ماضی میں جیے بھٹو کا نعرہ لگانے والوں
کے ساتھ ملائیں گے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ماضی میں جیے بھٹو کا نعرہ لگانے والوں کو ساتھ ملائیں گے‘‘ جو ہمارے پارٹی کی باگ ڈور سنبھالتے ہی پارٹی سے الگ ہو گئے تھے اور اس وقت سے لے کر آج تک ہم ان کے بغیر ہی گزر اوقات کرتے رہے ہیں لیکن اب میں نے چونکہ پارٹی کو دوبارہ عوامی پارٹی بنانا ہے اس لیے امید ہے کہ پارٹی چھوڑنے والے جیالے پارٹی میں واپس آ جائیں گے۔ اگرچہ کچھ افراد اب بھی اس حوالے سے راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں لیکن جیالوں کو چاہئے کہ انہیں درخوراعتنا نہ سمجھیں اور میرے اس اقدام پر یقین کرتے ہوئے پارٹی میں واپس آ جائیں، انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔ آپ اگلے روز مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان کی پارٹی میں شمولیت پر خطاب کر رہے تھے۔
ملکی سیاست میں شریف خاندان
کی کوئی جگہ نہیں: شہباز گل
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ''ملکی سیاست میں شریف خاندان کی کوئی جگہ نہیں‘‘ البتہ ہماری جگہ خالی ہونے پر ان کیلئے گنجائش پیدا ہو سکتی ہے جیسا کہ ان کی جگہ خالی ہونے پر ہمارے لیے گنجائش پیدا ہوئی تھی اور سیاسی جماعتیں ایک دوسری کے ساتھ اظہارِ خیر سگالی کے طور پر ایسا کرتی رہتی ہیں اور اگر ایسا نہ بھی کریں تو بھی جگہ خالی کرا لی جاتی ہے، اس لیے شریف برادران کو مایوسی کے گڑھے میں گر جانے کے بجائے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے جبکہ لگتا ہے کہ انہیں کوئی اشارہ بھی ہو چکا ہے جبکہ کچھ کنائے ہمیں بھی موصول ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز مریم اورنگزیب کے بیان پر اپنے ردِعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
بیرونی ایجنڈے پر چلنے والے حکمران
ملک و قوم سے مخلص نہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ ''بیرونی ایجنڈے پر چلنے والے قوم سے مخلص نہیں‘‘ اگرچہ کہنا تو مجھے یہ چاہئے تھا کہ وہ ملک و قوم کے دشمن ہیں لیکن یہ الفاظ میں نے اپنی دوسری تقریر کیلئے بچا کر رکھ لیے ہیں کیونکہ حکومت کے خلاف بولنے کیلئے ہر روز نیا مواد مشکل ہی سے دستیاب ہوتا ہے کیونکہ اپوزیشن نے کوئی موضوع چھوڑا ہی نہیں جس کے ذریعے حکومت پر تنقید کے تیر چلائے جا سکیں اور نہ ہی حکومت اس طرف کوئی توجہ دیتی ہے اگرچہ چھوٹی موٹی غلطیاں وہ اکثر اوقات کرتی رہتی ہے جن کا نوٹس لینا محض وقت کا ضیاع ہے؛ البتہ حکومت تیار رہے کیونکہ میرا اگلا بیان خاصا سخت ہوگا۔ آپ اگلے روز دورۂ سرگودھا کے موقع پرایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حکومت کی پالیسیوں کا ثمر‘ مہنگائی میں
کمی آنا شروع ہو گئی: پرویز خٹک
وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''حکومت کی پالیسیوں کا ثمر‘ مہنگائی میں کمی آنا شروع ہو گئی‘‘ اگرچہ یہ کمی نہیں بلکہ مہنگائی میں قدر افزوں اضافہ ہے لیکن ہم رجائیت پسند لوگ ہیں اور اضافے کو بھی کمی ہی سمجھتے ہیں اور جہاں حکومت کی ہر پالیسی کا تقریباً الٹا اثر ہو رہا ہے ہم اسے بھی مثبت ہی قرار دیتے ہیں کیونکہ مایوس ہونا گناہ ہے اور ہم اس کا ارتکاب کرنا نہیں چاہتے۔ اس لیے عوام سے گزارش ہے کہ جہاں انہوں نے وزیراعظم کی تلقین پر گھبرانا تقریباً چھوڑ دیا ہے وہاں اس باب میں بھی صبرو شکر کا مظاہرہ کریں جو یقینا ثواب کا کام ہے اس لیے ثواب حاصل کرنے کا یہ سنہری موقع انہیں ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ آپ اگلے روز پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
کرپٹ افراد کی محکمے میں کوئی
گنجائش نہیں: آئی جی پولیس پنجاب
آئی جی پولیس پنجاب رائو سردار علی خاں نے کہا ہے کہ ''کرپٹ افراد کی محکمۂ پولیس میں کوئی گنجائش نہیں‘‘ اس لیے جو افراد بلکہ اکثر افراد کرپشن کا ارتکاب کر رہے ہیں وہ ان گنجائشی حدود کو توڑ رہے ہیں اور اپنے کیے کے خود ہی ذمہ دار ہوں گے اور آگے جا کر بھی جوابدہ ہوں گے، میں نے کرپٹ عناصر سے محکمے کو پاک کرنے کا بیڑہ اٹھا لیا ہے اور بہت جلد یہ کارروائی شروع کر دوں گا اس لیے کرپٹ افراد اس مہلت سے جتنا بھی اٹھا سکتے ہوں‘ اٹھا لیں کیونکہ بعد میں انہیں چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ملے گی اور جو دال دلیا انہوں نے اب تک کر لیا ہے اسی کو کافی سمجھتے ہوئے بس کریں کہ اب ان کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
شعیب بن عزیز
برادرم شعیب بن عزیز نے فون پر صحیح طور پر نشاندہی کی ہے کہ کل والے کالم میں افضال نوید کی جو غزل چھپی ہے اس میں ''فی الفور‘‘اور ''اور‘‘ کے ساتھ ''گھنگھور ‘‘ اور ''مور‘‘ وغیرہ کو بھی ہم قافیہ بنا کر استعمال کیا گیا ہے جو درست نہیں ہے نہ ہی اساتذہ کے ہاں ایسی کوئی مثال ملتی ہے!
اور‘ اب آخر میں ساجد رضا خاں کی غزل:
کسی کو دل کسی کو گھر میں رکھا
ہمیں تو عشق نے چکر میں رکھا
تجھے پوری محبت مل گئی ہے
میں آدھا رہ گیا اس ڈر میں رکھا
یقیناً ہم تو اس قابل نہیں تھے
ہمیں تو تم نے خود بہتر میں رکھا
ہدایت سے بہت ہی دور تھا میں
نہ کوئی فرق خیر و شر میں رکھا
میں شاید کام آ جائوں کسی کے
کسی مسجد کسی مندر میں رکھا
ہمارا عشق دُھندلا پڑ رہا تھا
سو ہم نے خود کو اک منظر میں رکھا
عدو کی جان ساجدؔ قیمتی ہے
میں مرنے کو ہوں اس لشکر میں رکھا
آج کا مقطع
ظفرؔ، یہ وقت ہی بتلائے گا کہ آخر ہم
بگاڑتے ہیں زباں یا زباں بناتے ہیں