"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

معیشت کے حوالے سے اچھی خبر ہے: حماد اظہر
وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''معیشت کے حوالے سے اچھی خبر ہے‘‘ اگرچہ اس کی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں کیونکہ تفصیلات کا ہمیں بھی کوئی علم نہیں ہے اور اچھی خبر کا اچھا ہونا ہی کافی ہوتا ہے، اس کی تفصیلات کے چکر میں نہیں پڑنا چاہیے کیونکہ چکر میں پڑنے سے آدمی ہر وقت چکراتا ہی رہتا ہے؛ نیز حکومت نے بہت ساری اچھی خبریں جمع کر رکھی ہیں جنہیں وہ وقتاً فوقتاً چھوڑتی رہتی ہے جس سے عوام بھی مطمئن رہتے ہیں اور حکومت کا کام بھی چلتا رہتا ہے حتیٰ کہ حکومت کو اچھی خبریں دینے اور عوام کو اچھی خبریں سننے کی اتنی عادت پڑ چکی ہے کہ جس دن کسی اچھی چیز کی اطلاع نہ دی جائے‘ عوام فکرمند ہونے لگتے ہیں کہ حکومت کو کیا ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
شہزاد اکبر فارغ ہونے والے ہیں‘ ایک شخص
انٹرویو بھی دے چکا ہے: عطا تارڑ
مسلم لیگ نواز کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''شہزاد اکبر فارغ ہونے والے ہیں‘ ایک شخص انٹرویو بھی دے چکا ہے‘‘ اور جس کا مطلب ہے کہ حکمرانوں نے فارغ ہونا شروع کر دیا ہے اور اب جلد باقی کی حکومت کی باری آ جائے گی اور شاہد خاقان عباسی صاحب نے بتایا ہے کہ اس کے لیے انٹرویو بھی لیا جا چکا ہے کیونکہ عباسی صاحب کو ساری سرگرمیوں کا علم ہوتا رہتا ہے اوراپنے حکومت سنبھالنے کے بارے میں بھی وہ پُرامید ہیں بلکہ ان کی جگہ جسے آئندہ وزیراعظم مقررکیا جانا ہے‘ اس کا انٹرویو بھی ہو چکا ہے کیونکہ جمہوریت کی گاڑی کو تیزی سے چلانے کا فیصلہ ہو چکا ہے اور آئندہ سے اسی سلسلے کے جاری رہنے کا امکان ہے۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وزیراعظم کی حکمت عملی نے تباہ حال
معیشت کو پاؤں پر کھڑا کر دیا: شہزاد اکبر
وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کی حکمت عملی نے تباہ حال معیشت کو پاؤں پر کھڑا کر دیا ہے‘‘ لیکن وہ آگے پیچھے ہونے سے قاصر ہے اور کھڑے کھڑے اس کے پاؤں بھی سُوج گئے ہیں کیونکہ اس کا بیٹھ جانا سراسر خطرناک ہے لہٰذا اس کے پاؤں کی سوجن دور کرنے کے لیے مختلف ذرائع استعمال کیے جا رہے ہیں جن میں گھیا کدو کی مالش بطورِ خاص شامل ہے؛ اگرچہ اس کی وجہ سے بازار میں گھیا کدو کی قلت پیدا ہو گئی جس کی وجہ سے وہ مزید مہنگا ہو گیا؛ تاہم اس کو آگے بڑھانے کے لیے وہیل چیئر کا بھی انتظام کر دیا گیا ہے جس سے مثبت نتائج نکلنے کی اُمید ہے، بصورتِ دیگر دوسرے ذرائع بھی استعمال کیے جائیں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے معمول کا بیان جاری کر رہے تھے۔
ڈیل کے بغیر آئین میں رہ کر حکومت
گرائیں گے: رانا ثناء اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''ڈیل کے بغیرآئین میں رہ کر حکومت گرائیں گے، اگرچہ ڈیل کے حوالے سے بھی ہم مکمل طور پر نااُمید نہیں ہیں‘ کیونکہ مختلف سطحوں پر ہمارے رابطے قائم ہیں اور قائدِ محترم لندن میں ہمت ہار کر نہیں بیٹھے بلکہ وہاں سے متعلقہ لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں کیونکہ یہ اُن کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے ا ور وہ ممکنہ شرائط پر تبادلۂ خیال کر رہے ہیں جن میں سابقہ تنخواہ پر کام کرنا بھی مشکل ہے اور اس سلسلے میں کافی پیش رفت ہو بھی چکی تھی لیکن بیانِ حلفی والے معاملے نے سارا کام خراب کر دیا جبکہ معافی تلافی کے سلسلے میں بھی بات آگے بڑھی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہونے کی پوری پوری امید ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، میں
وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار نہیں ہوں: اسد عمر
وفاقی وزیر توانائی اسد عمر نے کہا ہے کہ ''حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، میں وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار نہیں ہوں‘‘ اور ہو بھی سکتا ہوں کیونکہ اس ملک میں سب کچھ ہو سکتا ہے اور یہ پسند کرنے والوں کے اپنے حسنِ نظر پر منحصر ہے؛ البتہ جب تک ایسا نہیں ہوتا، میں وزیراعظم عمران خان کا زبردست حمایتی ہوں اور رہوں گا کیونکہ وزارت سے ہاتھ نہیں دھونا چاہتا جبکہ ویسے بھی کورونا کی نئی لہر کے بعد سے ہم سب روزانہ بیس‘ بیس بار صابن کے ساتھ مل مل کر ہاتھ دھوتے ہیں جس سے ہاتھوں کا میل بھی صاف ہوتا رہتا ہے یعنی ایک ٹکٹ میں دو مزوں کا لطف اٹھایا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
جہاں چاہیں وہیں گزرتی ہے
عمر پھر بھی نہیں گزرتی ہے
گھومتا ہے یہ آسمان کبھی
کبھی سر سے زمیں گزرتی ہے
ہے اُسی پر گزر بسر اپنی
جو بھی اپنے تئیں گزرتی ہے
کچھ گزرتی ہے قبل ازیں جیسے
ویسی ہی بعد ازیں گزرتی ہے
چھوڑ جاتی ہے کچھ نہ کچھ اپنا
دل سے جو نازنیں گزرتی ہے
اُس کے در سے کہیں نہیں جاتے
اب تو اپنی یہیں گزرتی ہے
اختیار اپنا اور کیا ہو گا
اُس کے زیرِ نگیں گزرتی ہے
دن گزرتا ہے اب کہیں اپنا
رات اپنی کہیں گزرتی ہے
جس طرح بھی گزر رہی ہے ظفرؔ
اب تو چیں بر جبیں گزرتی ہے
آج کا مقطع
دیواں ہی اپنے نام سے چھپوا دیا ظفرؔ
اے سینہ زور کیا کوئی ایسا بھی چور ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں