"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور احمد عطاء اللہ

نااہل حکومت نے ملک کو مکمل طور
پر تباہ کر دیا ہے: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ نواز کے اہم رہنما چودھری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''نااہل حکومت نے ملک کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے‘‘ اور ہمارے لیے کرنے کو کچھ چھوڑا ہی نہیں، آخر ہم اقتدار میں آ کر کیا کریں گے؟ حالانکہ اصول یہ ہے کہ سب کو اپنے اپنے حصے کا کام کرنا چاہیے اور دوسروں کا حق غصب کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے، اگرچہ یہ کام ہم نے کافی حد تک کر دیا تھا لیکن ہمارا ہدف صرف معاشیات تھا جس میں ہم نے جھنڈے ہی گاڑ دیے تھے جو دُور سے نظر بھی آتے ہیں اوراِدھر میرا سیاسی کیریئر تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ پارٹی کی طرف سے نواز شریف اور شہباز شریف کے بجائے جن چار حضرات کے بطورِ وزیراعظم نام دیے گئے ہیں‘ ان میں پہلے نمبر پر میرا نام شامل نہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ممکن ہے کہ ہم نے چالیس فیصد وعدے
پورے کیے ہوں: علی نواز اعوان
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی علی نواز اعوان نے کہا ہے کہ ''ممکن ہے کہ ہم نے 40فیصد وعدے پورے کیے ہوں‘‘ اور جس کے اعداد و شمار کی واقعی ضرورت ہے کیونکہ ہماری کارکردگی کے پیش نظر یہ ممکن نظر نہیں آتا کہ ہم نے اتنے وعدے پورے کر دیے ہوں، اور اگر یہ واقعی پورے کر دیے گئے ہوتے تو میں یہ بات یقین سے بھی کہہ سکتا تھا کیونکہ اتنے وعدے پورے کرنے سے زیادہ حیرت انگیز بات اور کوئی ہو ہی نہیں سکتی اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ صرف 4فیصد وعدے ہی پورے ہوئے ہوں اور صفر کا ہندسہ اس کے ساتھ غلطی سے لگ گیا ہو کیونکہ انسان خطا کا پتلا ہے اور گنتی وغیرہ میں اتنی غلطی تو ہو ہی سکتی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
''کوئی بھی طریقہ کار استعمال کر کے حکومت گرانے‘‘
کے بیان پر اختلاف ہے: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے سینئر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''مریم نواز کے 'کوئی بھی طریقہ استعمال کر کے حکومت گرانے‘ کے بیان پر اختلاف ہے‘‘ کیونکہ حکومت کے ساتھ افہام و تفہیم کے ساتھ تصفیہ طلب مراحل طے کیے جا رہے ہیں اور مستقبل کے وزیراعظم کے لیے چار ممکنہ ناموں میں خاکسار کا نام نہ صرف شامل بلکہ سرفہرست ہے‘ اس لیے اس طرح کے بیانات سے ہمارے کام میں گڑ بڑ ہو سکتی ہے اور ان کا اپنا کوئی امکان نہیں حتیٰ کہ قائد محترم کا نام بھی مصلحت کے طور پر شامل نہیں کیا گیا کیونکہ مصلحت پسندی ہی کا دور دورہ ہے اور وہ بھی کسی مصلحت کے تحت ہی واپس آنے کا نام نہیں لے رہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافی حضرات کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔
نواز شریف کو واپس لا کر نواز لیگ کا
بحران دُور کریں گے: حسان خاور
وزیراعلیٰ پنجاب کے معاونِ خصوصی حسان خاور نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو واپس لا کر نواز لیگ کا بحران دُور کریں گے‘‘ اول تو نواز لیگ کو واپس لانا ایک ایسا خواب ہے جس کے شرمندئہ تعبیر ہونے کے امکان دور دور تک نظر نہیں آ رہا اور اگر وہ واپس آ بھی گئے تو واپس آتے ہی ان کے سرکاری مہمان بننے سے نواز لیگ کے سارے بحران اپنے آپ ہی ختم ہو جائیں گے اور ہمیں کچھ بھی نہیں کرنا پڑے گا جبکہ ویسے بھی ہمیں کچھ نہ کرنے میں اب کافی مہارت حاصل ہو چکی ہے؛ البتہ بیانات دینے اور خوش خبریاں سنانے میں ہماری کارکردگی ویسے بھی واضح طور پر نظر آتی ہے اور خاکسار کا یہ بیان بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی سمجھا جائے۔ آپ اگلے روز پاک سری لنکا سواتے چیمپئن شپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
والہانہ
یہ ہمارے نہایت پسندیدہ شاعر احمد عطاء اللہ کے دو مجموعہ ہائے غزل کی حامل کتاب ہے جسے پوری آب و تاب سے شائع کیا گیا ہے۔ انتساب والدِ گرامی قبلہ ڈاکٹر ثناء اللہ کے نام ہے۔ پہلے مجموعے ''بھول جانا کسی کے بس میں نہیں‘‘ کا دیباچہ احمد ندیم قاسمی کا تحریر کردہ ہے جبکہ دوسرے مجموعے ''ہمیشہ‘‘ کا دیباچہ خاکسار کے قلم سے ہے۔ قاسمی صاحب کے مطابق ''اس کی شاعری میں ایک نمایاں اور صاف نظرآنے والی اور محسوس ہونے والی انفرادیت ہے، اس کی لفظیات بھی اس لحاظ سے جدید تر ہیں کہ اس نے ان الفاظ کو بھی شاعری کا ناگزیر حصہ بنا دیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ احمد عطاء اللہ کی شاعری بیسویں صدی کے آخری دہے کی وہ شاعری ہے جسے دو برس بعد اکیسویں صدی کی شاعری کا معیار قرار پانا ہے‘‘۔ نمونۂ کلام:
میں جا چکا ہوں مجھے عشق غائبانہ کر
کہ وصل جیسا ہی اِک ہجر والہانہ کر
میں شہر آ کے نیا شخص ہی نہ ہو جاؤں
پُرانے دوست مجھے مل کے پھرپرانا کر
٭......٭......٭
آس وہ روز بندھا جاتا ہے ٹوٹے دل کی
یوں وہ حالات کو بہتر نہیں ہونے دیتا
اور‘ اب اسی کتاب میں سے ایک غزل:
آدھی رات کو دن تو بنایا جا سکتا ہے
اُس سورج کو ابھی بلایا جا سکتا ہے
کون ہوس میں سات سمندر پار کرے گا
دریا کے اُس پار تو جایا جا سکتا ہے
اپنی راہ میں حائل دریا کیسے سُوکھے
لیکن اس پر پُل تو بنایا جا سکتا ہے
پیار محبت‘ عشق وغیرہ سب دھوکا ہے
پھر بھی آدھ ایک بار تو کھایا جا سکتا ہے
ایک کٹھن سا کام ہے سیدھا چلتے رہنا
ورنہ خود کو راہ پہ لایا جا سکتا ہے
تم سے بچھڑ کر دفتر جاتے سوچتا ہوں میں
کتنی دیر میں واپس آیا جا سکتا ہے
کون کہے اب ساری باتیں کھول کے اُس سے
شعر کی خیر ہے‘ شعر سنایا جا سکتا ہے
آج کا مقطع
سحر ہوئی تو ظفرؔ دیر تک دکھائی دیا
غروب ہوتی ہوئی رات کا کنارہ مجھے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں