تین چار ماہ میں مہنگائی ختم ہو جائے گی: شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ'' تین چار ماہ میں مہنگائی ختم ہو جائے گی‘‘ کیونکہ منی بجٹ کے بعد مہنگائی کی جو نئی لہر آئے گی اس سے عوام میں مہنگائی کا احساس ویسے ہی ختم ہو جائے گا کیونکہ یہ ایک باقاعدہ طرزِ زندگی کی حیثیت اختیار کر لے گی تاہم حکومت مہنگائی ختم ہونے کی خوش خبریاں ضرور دیتی رہے گی کیونکہ عوام نہ صرف خوش خبریاں پسند کرتے ہیں بلکہ انہیں اس کی عادت بھی پڑ چکی ہے کیونکہ حکومت اور عوام کا چولی دامن کا ساتھ ہے جبکہ دامن بھرا ہوتا ہے اور پتا ہی نہیں چلتا کہ چولی کے پیچھے کیا ہے، علاوہ ازیں وزیراعظم عوام کیلئے مہنگائی سے نمٹنے کیلئے حسب معمول کوئی ہدایت نامہ بھی جاری کریں گے۔ آپ اگلے روز وزارت داخلہ میڈیا سنٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
منی بجٹ پر اتحادیوں کو فون کالز آئیں: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور( ن) لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ'' منی بجٹ پر اتحادیوں کو فون کالز آئیں‘‘حالانکہ یہ فون کالز ہمیں بھی آ سکتی تھیں کہ ہاتھ ذرا ہولا رکھیں لیکن ہمیں بری طرح نظر انداز کر دیاگیا اگرچہ خاکسار نے علیحدہ ٹیلیفون ان کی کالز کیلئے لگوا رکھا ہے کہ اس طرح ہمیں بھی خدمت کا موقع دیا جائے، اب تو قائد محترم کی طرف سے بھی ہمیں گرین سگنل مل چکا ہے، بلکہ ہر طرح کے نئے بیانات کی بھی خصوصی تاکید کی گئی ہے اور اپنے پرانے بیانات کے بارے میں بھی انہوں نے اپنا موقف تیار کر لیا ہے کہ وہ تقریریں انہوں نے کی ہی نہیں بلکہ یہ صرف حکومتی سازش کا نتیجہ تھیں ، ہیں جی۔آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
2023ء ن لیگ، زرداری گروپ
کا آخری الیکشن ہو گا: فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ'' 2023ء (ن) لیگ اور زرداری گروپ کا آخری الیکشن ہو گا‘‘ اسی طرح اپوزیشن کی ترجمان نے بھی یہ پیش گوئی کی ہے کہ 2023ء پی ٹی آئی کا آخری الیکشن ہو گا اس لئے ان سب جماعتوں کو مل بیٹھ کر یہ فیصلہ کر لینا چاہئے کہ 2023ء کے بعد سیاست کا کاروبار کس طرح چلایا جائے گا۔ میری تجویز ہے کہ ہمارا نام پرچی سسٹم سے سرانجام دیا جائے اور جو مہربان الیکشن کرواتے ہیں انہیں بھی قدرے فرصت نصیب ہو گی اور اس طرح الیکشن کمیشن کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔ ہم پہلے ہی اس جانب کئی بار توجہ دلا چکے ہیں۔ آپ اگلے روز پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
22 کروڑ عوام کو قربانی کا بکرا بنا دیا گیا ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ'' 22 کروڑ عوام کو قربانی کا بکرا بنا دیا گیا‘‘ اور جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ہی بار اتنی بڑی قربانی سے سارے بکرے ختم ہو جائیں گے اور اگلے سال کیلئے کچھ نہیں بچے گا اس لئے فی الحال قربانی کیلئے 11 کروڑ بکرے ہی کافی تھے تاکہ اگلے سال بھی قربانی دی جا سکتی اور بعد میں تب تک نئے بکروں کی کھیپ تیار ہو جاتی۔ اگرچہ زیادہ تر عوام
تو بیمار شمار ہوتے ہیں اور قربانی کے قابل ہی نہیں ہیں اس لئے حکومت کو چاہیے کہ قربانی سے پہلے ان کا طبی معائنہ ضرور کروا لے تاکہ ان کی قربانی میں کوئی گڑبڑ نہ ہو جائے، حکومت کو یہ مشورہ دینا بہت ضروری تھا۔ آپ اگلے روز دیر میں گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعلیٰ نے نوکریوں کے جعلی لیٹر دے
کر کروڑوں کمائے: عظمیٰ بخاری
(ن) لیگ پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ'' وزیراعلیٰ نے نوکریوں کے جعلی لیٹر دے کر کروڑوں کمائے‘‘ جبکہ ہم کروڑوں کماتے ہی نہیں کھلاتے بھی تھے اگرچہ دونوں میں ایک طرح کا عدم توازن ضرور رہتا تھا حالانکہ اصولی طور پر کھانا بھی اتنا ہی چاہیے جتنا کہ کھلایا جائے کیونکہ سیاست بھی ایک کاروبار ہے اور اگر یہ کاروبار نہیں تھا تو کاروباری لوگوں نے اسے بھی کاروبار بنا دیا تاہم وزیراعلیٰ کو چاہیے کہ اصلی لیٹر دے کر جو کروڑوں کمائے ہیں انہیں حلال بھی کریں اور ہماری طرح اپنی عاقبت کا بھی کچھ خیال کریں کیونکہ دنیا چند روزہ ہے اور ساری کمائی کا حساب بھی دینا پڑے گا آپ اگلے روز لاہور میں گفتگو کر رہی تھیں۔
اور اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم
ایک چہرہ
میرے ماتھے کی چمک میں ہے
کسی اور زمانے کی جھلک
میرے ہونٹو ں پہ لرز تے ہیں
کسی اور ہی دل کے نغمے
میرے کاندھے پہ چہکتے ہیں
کسی اورزمیں کے پنچھی...
دورافتادہ کسی بستی میں
بادلوں میں کہیں
برفیلی ہوائوں سے لرزتے ہوئے دروازوں میں
یادکرتا ہے مجھے
ایک چہرہ کوئی میرے جیسا
یا پھر آنکھیں ہیں کوئی، گہرے سمندر جیسی
جن میں بہتا چلاجاتاہے ، وہ چہرہ
کسی ٹوٹے ہوئے پتے کی طرح
یاوہ چہرہ ہے کہیں مٹی میں
پاس آتا ہے ،بلاتا ہے مجھے
مجھ سے ملتا ہے نہ ملنے کی طرح
کسی آئندہ زمانے کی تھکن کے مانند
عہدِ رفتہ کی جھلک کی صورت
جانے اس چہرے کی پہچان ہے کیا
جانے اس کا ،یا مرانام ہے کیا؟؟
آج کا مطلع
امید بھی نہیں تھی انتظار بھی نہیں تھا
ہمارے سنگ میں کوئی شرار بھی نہیں تھا