نیا بلدیاتی نظام، عوامی مسائل دہلیز پر حل کرینگے، بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''نئے بلدیاتی نظام میں عوام کے مسائل دہلیز پر حل کریں گے‘‘جس کیلئے ضروری ہے کہ دہلیز پر ہمارے بیٹھنے کا بھی مناسب انتظام ہونا چاہئے جبکہ ہلکے پھلکے چائے پانی میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ ہم جو تھکے ہارے آئیں گے تو ہمیں تازہ دم ہونے کی بھی ضرورت ہو گی جبکہ دفتر میں تو وزیر اعظم کے حکم کے مطابق ایک آدھ بسکٹ کے علاوہ کوئی چیز دستیاب نہیں ہوتی جبکہ ہم لوگوں کی تعداد کا بھی لحاظ رکھنا بے حد ضروری ہوگا کیونکہ ایک آدھ آدمی سے تو مسئلہ حل ہو ہی نہیں سکتا ، مسئلے کافی پیچیدہ اور دقت طلب ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز پبلک پارٹنر شپ پالیسی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
وزیراعظم ہر تقریر میں وعدے کرتے ہیں، سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم ہر تقریر میں وعدے کرتے ہیں‘‘ اور اگر یہ ضروری بھی ہو تو ہر تقریر کے بجائے ایک تقریر چھوڑ کر یہ کام کر سکتے ہیں کیونکہ وعدے تو وعدے ہی ہوتے ہر تقریر میں کریں یا ایک تقریر کے بعد۔کئی وعدے مصلحت آمیز بھی ہوتے ہیں جو اتنے زیادہ نامناسب نہیں ہوتے جبکہ ویسے کبھی کبھی وزیراعظم کو مصلحت کا خیال بھی رکھنا پڑتا ہے،مصلحت سفید جھوٹ سے کہیں بہتر اور بے ضرر ہوتی ہے کیونکہ جس جھوٹ کی ہنڈیا عین چوراہے میں پھوٹتی ہے وہ سفید جھوٹ ہی ہوتا ہے اور جو سفید ہاتھی کی طرح بیکار ہوتا ہے اور اس کا پول بھی بہت جلد کھل جاتا ہے ۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام عمران خان کے خلاف کھڑے ہیں
وزیراعظم رہنے کا حق نہیں، بلاول
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوام عمران خان کے خلاف کھڑے ہیں، وزیراعظم رہنے کا حق نہیں‘‘اور جو بہت دیر سے کھڑے ہیں کافی تھک بھی چکے ہوں گے اس لئے ان کی تھکاوٹ کا خیال کرتے ہوئے بھی انہیں مستعفی ہو جانا چاہئے جبکہ ہمارے خلاف عوام ہرگز کھڑے نہیں ہیں کیونکہ ہم سے متاثرہ عوام میں کھڑے ہونے کی سکت ہی باقی نہیں ہے حتیٰ کہ ان کے لیے تو بیڈ بھی ممکن نہیں ہے اور وہ باقاعدہ لیٹے ہوئے ہیں اس لئے ہمیں سندھ سے مستعفی ہونے کی ضرورت نہیں ہے جبکہ عمران خان کی آنکھیں کھولنے کے لیے عوام کا کھڑا ہونا کافی سے بھی زیادہ ہے۔ آپ انسانی حقوق کے عالمی دن پر اپنا پیغام جاری کر رہے تھے۔
اب عمران خان کا نام لے کر کوئی
ووٹ نہیں مانگ سکتا، رانا ثنا اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب اور (ن) لیگ کے اہم رہنما رانا ثنا اللہ خاں نے کہا ہے اب عمران خان کا نام لے کر کوئی ووٹ نہیں مانگ سکتا‘اب صرف نوازشریف کے نام پر ووٹ مانگے جا سکتے ہیں کیونکہ اسی طرح ہمدردی کے ووٹ بھی ملیں گے کہ نوازشریف پردیس میں تکلیفیں برداشت کر رہے ہیں اور ان کی دن رات کی محنت سے کمائے ہوئے اثاثے بھی نیلام کئے جا رہے ہیں، اس لئے وہ صحیح معنوں میں ایک مظلوم ہیرو کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں جبکہ بیرونی ممالک میں جو اُن کا دال دلیا موجود ہے وہ بھی حکومت اوراحتساب کے ادارے کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
اور اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
یہ کالک کیوں نہیں جاتی...
لباس زر پہن رکھا ہو
چادر ہو فقیری کی
بدن کو اوڑھ رکھا ہو
کہ دبکا ہوں لحافوں میں
یہ کالک، داغ ہے ماتھے کا
دل پر نقش ہے
اطراف سے امڈی ہوئی گالی ہے
گالی میں چھپی تضحیک ہے
اک خوف ہے
جو ہر گھڑی گردش میں رہتا ہے
نحوست ہے
کہیں سے کاٹ دے گی زندگی کا راستہ...
لہو میں روک ہے
کیچڑ ہے
اُجلے دن کے ماتھے پر
تباہی ہے
کوئی بہتان ہے
چھبتا ہوا اک جھوٹ ہے
بکواس ہے
نفرت کا دھارا ہے
اُچھلتا ہے، مچلتا ہے
کہ پہناوے پہ دھبّا ہے
بہت مَل مَل کے دھوتا ہوں
یہ کالک کیوں نہیں جاتی
بھلا لگتا ہے ہر ملبوس مجھ کو
چار سُو رنگوں کا ڈیرا ہے
کئی مہتاب ہیں
جو تیرتے ہیں میری راتوں میں
چمک ہے ظاہر و باطن میں
بہتی ہے لہو بن کر...
مگر پھر بھی...
پر ایسا ہے
کوئی رنگِ مشیت ہو
کہ نسلوں کی رعایت سے
عطا ہو، زندگی کے جبر کی...
اور خون کی نسبت سے ہو
مقسوم انساں کا
وہ کالک... کیوں نہیں جاتی!
آج کامقطع
جس کو ہر دم اچھالتا ہوں، ظفر
ایک اٹھنی ہے وہ بھی کھوٹی ہے