جس دن ہاتھ اُٹھ گیا‘ حکومت ایک دن
نہیں ٹھہر سکے گی: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''جس دن ہاتھ اُٹھ گیا حکومت ایک دن نہیں ٹھہر سکے گی‘‘ کیونکہ جب ہمارے سر سے ہاتھ اٹھا تھا تو ہم بھی ایک دن نہیں ٹھہر سکے تھے؛ چنانچہ اب پھر اسی ہاتھ کی آرزو میں ہلکان ہو رہے ہیں جس کا اشارہ تو ہوا ہے لیکن یہ بہم چاہیے جس کا مطلب الٹا بھی ہو سکتا ہے اور جس سے لینے کے دینے بھی پڑ سکتے ہیں، ویسے بھی شہبازشریف کے بجائے اشارہ مجھے ہونا چاہیے تھا کیونکہ میری اُدھر آنیاں جانیاں شہبازشریف سے کچھ زیادہ ہی رہتی ہیں۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت میں ایل این جی کیس میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہروں میں رہنے والے اپنی عادتیں بدلیں: فواد
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چودھری نے کہا ہے کہ ''شہروں میں رہنے والے اپنی عادتیں بدلیں‘‘ کیونکہ اس کے بغیر نہ مہنگائی کم ہو سکتی ہے نہ ملک ترقی کر سکتا ہے اور اس کے لیے سب سے پہلے گیس کا استعمال کم کریں اور چولہا جلانے کیلئے لکڑی کا استعمال شروع کریں، آموں کے باغات کاٹنے کی وجہ سے جس کی وافر دستیابی ممکن ہو چکی ہے، اسی طرح بجلی کا استعمال بھی اپنے لئے ممنوع قرار دیا جا سکتا ہے جبکہ پٹرول کا استعمال بھی صرف انتہائی ضرورت کیلئے محدود کیا جا سکتا ہے اور اسی طرح مٹی کے تیل کی بھی بچت ہو سکتی ہے جبکہ کھانا کم کھانے کی تلقین تو پہلے بھی کی جا چکی ہے۔ آپ اگلے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
کھاد کی بوری کیلئے کسانوں کو قطاروں
میں کھڑا کرکے خوار کیا جا رہا ہے: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور مسلم لیگ نواز کے اہم رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''کھاد کی بوری کیلئے کسانوں کو قطاروں میں کھڑا کرکے خوار کیا جا رہا ہے‘‘ اس طرح انہیں ڈسپلن سکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ ہمارے عہد میں سارا کام آزاد طبعی سے کیا جاتا تھا حتیٰ کہ خدمت میں بھی کسی نام نہاد ڈسپلن کی کوئی گنجائش نہیں تھی اور دونوں ہاتھ اسی کام پر مامور تھے اور اس میں بھی فالودہ، پاپڑ فروش اور چپڑاسی، ڈرائیور لوگوں نے خوب اپنا حصہ ڈالا جس کی ہمیں خبر تک نہیں ہوتی تھی کہ کون ہمارے اکائونٹس میں کتنے پیسے ڈال گیا ہے جبکہ اس میں بھی کسی طرح کے ڈسپلن کا دور دور تک کوئی تکلف نہیں برتا جاتا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
علما انتہا پسندی کے خاتمہ کے لیے
کردار ادا کریں: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''علما انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کریں‘‘ اور سب سے بڑی انتہا پسندی یہ ہے کہ کرپشن کے خلاف باقاعدہ ایک مہم چلائی جا رہی ہے حالانکہ اس سے کسی کا کچھ نقصان نہیں ہوتا جبکہ عوام پر تو اس کا کوئی ناگوار اثر ہے ہی نہیں اور جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ عوام اب بھی ہمارے ساتھ ہیں اور سب سے زیادہ ووٹ میرے ہی نام پر ملتے ہیں۔ اس لیے کہ ووٹرز بھی آسمان سے نہیں اترے بلکہ ہمارے ہی جیسے ہیں اور میں واپس بھی اس لیے نہیں آ رہا کہ میرے استقبال کیلئے ہجوم میں جو دھکم پیل ہو گی اس میں لوگوں کے زخمی ہونے کا اندیشہ ہے جو میں کیسے برداشت کر سکتا ہوں، ہیں جی؟ آپ اگلے روز لندن میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور عابد شیر علی سے ملاقات کر رہے تھے۔
مہنگائی مافیا اور ذخیرہ اندوزوں کے
خلاف نیا قانون بنا دیا: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''مہنگائی مافیا اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف نیا قانون بنا دیا‘‘ اگرچہ قانون تو ہر طرح کے جرائم کے خلاف پہلے ہی موجود ہیں لیکن ان پر عمل شاید اس لئے نہیں ہوتا کہ وہ پرانا ہو کر ازکار رفتہ ہو چکے ہیں اس لئے نئے‘ تازہ قوانین بنائے گئے ہیں کہ وہ شاید انہی کے طفیل اپنی حرکات سے باز آ جائیں کیونکہ ہمارا کام صرف قانون بنا دینا ہے، اس پر عملدرآمد کرانا ہماری ذمہ داری نہیں ہے کیونکہ اس کیلئے انتظامیہ موجود ہے جس کے کام میں ہم دخل اندازی نہیں کرتے، نہ ہی وہ ہمارے کام میں دخل اندازی کرتی ہے اور یوں دونوں کا کام بڑی کامیابی سے چل رہا ہے بلکہ ہماری نسبت ان کا کام زیادہ کامیابی سے چل رہا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں وزیراعلیٰ ہائوس میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں انجم قریشی کے تازہ ترین مجموعۂ کلام ''کھچ‘‘ میں سے یہ نظم:
بھِکھ منگی
میں بھِکھ منگی
کدی نہ کھاواں روٹی چنگی
سر کج لاں تے پیروں ننگی
میں بھِکھ منگی
سودے ویکھے چاہواں دے
ہاسے بدلے ہاواں دے
جھوٹھے سہارے بانہواں دے
ہر موقع ہر راہ توں لنگھی
میں بھِکھ منگی
ہر بُوہے تے جا بیٹھی
سارے ٹِل میں لا بیٹھی
کُنڈے ہر تھاں پا بیٹھی
نہیں مُکدی کرماں دی تنگی
میں بھِکھ منگی
اپنیاں غیراں ٹوہ لئی میری
بوٹی بوٹی کھوہ لئی میری
مونہہ دی روٹی کھوہ لئی میری
میرے نالوں ہلکی کُتی چنگی
میں بھِکھ منگی
آج کا مقطع
خوش رہے پھر بھی وہ ہمیشہ، ظفرؔ
مہربانی اگر نہیں کرتا