"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

6دسمبر کو حکومت ہٹانے کیلئے حتمی لائحہ عمل
طے کریں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''6 دسمبر کو حکومت ہٹانے کیلئے حتمی لائحہ عمل طے کریں گے‘‘ کیونکہ حکومت کو ہٹانے کیلئے پہلے والے سارے لائحہ عمل عارضی تھے جن کا تقاضا تھا کہ حکومت عارضی طور پر ہی ہٹ جاتی۔ اس لئے اب حتمی لائحہ عمل طے کریں گے اور اگر حکومت نے پھر بھی ہٹنے کا عزم نہ کیا تو مزید حتمی لائحہ ہائے عمل طے کریں گے کیونکہ کہاوت کے مطابق اگر ایک چیونٹی بار بار گرنے کے بعد دیوار پر چڑھنے میں کامیاب ہو سکتی ہے تو ہم کیوں نہ ہوں گے۔ اگرچہ چال ہم چیونٹی والی ہی چل رہے ہیں کیونکہ ہم سہج پکے سو میٹھا ہو کے قائل ہیں جبکہ ہمارا تو سہج پکتے پکتے بھی کڑوا ہو جاتا ہے۔ آپ اگلے روز رحیم یار خاں میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اٹھارہویں ترمیم کے بہانے سندھ کو
کرپشن نہیں کرنے دیں گے: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''اٹھارہویں ترمیم کے بہانے سندھ کو کرپشن نہیں کرنے دیں گے‘‘ اس لئے جن بہانوں سے وہ پہلے یہ کام کر رہی ہے‘ اسے اسی پر اکتفا کرنا چاہیے، ویسے تواسے اس کام کے لیے کسی بہانے بازی کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ جب سیدھے سادے طریقے سے یہ کام ہو سکتا ہے تو بہانے بنانے کی کیا ضرورت ہے؟ جبکہ ہماری حکومت میں کسی کام کیلئے بہانہ نہیں بنایا جاتا اور براہِ راست ہی سارا کچھ ہو جاتا ہے اور کسی کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی کیونکہ بہانہ بھی کثرت استعمال سے قابلِ کار نہیں رہتا اور کام چلانے کے بعد کوئی نیا بہانہ تلاش کرنا پڑتا ہے اور جس سے کافی قیمتی وقت ضائع ہو جاتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں مختلف وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
دعا ہے کہ عمران خان اور وزرا بھی
قطاروں میں کھڑے ہوں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''دعا ہے کہ عمران خان اور وزرا بھی قطاروں میں کھڑے ہوں‘‘ جبکہ عوام کو قطاروں میں کھڑا کرنے کا اصل مطلب تو انہیں ڈسپلن سکھانا ہے اور اگر یہ حکومت عوام کو ڈسپلن ہی سکھا جائے تو اسے غنیمت سمجھنا چاہئے؛ اگرچہ اب پٹرول پمپس کی ہڑتال ختم ہو چکی ہے اور وزیراعظم اور وزرا کے قطار میں کھڑا ہونے کا کوئی بھی امکان وقتی طور پر نظر نہیں آ رہا؛ البتہ یہ پتا چلا ہے کہ آڈیو کی فرانزک رپورٹ میں اسے جعلی قرار دیا گیا ہے اور مقدمات ملتوی کرانے کی ساری محنت پر پانی پھر گیا ہے۔ آپ اگلے روز پٹرول پمپس پر کھڑے عوام کی تصویریں سوشل میڈیا پر پوسٹ کر رہی تھیں۔
آج کے دور میں میڈیا بہت طاقتور ہے: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ '' آج کے دور میں میڈیا بہت طاقتور ہے‘‘ اگرچہ حکومت نے اسے متوازن بنانے کی کوشش کی تھی لیکن یہ شتر بے مہار ہی رہا بلکہ الٹا شتر غمزے دکھانے لگا اور اونٹ چونکہ ایک متبرک جانور ہے اس لئے ہم اس پر زیادہ سختی بھی نہیں کر سکتے اور ہم نے یہ بھی سمجھ لیا ہے کہ بالآخر یہ صحرائی جانور ہے اور دشت نوردی اس کی پرانی عادت ہے اور یہ اس پر مجبور بھی ہے جیسا کہ ہم کئی حوالوں سے مجبور ہیں جبکہ اس کی کوئی کل بھی سیدھی نہیں ہوئی، گردن سمیت اور وہ بھی صرف پانی پیتے وقت سیدھی ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز پولیس اکیڈمی میں اے ایس پیز کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب کر رہے تھے۔
پیپلزپارٹی پنجاب میں اپنا کھویا ہوا مقام
دوبارہ حاصل کرے گی: آصف زرداری
سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پیپلزپارٹی پنجاب میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے گی‘‘ اس لئے سب سے پہلے اس کھوئے ہوئے مقام کا سراغ لگانے کی کوشش کی جائے گی کہ وہ کہاں ہے تاکہ اسے واپس لایا جا سکے اور جس کیلئے اخبارات میں تلاش گمشدہ کا اشتہار بھی چھپوایا جائے گا کہ وہ جہاں کہیں ہے، واپس آ جائے، اسے کچھ نہیں کہا جائے گا جبکہ اس کا سراغ لگانے والے کو انعام و اکرام سے بھی نوازا جائے گا۔ اگرچہ کچھ وجوہ کی بنا پر مالی حالات اتنے اچھے نہیں رہے؛ تاہم اس کیلئے ہم ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں جبکہ ہماری تو ساری تاریخ ہی قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ آپ اگلے روز بلاول ہائوس لاہور میں سٹی گوجرانوالہ کے صدر سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل
بہت ہے شاخِ تماشا، شجر نہیں، نہ سہی
یہ لختِ خواب جو ہے رات بھر نہیں، نہ سہی
کسی سبب سے تو یہ راستے مہکتے ہیں
ادھر سے تیرا زیادہ گزر نہیں، نہ سہی
نکل ہی جائیں گے ہم بھی کسی طریقے سے
کھڑی ہے راہ میں دیوار، در نہیں، نہ سہی
اگر یہ ہے بھی تو رستے میں لوٹ لیں گے اسے
ہمارے دوش پہ رختِ سفر نہیں، نہ سہی
مرے بدن میں ہے کچھ اور ٹوٹ پھوٹ بہت
جو اپنے شیشۂ دل کو ضرر نہیں، نہ سہی
کسی کے دل کا مکاں ہے پڑا ہوا خالی
ہمارے پاس اگر کوئی گھر نہیں، نہ سہی
تلاش کرتا ہوں اس کو خود اپنے اندر سے
میں کو بکو نہ سہی، اور در بدر نہ سہی
ادھر اُدھر جو نظر آ رہا ہے اپنا ہے
ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی اگر نہیں، نہ سہی
یہی بہت ہے وہ ہے تو سہی کہیں موجود
ہمارے حال کی اس کو خبر نہیں، نہ سہی
آج کا مطلع
ہے اگرچہ اتنا شور بھی میرا نہیں درست
چاروں طرف یہ ہجر کا گھیرا نہیں درست

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں