہو جائوں
آ جائوں اُس کی نظروں میں
اور میں کیا سے کیا ہو جائوں
سب کا اثر میں لے لوں فرحتؔ
مٹی کا پتلا ہو جائوں
آج کا مقطع
باہر بھی روشنی کی ضرورت ہے اے ظفرؔ
اندر بھی میرے اتنا اندھیرا نہیں درست

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں