عمران خان! تیاری رکھنا‘ حساب
کتاب کا وقت آ گیا: مریم نواز
سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عمران خان! تیاری رکھنا، حساب کتاب کا وقت آ گیا‘‘ اور یہی حکومت کی نااہلی کا سب سے بڑا ثبوت ہے کہ ابھی ہمارا حساب کتاب تو بیچ میں ہی پڑا ہے اور ان کے حساب کتاب کا وقت بھی آ گیا ہے اور جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ دونوں کا حساب کتاب بیچ میں ہی رہ جائے گا اور قوم کا قیمتی وقت برباد ہوگا جبکہ ہم نے اپنے ادوار میں ایک ہی کام پوری یکسوئی سے کیا اور اس دوران کوئی دوسرا کام نہیں کیا جس کے مثبت نتائج سب کے سامنے ہیں۔ حکومت ہم سے ہی کوئی سبق سیکھ لیتی۔ آپ اگلے روز وزیراعظم عمران خان کے بیان پر تنقید کر رہی تھیں۔
مخالفین کی خواہش ہے عمران خان کو
اپنے جیسا بددیانت ثابت کریں: حماد اظہر
وزیر مملکت برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''مخالفین کی خواہش ہے کہ عمران خان کو اپنے جیسا
بددیانت ثابت کریں‘‘ جو کہ ایک سعیٔ لا حاصل ہے کیونکہ ایسا ممکن نہیں ہے، ویسے دنیا بھر میں کوئی بھی انسان دوسرے جیسا نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ کسی کا انگلیوں کا نشان بھی دوسرے سے نہیں ملتا، اس لیے اگر کوئی شخص یا اس کے ارد گرد بیٹھا ہوا شخص کرپٹ ہے تو اسے کسی دوسرے سے مشابہ قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ اس کام کا ایک سے ایک طریقہ موجود ہے اور ہر شخص ہر کام اپنے طریقے کے مطابق سرانجام دیتا ہے اس لیے اس کی پہچان الگ رہنی چاہیے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
پانچ سال کے اہداف کو تین
سال میں پورا کر لیا: مراد سعید
وفاقی وزیر برائے مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید نے کہا کہ ''پانچ سال کے اہداف کو تین سال میں مکمل کر لیا‘‘ دراصل عوام کو گھبراہٹ سے دور رکھنا اور صبرو شکر کا عادی بنانا ہی ہمارے اصل اہداف تھے جو ہم نے پورے کر لیے ہیں اور ملک بھر میں کوئی ناشکرا اور گھبرایا ہوا آدمی نظر نہیں آئے گا۔ شاید اس لئے بھی کہ نہ اس کے گھبرانے سے کوئی فرق پڑتا ہے اور نہ بے صبر ہونے سے‘ حتیٰ کہ کمر توڑ مہنگائی نے بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑا اور وہ اپنی کمروں کی مرمت کروا کر آرام اور سکون کی زندگی گزار رہے ہیں، اس لیے حکومت نے سوچا ہے کہ ان اہداف کے مکمل ہونے کے بعد نئے اہداف مقرر کئے جائیں جو بقیہ ڈیڑھ سال میں مکمل کیے جا سکیں۔ آپ اگلے روز ہکلہ سے ڈی آئی خان موٹروے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
عدم اعتماد اور استعفوں کے آپشن کھلے
کسی ڈیل کا علم نہیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عدم اعتماد اور استعفوں کے آپشن کھلے ہیں، کسی ڈیل کا علم نہیں‘‘ اور میں ڈیل سے انکار نہیں کر رہا بلکہ یہ کہہ رہا ہوں کہ کوئی ڈیل اگر ہے بھی تو مجھے اس کا علم نہیں کیونکہ مجھے کوئی راز کی بات بتاتا ہی نہیں اور ہر کوئی اپنا اپنا مطلب سیدھا کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ شاید اس لیے کہ ان کی ڈیل کے ظاہر ہو جانے پر میں بھی ڈیل نہ کر لوں اور ڈیل ہمیشہ سے ہوتی آئی ہے نہ ہی اس میں اچنبھے کی کوئی بات نہیں ہے جبکہ عدم اعتماد اور استعفوں کے آپشن بھی اس قدر پرانے ہو چکے ہیں کہ اب ان کا ذکر کرتے ہوئے بھی خفت محسوس ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کچھ شعرو شاعری ہو جائے:
یہ نہیں خطۂ افلاک میں رکھنے کے لیے
خاک زادے ہیں فقط خاک میں رکھنے کے لیے
دل کی الماری میں یادوں کی پڑی تھی گٹھڑی
میں اٹھا لایا ہوں املاک میں رکھنے کے لیے
دشت‘ دریا کے اندھیروں میں گزاری گئی ہے
روشنی دیدۂ نم ناک میں رکھنے کے لیے
ایک آباد گھرانہ بھی ہوا تھا برباد
روح کو خاک کی پوشاک میں رکھنے کے لیے
کس نے تعبیر کے امکان میں رکھا ہے اسے
خواب ہے دامنِ صد چاک میں رکھنے کے لیے
دل کو بخشا ہے دھڑکنے کا قرینہ جس نے
وہ گھماتا ہے زمیں چاک میں رکھنے کے لیے
میرے مولا! تو بتا کس کے پتے پر بھیجوں
کچھ سوالات تری ڈاک میں رکھنے کے لیے
( ڈاکٹر اسحاق وردگ)
کہاں ہے وہ ملنساری ہماری
کتابیں اور الماری ہماری
خلاصہ ہے ہماری زندگی کا
تمہارے دل پہ سرداری ہماری
بڑی دشوار ہوتی جا رہی ہے
تمہارے بعد بیزاری ہماری
سرِ آبِ رواں بھی ہو رہی ہے
کسی کے دل میں دلداری ہماری
ملے گی مسکرا کر‘ دیکھ لینا
اذیت ناک غم خواری ہماری
(سیدہ ہما شاہ، ہارون آباد)
آج کا مطلع
خوش بہت پھرتے ہیں وہ گھر میں تماشا کر کے
کام نکلا تو ہے اُن کا مجھے رسوا کر کے