حکومت بھاگنے کی کوششیں نہ کرے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت بھاگنے کی کوششیں نہ کرے‘‘ کیونکہ اس سے ایک تو گرنے کا خطرہ ہوتا ہے اور دوسرے اس سے سانس بھی پھول سکتی ہے، اس لیے اسے چاہیے کہ جہاں بھی جانا ہو‘ آرام آرام سے جائے کیونکہ آدمی بھاگتا تو اس وقت ہے جب کوئی دوسرا اس کے پیچھے بھاگ رہا ہو، مثلاً پولیس‘ لیکن ہم حکومت کے پیچھے اس لیے نہیں بھاگ رہے کہ ہم نے حکومت کے پیچھے بھاگنے والے دوسرے افراد کا حال اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے بلکہ حکومت کے پیچھے بھاگ بھاگ کر اسے اور بھی تیز کر دیا گیا ہے اس لیے انہیں چاہیے کہ حکومت کے آگے آگے بھی بھاگ کر دیکھ لیں‘ شاید کوئی فرق پڑ جائے۔ آپ اگلے روز تیمر گرہ میں خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان مجھے کوئی ذمہ داری دیں
تو قبول نہیں کروں گا: عطا اللہ عیسیٰ خیلوی
ملک کے معروف لوک فنکار اور عوامی گلو کار عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی نے کہا ہے کہ ''عمران خان مجھے کوئی ذمہ داری دیں تو قبول نہیں کروں گا‘‘ کیونکہ ساڑھے تین سال تک تو حکومت کو اس بات کا خیال ہی نہیں آیا، اب اگر ایک‘ آدھ سال کیلئے ایسا کرے بھی تو اس کا کیا فائدہ ہوگا، البتہ اگر وہ اس پر اصرار کرے تو غور کیا جا سکتا ہے کیونکہ میں نے آج کل گائیکی کے ساتھ ساتھ غور بھی کرنا شروع کر دیا ہے اور میری سوچ کافی مثبت ہے‘ نیز اسے یہ کام بہت پہلے کر دینا چاہئے تھا کیونکہ میں ایک ذمہ دار آدمی ہوں اور کوئی بھی ذمہ داری بخوبی نبھا سکتا ہوں اور یہ بیان بھی اس لیے دیا ہے کہ شاید حکومت کو اس غلطی اور کوتاہی کا احساس ہو جائے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
شہبازشریف کو ڈِس کوالیفائی کرانے
کا بیان غیر سنجیدہ ہے: خالد رانجھا
معروف قانون دان خالد رانجھا نے کہا ہے کہ ''شہبازشریف کو ڈِس کوالیفائی کرانے کا بیان غیر سنجیدہ ہے‘‘ یعنی اس قدر مزاحیہ ہے کہ یہ پڑھ کر میں تو ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو گیا کہ کافی دیر کے بعد ایک مزاحیہ بیان پڑھنے کو ملا ہے کیونکہ مقدمات کے منطقی انجام تک پہنچنے کے بعد انہوں نے ویسے ہی ڈِس کوالیفائی ہو جانا ہے اس لیے ایسے بیان کی ہرگز ضرورت نہیں تھی، علاوہ ازیں اگر وہ ڈِس کوالیفائی نہ بھی ہوئے تو پارٹی میں موجود کئی افراد ان کی دال کبھی گلنے نہیں دیں گے جبکہ کچھ لوگ وزارتِ عظمیٰ کا تاج اپنے سر پر سجانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں، اس لیے وہ ڈِس کوالیفائی نہ ہو کر بھی ڈِس کوالیفائڈ ہی رہیں گے‘ سو انہیں چاہیے کہ خاطر جمع رکھیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
جو خود متفق نہیں‘ وہ کیا اِن ہائوس
تبدیلی لائیں گے: حسان خاور
معاونِ خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب حسان خاور نے کہا ہے کہ ''جو خود متفق نہیں وہ کیا اِن ہائوس تبدیلی لائیں گے‘‘ اس لیے انہیں چاہئے کہ پہلے خود متفق ہونے کی کوشش کریں کیونکہ اتفاق میں بڑی برکت ہوتی ہے جبکہ اتفاق فائونڈری کے ذریعے پیدا ہونے والی برکت کا جلوہ بھی سب دیکھ چکے ہیں، نیز انہیں چاہئے کہ اگر وہ اِن ہائوس تبدیلی کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی فوری اور قطعی طور پر بند کر دیں۔ اس کے علاوہ حکومت کے جو نیم ناراض اتحادی ہیں‘ انہیں مکمل ناراض کرنے کی کوشش کریں اور عہدوں کی تقسیم کا معاملہ بھی پوری عقلمندی کے ساتھ طے کر لیں جو اقتدار حاصل کرنے کے بعد ان کیلئے تیار رہیں گے کیونکہ ان سب کے بغیر وہ تبدیلی کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے‘ چاہے وہ اِن ہائوس تبدیلی ہو یا آئوٹ ہائوس ۔ آپ اگلے روز محکمۂ سیاحت کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کچھ شعرو شاعری ہو جائے:
یہی بس کام کرنے میں لگے ہیں
محبت عام کرنے میں لگے ہیں
یہ دل خستہ عمارت بن چکا ہے
اسے نیلام کرنے میں لگے ہیں
یہی تو نیک نامی ہے کہ کچھ لوگ
ہمیں بدنام کرنے میں لگے ہیں
کہیں وہ ہو چکا ہے رام پہلے
جسے ہم رام کرنے میں لگے ہیں
ہمیں بخشی گئی جو صبحِ روشن
اسی کو شام کرنے میں لگے ہیں
ہمارا عشق کندن ہو گیا تھا
اب اس کو خام کرنے میں لگے ہیں
وہ اس قابل نہیں قیصرؔ کہ جس کو
یہ دل انعام کرنے میں لگے ہیں
( قیصر مسعود، دوحہ‘ قطر)
لشکر سے دشمنوں کو توانا کیا گیا
میرے خلاف سارا زمانہ کیا گیا
ہر سمت چل پڑے ہیں مرے ہمسفر سبھی
اپنی طرف مجھے بھی روانہ کیا گیا
میں نے پیام بھیجے ملاقات کے لیے
اس کی طرف سے روز بہانہ کیا گیا
بیٹھے رہے ہیں آج وہ محفل میں دیر تک
آنکھوں کا آج خرچ خزانہ کیا گیا
سورج کے ساتھ ابر بھی آیا مری طرف
موسم کچھ اس طرح سے سہانا کیا گیا
ہم تو لباسِ زیست ہیں لیکن ہمیں اسدؔ
الماریوں میں رکھ کے پرانا کیا گیا
(اسد اعوان)
آج کا مطلع
بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا
پھر اس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایا تھا