"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ڈاکٹر ابرار احمد

دعا ہے 2022ء عوام کیلئے
خوشحالی کا سال ہو: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''دعا ہے کہ 2022ء عوام کیلئے خوشحالی کا سال ہو‘‘بلکہ عوام سے زیادہ ہمیں خوشحالی کی ضرورت ہے نیز ہم سے بڑھ کر عوام اور کون ہو سکتا ہے کہ ہمارا ہاتھ ہر وقت عوام کی نبض پر رہتا ہے تاکہ نبض ڈوبنے سے پہلے ہمیں پتا چل جائے کیونکہ بعض اوقات یہ نبض ڈوب جاتی ہے اور ہم اس سے بے خبر رہتے ہیں حالانکہ ان سے ہماری محبت کا تقاضا ہے کہ ہمیں ساری معلومات حاصل رہیں بلکہ اب تو ہم نے سوچا ہے کہ ان کیلئے کچھ ایسے کام بھی کر جائیں جو یادگار رہیں۔ آپ اگلے روز نئے سال کے موقع پر قوم کو مبارکباد کا پیغام ارسال کر رہے تھے۔
ٹھگ ایسوسی ایشن نے عوام کو
یرغمال بنا رکھا ہے:عظمیٰ بخاری
(ن) لیگ پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''ٹھگ ایسوسی ایشن نے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے‘‘تاہم صرف ٹھگ ہونا کوئی بہادری کی بات نہیں ہے کہ یہ تو ہر کوئی ہو سکتا ہے، اصل کام تو بنارسی ٹھگ ہونا ہے جس کیلئے جتنی اہلیت اور ہنر مندی کی ضرورت ہوتی ہے وہ اس ایسوسی ایشن کو دستیاب نہیں ہے اس لئے بہتر ہے کہ یہ اپنے آپ کو ٹھگ کہلانا چھوڑ دے اور بنارسی ٹھگی کی تربیت حاصل کرے اور حوصلہ پیدا کرے جس کی مثالیں اتنی پرانی نہیں بلکہ کل ہی کی بات لگتی ہیں ؛چنانچہ جو آدمی جس قابل ہو اسے اتنی ہی کارگزاری دکھانی چاہئے اور اس مشین میں ہاتھ نہیں دینا چاہئے جس کا اسے پتا نہ ہو۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
ہیلتھ کارڈ مریم، صفدر، شہباز اور
حمزہ کو بھی بھجوا رہے ہیں: شہباز گل
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل نے کہا ہے کہ ''ہیلتھ کارڈ مریم، صفدر، شہباز اور حمزہ کو بھی بھجوا رہے ہیں‘‘ اور ان کی بیماری چونکہ سیاسی ہے اس لئے ان کا علاج احتساب کے ہسپتال ہی میں ہو سکتا ہے جہاں ٹیسٹ سے لے کر علاج تک سب سرکاری خرچ پر ہوتا ہے اور ماہر ڈاکٹروں کی خدمات بھی ہمہ وقت دستیاب ہیں اور اس ہسپتال کو ترقی اس لئے بھی دی جا رہی ہے کہ زیادہ تر امکان یہی ہے کہ کچھ عرصے بعد ممکن ہے ہمارا علاج بھی اسی ہسپتال میں کروانے کی ضرورت پیش آئے جس میں نہ مذکورہ بالا افراد کا کوئی خرچہ آئے گا نہ ہمارا۔ آپ اگلے روز گورنر ہائوس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
شہبازشریف کے پاس دو آپشنز
ہیں، لندن جائیں یا جیل:فواد احمد
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''شہبازشریف کے پاس دو آپشنز ہیں، لندن جائیں یا جیل‘‘ جبکہ لندن جانے والا آپشن بھی برائے نام ہی لگتا ہے کیونکہ اگر وہ وہاں جا سکتے تو پہلی کوشش میں ہی چلے جاتے جبکہ اب بھی حکومت ان کی جدائی کسی طرح گوارا نہیں کر سکتی لہٰذا جیل والا آپشن ہی باقی رہ جاتا ہے البتہ وہ اپنی پسند کی جیل کا انتخاب کر سکتے ہیں کیونکہ یہ ان کا جمہوری حق ہے جبکہ جمہوری اصولوں کی قدر کرنے والا ہم سے زیادہ کون ہوگا؛ چنانچہ متعلقہ حلقوں کے حوالے سے کوشش کی جا رہی ہے کہ انہیں جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ آپ اگلے روز گورنر ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت ناکام ہو چکی، عوام عام انتخابات
کی تیاری کریں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حکومت ناکام ہو چکی، عوام عام انتخابات کی تیاری کریں‘‘ کیونکہ یہ کام اب خود عوام ہی نے کرنا ہے کیونکہ ہمارا تو دم خم تقریباً ختم ہو چکا ہے نیز ہمیں تو صرف حکومت گرانے کیلئے بھاگ دوڑ کرنا آتی ہے جو ہم کر رہے ہیں اور اسی طرح حکومت کی خدمت کیلئے بھی تیار رہیں گے کیونکہ گرنا یا نہ گرنا حکومت کا نصیب ہے البتہ کوشش کرنے کا نیک کام ہمارے ذمہ ہے اور ہم اپنی اس ذمہ داری کو کافی حد تک ادا کر چکے ہیں۔ آپ اگلے روز اپنی جماعت کے مرکزی سیکرٹری جنرل سے گفتگو کر رہے تھے۔
اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
ٹرانس
نہایت قرینے اور رچائو سے
ہیر گاتی ہوئی
خوبصورت لڑکیوں نے
مجھے ایک گیت سجھایا ہے
جس کا آہنگ اور لفظ
میری گرفت میں نہیں آ رہے
ایک ایسا گیت
جسے ان کے رسیلے ہونٹ ادا کرتے ہوئے
مسکرا سکیں
اور طبلے کی تھاپ پر
سر دھنتے ہوئے
چاندنی میں لپٹے ہاتھ ہلا کر
دھیمے اونچے سروں میں گا سکیں
گیت ...مٹی اور محبت سے جنم لیتے ہیں
وارث شاہ اور میرے اجداد کی مٹی ایک ہے
اور عشق کی لہر
ہمیشہ اس کے ساتھ ساتھ اُڑتی رہی ہے
ممکن ہے
کسی دل پذیر شام
میں ...فریم سے
اپنی پسندیدہ لڑکی کو باہر نکال لائوں
راوی کے کنارے
ٹھنڈی ریت پر
کافی پلاتے ہوئے
اس کے ہونٹوں پر کوئی دھن رکھ سکوں
جسے وہ گا سکے
اپنی سہیلیوں کی سنگت میں
یا پھر
ہیر کے دکھ کو
نئے آنسو ...دے کر
مزید سر یلا بنا سکے!
آج کا مطلع
یوں بھی ہو سکتا ہے یک دم کوئی اچھا لگ جائے
بات کچھ بھی نہ ہو اور دل میں تماشا لگ جائے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں