عوام ساتھ دیں‘ ہم ایسا پاکستان بنائیں
گے جہاں سب کو حق ملے گا: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عوام ساتھ دیں‘ ہم ایسا پاکستانی بنائیں گے جہاں سب کو حق ملے گا ‘‘ اور عوام نے جو پہلے ہمارا ساتھ دیا تھا تو سب کا حق ہم نے خود اس لیے حاصل کیا تاکہ آگے عوام کو منتقل کریں لیکن یہ حق زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے میں مصروف رہے اور کسی کو آگے منتقل نہ کر سکے حالانکہ وہ حق اتنا زیادہ تھا کہ ہم سے سنبھالے نہیں سنبھلتا تھا اور اس میں سے کچھ واپس بھی کرنا پڑا تاکہ وہ آگے لوگوں کو منتقل ہو سکے ۔آپ اگلے روز لاڑکانہ میں کچی آبادی کے مکینوں کو لیز کی اسناد تقسیم کر رہے تھے۔
ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں یہ نہیں لکھا کہ حکومتی
سطح پر کرپشن ہوئی: فرخ حبیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ''ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں یہ نہیں لکھا کہ حکومتی سطح پر کرپشن ہوئی ہے‘‘ کیونکہ میرے خیال میں یہ سراسر عوام کی سطح پر ہوئی ہے جبکہ ہم نے تو کرپشن کے خلاف مہم چلائی ہوئی ہے اس لیے حکومتی سطح پر تو کرپشن ہو ہی نہیں سکتی اور اگر ہو بھی تو یہ عوام ہی ہیں جو ذاتی مفاد کے لیے حکومت کو کرپٹ کرتے ہیں اور اگر عوام رشوت دینے کو تیار نہ ہوں تو کوئی افسر کرپٹ ہو ہی نہیں سکتا لہٰذا کرپشن ختم کرنے کے لیے عوام کی سرکوبی کی ضرورت ہے تاکہ فساد کی اس جڑ ہی کو ختم کیا جا سکے جو بھولے بھالے افراد کو کرپشن پر اکساتی ہے اور انہیں خراب کرنے کا باعث بنتی ہے ۔ آپ اگلے روز نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
عوام کو لوٹنے والے شہزادوں‘ نوابوں کا دور ختم ‘
عوام اب مزید بیوقوف نہیں بنیں گے: سراج الحق
امیرِ جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''عوام کو لوٹنے والے شہزادوں‘ نوابوں کا دور ختم، عوام اب مزید بیوقوف نہیں بنیں گے‘‘۔ اور یہ میرا صرف خیال ہی ہے کیونکہ عوام اگر عقلمند ہوتے تو ان شہزادوں‘ نوابوں کو بار بار منتخب کیوں کرتے جبکہ انہیں اب تک عقلمند ہو جانا چاہیے تھا؛ تاہم یہ بھی غنیمت ہے کہ وہ اب مزید بے وقوف بننے کا ارادہ نہیں رکھتے اور یہ بات مجھے متعدد افراد نے خود بتائی ہے جبکہ یہ بھی ان کی بیوقوفی ہی کا ثبوت ہے ورنہ اپنے راز کون کھولتا ہے اور اگر وہ واقعی مزید بیوقوف بننا نہیں چاہتے تو یہ لمحۂ فکریہ ہے اور سیاستدانوں کو کوئی ایسے طریقے وضع کرنا پڑیں گے جن کے ذریعے انہیں مزید بیوقوف بنایا جا سکتا ہو۔ آپ اگلے روز لاہور میں سٹوڈنٹس ایجوکیشن ایکسپو سے خطاب کر رہے تھے۔
مسلم لیگ نون ہر فورم سے سرخرو
ہو چکی ہے: عظمیٰ بخاری
نواز لیگ کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''مسلم لیگ نون ہر فورم سے سرخرو ہو چکی ہے‘‘ اور اب صرف عدالتوں اور احتساب ہی کا فورم باقی رہ گیا ہے جن کی طرف سے سزا یابیوں کو بھی ہم سرخروئی ہی سمجھتے ہیں کیونکہ اس طرح یہ ''انتقامی‘‘ کارروائیاں ہی ثابت ہوتی ہیں کہ کس طرح معصوم لوگوں کے دامن کو داغدار کیا گیا اور انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور اب جو واپس آنے کے لیے تڑپ رہے ہیں‘ انہیں جیل کا ڈراوا دے کر مایوس کر دیا جاتا ہے لیکن یہ اُن کی محبت ہے کہ پردیس میں رہ کر بھی ملک کی خدمت کر رہے ہیں بلکہ کچھ اور لوگ بھی‘ جو وہاں جا کر ملک کی خدمت سرانجام دینا چاہتے ہیں ان کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
کٹی پوروں سے بہتی نظمیں
یہ نظم کے مایہ ناز شاعر سلیم شہزاد کی نظموں کا مجموعہ ہے، انتساب جینت پرماراور عامر سہیل کے نام ہے۔ نظموں کا انتخاب ہمارے دوست محمد سلیم الرحمن نے کیا ہے اور دیباچہ ممتاز شاعر اور نقاد ڈاکٹر تبسم کاشمیری کے قلم سے ہے۔ پسِ سرورق منفرد شاعر محمد اظہار الحق کے قلم سے ہے‘ شاعر کی تصویر کے ساتھ اندرونِ سرورق ار دو نظم کے سر بر آوردہ شاعر وحید احمد کے قلم سے ہے۔ محمد اظہار الحق کے مطابق ''سلیم شہزاد کی شاعری مجھے دشتِ مصاف لگتی ہے۔ دو لشکر آمنے سامنے صف آرا ہیں۔ ایک طرف کوے ہیں اور بھیڑیے‘ سانپ ہیں اور بچھو، اور بارود! اور ان کے مقابل کون ہے؟ فاختہ ، تتلیاں، خرگوش، جھینگر اور چیونٹیاں، خیر اور شر کی اس ازلی ابدی جنگ کو‘ ایک اونچے ٹیلے پر بیٹھا سلیم شہزاد لمحہ لمحہ، لہو کی بوندبوند‘ ریکارڈ کر رہا ہے۔ کوئی روز نامچہ اس سے زیادہ لائقِ اعتبار نہیں ہو سکتا‘‘۔ اشاعتی ادارہ اس خوبصورت مجموعے کی اشاعت پر فخر کر سکتا ہے۔ ہماری طرف سے دلی مبارکباد!
اور‘ اب اسی مجموعے میں سے یہ نظم:
تنہائی کا روزنامچہ
ہجوم اس کی رگوں میں دوڑتا ہے
اس کی روح سرخ ہے
اس کی روح
کانوں کی گونج
میں چہچہاتی
اسے تلاشتی
تفتیش کی میز پر پڑے
کاربن اڑاتی
رپٹ درج کراتی ہے
تنہائی کا روزنامچہ
ہجوم کی آنکھوں سے بہتے خیال پہ
اٹکا ہے
آج کا مطلع
کچھ سمجھ سکتے کہ یہ سارا سفر دیوار ہے
وہ مسافر ہوں کہ جس کا راستا دیوار ہے