نئے پاکستان کے کاریگر سن لیں‘ ہر بندہ
چور نہیں ہوتا: یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''نئے پاکستان کے کاریگر سن لیں، ہر بندہ چور نہیں ہوتا‘‘ بلکہ یہ کچھ خاص آدمی ہوتے ہیں جنہیں یہ ہنر عطا ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ ان کاریگروں کا اشارہ ہماری طرف ہے جو سراسر غلط ہے کیونکہ ہمارے ہاں ہر بندہ چور نہیں ا ور میں اُن آدمیوں کا نام بھی بتا سکتا ہوں جو چور نہیں ہیں‘ اس لیے سب کو چور کہنا انتہائی نامناسب ہے اور اس پر چور حضرات کو بھی سخت اعتراض ہے کیونکہ اُن کے خیال میں یہ خطاب ان لوگوں کو نہیں دیا جا سکتا جو چور نہیں ہیں جبکہ گھوڑے اور گدھے کو ایک ہی رسّی سے باندھنا ایک طرح کی بداخلاقی بھی ہے؛ اگرچہ دونوں میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز مسعود اسلم کی کتاب کی رونمائی کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
بارانی علاقوں کو بلاسود ٹریکٹر دیں گے
ہمارے کام بولتے ہیں: عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ''بارانی علاقوں کو بلاسود ٹریکٹر دیں گے، ہمارے کام بولتے ہیں‘‘ اور اس قدر بولتے ہیں کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی اور کچھ پتا نہیں چلتا کہ کون کیا کہہ رہا ہے اور اس کے ساتھ جب ٹریکٹروں کا شور بھی شامل ہو گیا تو قوتِ سماعت متاثر ہو گی اور پوری قوم سماعت کے عارضے میں مبتلا ہو کر رہ جائے گی؛ اگرچہ اس کی قوتِ گویائی کے متاثر ہونے سے زیادہ فائدہ ہے کیونکہ اس سے ان کے آئے دن کے مطالبات سے جان چھوٹ جائے گی اور وہ صرف اشاروں میں گفتگو کر سکیں گے جبکہ حکومتیں اشاروں کی زبان سمجھنے سے ویسے بھی قاصر ہوتی ہیں اورہم تو اشارہ بازی کے حق میں بالکل بھی نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز سابق صوبائی وزیر سید علی رضا گیلانی سے ملاقات کر رہے تھے۔
نمبرز پورے ہو گئے تو نون لیگ
عدم اعتماد کی طرف جائے گی: رانا نثاء اللہ
سابق وزیر قانون پنجاب اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''نمبرز پورے ہو گئے تو نون لیگ عدم اعتماد کی طرف جائے گی‘‘ اور ابھی صرف اُس طرف جائے گی‘ عدم اعتماد کامیاب نہیں ہو گی کیونکہ اس دوران کئی ارکان کو فون کالز آ جاتی ہیں اور وہ داغِ مفارقت دے جاتے ہیں اس لیے جہاں تک واقعی نمبرز پورے ہونے کا تعلق ہے تو یہ شاید کبھی پورے نہیں ہوں گے البتہ اس حکومت کے خاتمے کے بعد پورے ہو سکتے ہیں اس لیے یہ بات زیادہ خوش آئند ہے کہ تب تک حکومت عدم اعتماد کا سامنا کرنے کے بجائے اپنے ہی بوجھ تلے کراہتی رہے گی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
حکومت نے لٹیروں کو پکڑنے کے بجائے
عوام پر ٹیکس کا بوجھ ڈال دیا: سراج الحق
امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت نے لٹیروں کو پکڑنے کے بجائے عوام پر ٹیکس کا بوجھ ڈال دیا‘‘ حالانکہ ٹیکس کا بوجھ لٹیروں پر ڈالنا چاہیے تھا اور پکڑنا عوام کو چاہیے تھا کیونکہ پناہ گاہوں میں دھکے کھانے کے بجائے انہیں مفت کا کھانا تو میسر ہوتا اور جس سے ثابت ہوا کہ عوام کے سارے کام ہی اُلٹے ہیں جنہیں سیدھا کرنے کی ضرورت ہے جبکہ خاکسار اس سلسلے میں اپنی سی کوششوں میں لگا رہتا ہے جس کے لیے حکومت کو شکر گزار ہونا چاہیے جبکہ ہم نے اس پر غرور بھی نہیں کیا کیونکہ یہ سب توفیق کی بات ہے اور یہ خدمت ہم عرصہ دراز سے کر رہے ہیں اگرچہ اس کے نتیجہ خیز ہونے میں کوئی نہ کوئی کسر ہر بار رہ جاتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بے نظیر‘ نواز شریف اور عمران خان
کو وزیراعظم میں نے بنوایا: چودھری سرور
گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''بینظیر، نواز شریف اور عمران خان کو وزیراعظم میں نے بنوایا‘ اس لیے اب جو بھی وزیراعظم بننا چاہتا ہے، میرے ساتھ رابطہ کرے کیونکہ اس ملک میں وزیراعظم بنانا کوئی زیادہ مشکل کام نہیں ہے حتیٰ کہ کئی بار تو میں خود وزیراعظم بنتے بنتے بچا ہوں جبکہ میں یہ اچھی طرح سے سمجھتا ہوں کہ بادشاہ ہونے سے بادشاہ گر ہونا زیادہ بہتر ہے کیونکہ وزرائے اعظم کے ساتھ آخر میں جو ہوتا ہے وہ سب کے سامنے ہے اور میں نے اس سے سبق حاصل کر کے خود کو وزیراعظم نہ بنانے کا فیصلہ کیا تھا؛ تاہم وزرائے اعظم کے انجام کے باوجود بھی اگر کوئی وزیراعظم بننا چاہتا ہو تو میں کیا کر سکتا ہوں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
ذہن سے محو ہوئے جاتے ہیں
مائلِ عرضِ تمنا ہیں
نہ ہیں وقفِ ملال
کہیں ٹھہرے بھی نہیں ہیں
کہیں پہنچے بھی ہیں
ٹھیک چلتے بھی نہیں
راہ میں بیٹھے بھی نہیں
اک تھکن ہے کہیں
لپٹی ہوئی ہر پہلو سے
دل میں ٹھہرا ہے وہ سناٹا
کہ جس میں کوئی مہکار نہیں
کسی آواز کا پرتو بھی نہیں
چپ بھی نہیں
کتنی دنیائیں تھیں، جن میں
کبھی بستے رہے ہم
کتنی آنکھیں تھیں
کہ جن میں کبھی
ہنستے رہے ہم
ذہن سے محو ہوئے جاتے ہیں
آہستہ خرام
خوابِ خوش پوش تمام
جن سے راتوں میں چمک
دل میں اُجالا تھا، ابھی
وہ دمکتے ہوئے نام...!
آج کا مطلع
جو ایک بار ہو کے دوبارہ نہیں ہوا
دیکھو تو اُس کو یہ بھی گوارا نہیں ہوا