"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ڈاکٹر ابرار احمد

ہم نے ترقی کی رفتار تیز کی: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ہم نے ترقی کی رفتار تیز کی‘‘ اور اس تیز رفتار ترقی کے دیگر لوازمات پر بھی عمل درآمد کیا جن کے بغیر تیز رفتار ترقی کا تصور تک نہیں کیا جا سکتا اور یہ اسی ترقی اور اس کے لوازمات کے مزے ہیں جو ہم لوٹ رہے ہیں جبکہ اثاثوں کی نیلامی کی وجہ سے ان میں خاصی کمی آنے کا امکان ہے اس لئے مزید خدمت کیلئے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کا اشارہ شہبازشریف کو ہو بھی چکا ہے۔ اگرچہ برادر عزیز کے اپنے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا اور اسے اسی پر گزارہ کرنا ہوگا جو وہ حاصل کر چکے ہیں اور یہ بات کون نہیں جانتا، ہیں جی؟ آپ اگلے روز ماڈل ٹائون میں پنجاب کی تنظیمی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
مہنگائی کم ہونے والی ہے، عوام
فروری مارچ تک صبر کریں: مشیر خزانہ
مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ''مہنگائی کم ہونے والی ہے، عوام فروری مارچ تک صبرکریں‘‘ کیونکہ اس کے بعد تو گھبراناہی گھبرانا ہے اس لیے دو ماہ کیلئے گھبرانا چھوڑ کر صبر سے کام چلانا سیکھیں کیونکہ گھبرانے کیلئے تو عمر پڑی ہے، البتہ اگر وہ ان دو ماہ کے دوران بھی گھبرانا چاہیں تو اس کی انہیں آزادی حاصل ہے کیونکہ ہم کسی بھی اچھے کام میں مداخلت کے حق میں نہیں جبکہ یہ اچھا کام عوام کی طرف سے ہوگا کیونکہ ہم تو اس سلسلے میں معذور ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ترین گروپ ساتھ دے تو عدم اعتماد
لا سکتے ہیں: رانا ثناء اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ کے اہم رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''اگر ترین گروپ ساتھ دے تو حکومت کے خلاف عدم اعتماد لا سکتے ہیں کیونکہ اکیلی اپوزیشن یہ کام کرنے سے سرا سر معذور ہے جبکہ ہمارے اراکین وقت پڑنے پر حکومت کے ساتھ مل جاتے ہیں جیسا کہ پچھلے دنوں ہوا ہے اور حکومت نے متعدد بل بڑی آسانی سے پاس کروا لئے جبکہ پارٹی میں دودھڑے ہیں اور وہ جمہوری عمل کی پاسداری کرتے ہوئے اپنا اپنا فیصلہ خود کرتے ہیں اور اس طرح ملک عزیز میں جمہوریت کا بول بالا ہو رہا ہے اور جس کے ثمرات سمیٹنے کے لیے وقت کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سابقہ حکومت میں ملک کا بچہ بچہ گروی تھا: شہباز گل
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''سابق حکومت میں ملک کا بچہ بچہ گروی تھا‘‘ جبکہ ہمارے عہد میں صرف بالغ عوام گروی ہیں جبکہ بچوں کو اس کا علم ہی نہیں ہے اس لئے وہ اپنے آپ کو آزاد سمجھتے ہیں۔ البتہ جوں جوں وہ بڑے ہوتے جائیں گے بڑوں کی صف میں شامل ہوتے جائیں گے کیونکہ ہمارا عوام کو گروی رکھنے کا طریقہ ذرا مختلف ہے اور اس سے دوسرے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں تاہم گروی ہونے کا ان کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ زیادہ سے زیادہ آئی ایم ایف یا کسی اور ملک کا شہری بن جائیں گے جبکہ زیادہ تر لوگ پہلے ہی ہمارے فیوض و برکات کے باوجود ملک چھوڑنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ آپ اگلے روز احمد نگر میں حامد ناصر چٹھہ کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
بات تو ایک ہی ہے
آہستہ چلیں یا تیز
ایک بار ہی آنسو بہا دیں
یا انہیں اپنے اندر جمع رکھیں
ڈھیروں باتیں کریں
یا چپ کی دھول میں لپٹے رہیں
اجلے لباس پہنیں
یا موسموں کی چادر اوڑھے رہیں
خاک کی طرح بیٹھے رہیں
یا اونچی ہوائوں میں اڑتے پھریں
دیوار کے ساتھ لگے رہیں
یا در در کی ٹھوکریں کھائیں
بات تو ایک ہی ہے
بارشوں میں نہائیں
یا دھوپ میں سوکھتے پھریں
میٹھی نیند سوئیں
یا عمر بھر کا رَت جگا منائیں
اُسے دیکھیں
یا اس سے بے نیاز ہو جائیں
محبت کریں
یا ایک فضول نفرت کے ہم راہ
زندگی سے گزریں
بات تو ایک ہی ہے
رومان بھری اداسی
یا پرتشدد اکتاہٹ
خود فریبی کے پھول
یا سچائی کی ضربیں
بچپن کے جھولے
یا پختہ عمر کے جھٹکے
آہستہ خرام سفر
یا راستوں کو ادھیڑتے ہوئے
سموں کا شور
اضمحلال اور اندھیرا گرنے کی رفتار تو ایک سی رہتی ہے
جہاں بالآخر ہمیں پہنچنا ہے
ہم نہ بھی چاہیں
تو ایک دن پہنچا دیے جائیں گے
آج کامقطع
اب اس میں گردِ سفر کا قصور کیا ہے ، ظفر
روانہ میں ہی اگر کارواں کے بعد ہوا

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں