دنیا جلد پاکستان روزگار ڈھونڈنے آئیگی:عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''دنیا جلد پاکستان روز گار ڈھونڈنے آئے گی‘‘ اوراسے سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ لوگ یہاں خود روزگار کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں اس لیے باہر والوں کو خبردار کرنے کی ضرورت ہے کہ یہاں آنے کی حماقت سے باز آ جائیں ورنہ انہیں آنے جانے کا کرایہ بھی مفت میں پڑے گا اور روزگار ڈھونڈنے کی تکلیف الگ ہو گی جبکہ جس نے انہیں یہ مشورہ دیا ہے اس نے ان کے ساتھ اچھانہیں کیا اور کسی بات کا بدلہ لیا ہے، حتیٰ کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہاں مہنگائی کے چند روز گزارنے کے بعد ان کے پاس واپسی کا کرایہ تک نہ رہے اور انہیں بے روزگاروں کے جلوسوں میں بھی شامل ہونا پڑے۔ آپ اگلے روز سکردو ایئرپورٹ اور سکردو روڈ کا افتتاح کر رہے تھے۔
71ء جیسے حالات ہیں،ووٹ
کو عزت دینا ہوگی: شاہد خاقان
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ '' 71ء جیسے حالات ہیں ووٹ کو عزت دینا ہو گی‘‘ اور جس کا خرچہ صرف دو ہزار روپے فی ووٹ ہے اور جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اگر ایک گھر کے پانچ ووٹ ہوں تو انہیں دس ہزار روپے ملیں گے جس سے کمر توڑ مہنگائی کے اس زمانے میں ان کے بہت سے معاشی مسائل حل ہو سکتے ہیں جبکہ آپ کے قائد کا نام معززین کی لسٹ میں بھی درج ہو جاتا ہے اور اگر اس کے باوجود وہ ہار بھی جائیں تو آپ کیلئے یہی کافی ہے کہ آپ نے اپنے قائد کو ووٹ دے کر اسے معزز بنا دیا ہے جس سے وہ معاشرے میں سر اٹھا کر چلنے کے قابل ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز دیگر مسلم لیگی رہنمائوں کے ہمراہ ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
اوورسیز کے کردار کو الفاظ میں
بیان نہیں کیا جا سکتا:گورنر پنجاب
گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''اوورسیز کے کردار کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا‘‘ اور جس کیلئے صرف اشاروں سے کام لیا جا سکتا ہے کیونکہ لغت میں اس کیلئے الفاظ ہی نہیں ہیں؛ چنانچہ ان کے کردار کا صحیح اندازہ لگانے کیلئے اشاروں کنایوں پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا جبکہ اس کیلئے بے حد احتیاط سے کام لینا ہوگا کیونکہ بعض اشارے ایسے ہوتے ہیں جنہیں مناسب قرار نہیں دیا جا سکتا اگرچہ لوگ ان سے بھی کبھی کبھار کام لیتے پائے گئے ہیں۔ اس بات پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے کہ اس مقصد کیلئے ایک اضافی لغت تیار کی جائے جس میں اوور سیز کے کردار کو صحیح طور پر واضح کیا جا سکے۔ آپ اگلے روز اوور سیز کے پہلے گلوبل کنونشن کے حوالے سے بات کر رہے تھے۔
ملک و قوم کا سودا کرنے والوں
کا یوم حساب قریب ہے: رانا تنویر
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''ملک کا سودا کرنے والوں کا یوم حساب قریب ہے‘‘ اور یہ گزشتہ تین سال سے انتہائی سست رفتاری کے ساتھ چل رہا ہے، اس لئے ابھی تک اپنی منزل ِ مقصود تک نہیں پہنچا جس کی ایک بڑی وجہ حساب لینے والوں کی سستی اور نااہلی بھی ہے جبکہ اسی کے خوف سے اس کے کچھ کردار بیرون ملک براجمان ہیں اور واپس آنے کا نام تک نہیں لے رہے اور چونکہ یہ یوم حساب ابھی مزید طول کھینچے گا اس لئے ان کی واپسی کے بارے بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا اور جس کیلئے مختلف طریقے آزمائے جا رہے ہیں لیکن ہنوز روزِ اول والا معاملہ لگتا ہے۔ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
الحمراء
شاہد علی خاں کی ادارت میں معروف ماہنامہ الحمراء کا تازہ شمارہ شائع ہو گیا ہے جس میں ملک کے اہم تخلیق کاروں کی نگارشات شامل ہیں۔ دلکش ٹائٹل حسب ِمعمول ہمارے دوست اسلم کمال کا تیار کردہ ہے، مقالوں اور مضامین وغیرہ کی ذیل میں پروفیسر فتح محمد ملک، محمد اکرام چغتائی، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی، ڈاکٹر اے بی اشرف، ڈاکٹر فرید اللہ صدیقی، جمیل یوسف، ڈاکٹر معین الدین عقیل، مسلم شمیم، پروفیسر حسن عسکری کاظمی، ڈاکٹر خالق تنویر، ڈاکٹر منور عثمانی، ڈاکٹر ایوب ندیم، سلمیٰ اعوان، ڈاکٹر تنویر حسین، ڈاکٹر ناصر عباس نیر کے نام نمایاں ہیں۔ نظموں اور قطعات میں ستیہ پال آنند، اسلم نصاری، ڈاکٹر جواز جعفری اور دیگران حصہ غزل میں نذیر قیصر اور دیگران، افسانوں میں آغا گل، اور اس کے علاوہ آپ بتیاں، سفر نامے، گوشہ مزاح اور تبصرے شامل ہیں۔ دیگر لکھنے والوں میں بشریٰ رحمن، ڈاکٹر اختر شمار، ڈاکٹر غفور شاہ قاسم ہیں اور آخر میں محفل ِ احباب ۔
اور اب آخر میں یہ تازہ غزل
صرف در تک مجھے لے آیا تھا
وہ جو گھر تک مجھے لے آیا تھا
خو اب ہی خواب تھے در کار مگر
وہ خبر تک مجھے لے آیا تھا
شائبہ سا میں پڑا تھا اور وہ
خشک و تر تک مجھے لے آیا تھا
اس کی شاخیں تھیں نہ پتا کوئی
جس شجر تک مجھے لے آیا تھا
جو میں طے کر ہی چکا تھا، اب وہ
اُس سفر تک مجھے لے آیا تھا
ڈوب سکتا تھا کنارے ہی پہ میں
کیوں بھنور تک مجھے لے آیا تھا
نہیں آتا کوئی اُڑنا، اور وہ
بال و پر تک مجھے لے آیا تھا
مشتِ خاشاک ہوں میں اور خوش ہوں
وہ شرر تک مجھے لے آیا تھا
جو کسی کو نہیں مطلوب ،ظفرؔ
اُس ہنر تک مجھے لے آیا تھا
آج کامطلع
جو پڑا ہی نہیں ہے دل پر داغ
میں اُسی کا لگا رہا ہوں سراغ