نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے اقتدار میں آئے لیکن جلد سوچ بدل گئی تھی: سرتاج عزیز
سابق وفاقی وزیر اور نواز لیگ کے سینئر رہنما سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے اقتدار میں آئے لیکن جلد سوچ بدل گئی تھی‘‘ اور اب پھر اسی ذریعے سے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں جس کے لیے وہ اپنی سوچ کو دوبارہ بدل رہے ہیں کیونکہ ان کا ویزہ منسوخ ہو چکا ہے اور حکومتِ برطانیہ انہیں کسی وقت بھی وطن کو دھکیل سکتی ہے، نیز وہ اپنی نااہلی ختم کرانے کی افواہیں بھی اُڑا رہے ہیں جس سے حکمران پریشان ہو گئے ہیں کیونکہ اگر بلدیاتی الیکشن کیلئے مولانا فضل الرحمن ہمدردیاں حاصل کر سکتے ہیں تو نواز شریف کیوں نہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
قائداعظم نے اَن تھک محنت سے
ہمیں آزاد مملکت کا تحفہ دیا: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد احمد چودھری نے کہا ہے کہ ''قائداعظم نے اَن تھک محنت سے ہمیں آزاد مملکت کا تحفہ دیا‘‘ اور یہ محنت اس قدر زیادہ تھی کہ انہوں نے ہمارے حصے کی محنت بھی کر دی تھی اس لئے ہمیں محنت کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اس آرام طلبی میں بھی ہم نئے پاکستان کا تحفہ قوم کو دے رہے ہیں اور یہ اس قدر نیا ہوگا کہ اس کی شکل بھی پہچانی نہ جا سکے گی اور انتہائی غور و خوض کے بعد ہی یہ اندازہ لگایا جا سکے گا کہ یہ وہی پاکستان ہے جو کسی زمانے میں ہوا کرتا تھا جبکہ اس آرام طلبی کے فیوض و برکات کا صحیح اندازہ وقت کے ساتھ ساتھ ہی لگایا جا سکے گا اور اس میں کسی کو کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان جاری کر رہے تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی تمام
پاکستانیوں کی پارٹی ہے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پاکستان پیپلز پارٹی تمام پاکستانیوں کی پارٹی ہے‘‘ جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اس کے نام میں پاکستان شامل ہے، اس کے علاوہ میں پاکستان کے ہر صوبے سے کم از کم درجن بھر افراد پیش کر سکتا ہوں جو طوعاً و کرہاً یہ تسلیم کریں گے کہ وہ ہماری پارٹی کے ہیں کیونکہ اگر الیکشن میں دو ہزار فی ووٹ کے حساب سے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے تو ہر چیز کو ممکن بنایا جا سکتا ہے اور پیسہ ہر جگہ آسانیاں پیدا کر دیتا ہے، اس لیے ہم نے سب سے زیادہ توجہ اسی کے حصول پر دی اور تسلی بخش حد تک اس میں کامیاب بھی ہیں اور اس میں برکت بھی پڑ رہی ہے۔ آپ اگلے روز فیصل کریم کنڈی سے ملاقات اور کے پی الیکشن پر گفتگو کر رہے تھے۔
انفرادی مفادات چھوڑ کر قومی
ترقی کو ترجیح دینا ہوگی: حسان خاور
وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر اور حکومتی ترجمان حسان خاور نے کہا ہے کہ ''انفرادی مفادات چھوڑ کر قومی ترقی کو ترجیح دینا ہوگی‘‘ کیونکہ انفرادی مفادات یار لوگوں نے کافی حاصل کر لیے ہیں اور اب تین سال کے بعد وقت آ گیا ہے کہ قومی ترقی کی طرف بھی توجہ دی جائے۔ اگرچہ انفرادی مفادات سے متعلقہ افراد کو اس سے اتفاق نہیں ہے کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ قومی ترقی ایک خود کار عمل ہے جس کیلئے کسی کوشش اور جدوجہد کی ضرورت نہیں ہوتی، حتیٰ کہ جب انفرادی مفادات کا کاروبار چل پڑے تو وہ بھی آٹو میٹک طریقے ہی سے رواں دواں رہتا ہے اور اس کیلئے کسی خاص تگ و دو کی ضرورت نہیں رہتی۔آپ اگلے روز عجائب گھر لاہورمیں یومِ قائداعظم پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اساں چپ نہیں وٹنی دھرتی تے
یہ شاعر صغیر تبسم کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ضلع بہاول نگر کے ادیبوں کا تخلیقی و تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے۔ انتساب مصنف نے اپنے ماں باپ اور بیوی بچوں کے نام کیا ہے۔ پس سرورق تحریریں پروین ملک (سیکرٹری پنجابی ادبی بورڈ) اور بھوپندر سنگھ رینا (ناول نگار جموں)کے قلم سے ہیں‘ مصنف کی تصویر کے ساتھ۔ اس میں کم و بیش 125پنجابی تخلیق کاروں کا تعارف اور جائزہ پیش کیا گیاہے۔ اس میں تحصیل بہاول نگر، تحصیل چشتیاں، تحصیل ہارون آباد، تحصیل فورٹ عباس اور تحصیل منچن آباد کے ادیبوں کے ساتھ ساتھ وہاں کی ادبی تنظیموں کا بھی جائزہ لیا گیا ہے اور اس علاقے کی پوری ادبی تاریخ کو کور کیا ہے۔ پروین ملک کے مطابق: ''صغیر تبسم اک آہری لکھاری اے ، بندے اندر وسب وی ہووے، آہر کرنا جاندا ہووے تے اپنی دھرتی نال موہ وی رکھدا ہووے تاں اوہدے سامنے اوکڑاں وی ہتھ بن کھلوندیاں نیں...‘‘۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی پنجابی زبان میں کافی:
کیہڑا موڑ مُڑاں او سائیں
کیہڑا موڑ مُڑاں
عشق وجود جھنجوڑ کے رکھیا
پینڈیاں درشن ہوڑ کے رکھیا
وحشت توڑ مروڑ کے رکھیا
ٹُٹ ٹُٹ فیر جڑاں او سائیں
رنگاں دی لائی پچکاری
چادر گھلی توڑ للاڑی
فیر وی تو جھاتی ناں ماری
کیہڑے رنگ تھڑاں او سائیں
اندر دھوم مچاندی ناہیں
کوئی لہر ڈبوندی ناہیں
پچھلے دھونے دھوندی ناہیں
کیہدے نال رڑھاں او سائیں
یار نویدؔ سمندر جاپے
ہر پاسے سانبھے اکلاپے
ون سونے پینڈے ماپے
کیہڑے عرش اڑاں او سائیں
آج کا مقطع
اس طرح بادلوں کی چھتیں چھائی تھیں ظفرؔ
چاروں طرف ہوا کا سمندر سیاہ تھا